آپ «نعت اور نعت گوئی پر آراء» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 35: سطر 35:


’’ہر وہ ادب پارہ جس میں حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف و توصیف بیان کی جائے یا جس کے سننے اورپڑھنے سے قاری یا سامع بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہو وہ نعت ہے ،خواہ وہ نظم ہو یا نثر۔
’’ہر وہ ادب پارہ جس میں حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف و توصیف بیان کی جائے یا جس کے سننے اورپڑھنے سے قاری یا سامع بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہو وہ نعت ہے ،خواہ وہ نظم ہو یا نثر۔
<ref>  مفتی اعظم ہند کی نعتیہ شاعری ، از: ڈاکٹر مشاہد رضوی، والضحیٰ پبلی کیشنز ، لاہور، 2013ء، ص 31/32</ref>
 
اگر دیکھا جائے تونعت گوئی کا آغاز میثاق النبین ہی سے ہوگیا تھا اور اس کے بعد حضرت آدم علیہ السلام سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک تمام انبیاے کرام کی امتوں کے نیک طینت اور پاک باز افراد کو اس بات کا علم تھا کہ لوحِ محفوظ پر جن کا نام لکھا گیا ہے وہ ہی سب سے محترم و بزرگ ہستی ہیں ۔ اس لحاظ سے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ اطہر و اقدس میں مدحت و تہنیت کا نذرانہ پیش کرنے کو وہ باعثِ سعادت سمجھتے تھے۔آسمانی کتب و صحائف میں نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت و بعثتِ طیبہ کے اذکار بڑی شان کے ساتھ موجود ہیں ۔یہی نہیں بل کہ انبیاے سابقہ نے اپنی امتوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد آمد کی بشارتیں بھی سنائی ہیں ۔
 
حضرت آدم و حضرت شیث و حضرت یعقوب اور حضرت موسیٰ علیہم السلام کے علاوہ حضرت عیسیٰ ، حضرت اشعیاہ، حضرت دانیال ، حضرت ابراہیم و اسماعیل ، حضرت ارمیاہ،اور حضرت ہبقوق علیہم السلام نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد آمد کی عظیم خوش خبریاں سنائیں ۔ یہ بشارتیں ولادتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل ، ایک سے ڈھائی ہزار برس کے درمیان سنائی گئیں۔ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا انتظارتمام انبیاے کرام کی امتوں اور نیک بندوں کو تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ احمدِ مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادتِ باسعادت کے بعد شاہِ حبش نجاشی،عبداللہ بن سلام، کعب احبار، سلمان فارسی (رضی اللہ عنہم)کہ علماے یہود و نصاریٰ میں تھے ۔ان حضرات نے توریت ، انجیل اور انبیاے کرام کی بشارتوں اور پیش گوئیوں کی تصدیق کی اور مشرف بہ اسلام ہوئے او ر ان میں شاہِ حبش نجاشی کے علاوہ جملہ حضرات کوحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبتِ بابرکت نصیب ہوئی جس پر جملہ موجوداتِ عالم کو رشک ہے ۔
 
آسمانی کتب توریت ، زبور ، انجیل اور دیگر آسمانی صحائف میں حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادتِ باسعادت کا تذکرۂ خیر موجود ہے ان تذکروں کو ہم نثری تہنیت نامے قرار دے سکتے ہیں۔ ولادتِ باسعادت سے قبل اور بعد حضور انورصلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف و توصیف اسی طرح جاری رہی اور جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو اعلانِ نبوت کا حکم دیا اور وحی کے ذ ریعہ آپ پر قرآنِ کریم نازل کیا تو ساری دنیا نے دیکھا کہ وہ ایک مکمل ضابطۂ حیات ہونے کے ساتھ ہی اللہ ر ب العزت کی عظمت اور وحدانیت کا آئینہ دار ہے اور سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح و ستایش کا مظہر بھی ۔خالق کائنا ت نے اس مقدس کتاب میں جگہ جگہ اپنی حمد وثنا بھی فرمائی ہے اور اپنے حبیب ِ پاک صاحبِ لولاک صلی اللہ علیہ وسلم کی نعت و صفات بھی بیان کی ہیں ۔‘‘<ref>  مفتی اعظم ہند کی نعتیہ شاعری ، از: ڈاکٹر مشاہد رضوی، والضحیٰ پبلی کیشنز ، لاہور، 2013ء، ص 31/32</ref>


=== مزید دیکھیے ===
=== مزید دیکھیے ===
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)