آپ «میں کہ بے وقعت و بے مایا ہوں ۔احمد ندیم قاسمی» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 3: | سطر 3: | ||
[[زمرہ: خاص نعتیں]] | [[زمرہ: خاص نعتیں]] | ||
شاعر: [[ | شاعر: [[گمنام شاعر]] | ||
==== {{نعت}} ==== | ==== {{نعت}} ==== | ||
میں | میں کے بے وقعتوں بے مایاں ہوں | ||
تیری محفل میں چلا آیا ہوں | تیری محفل میں چلا آیا ہوں | ||
آج میں | آج ہوں میں تیرا دہلیز نشیں | ||
آج کا میں عرش کا ہم سایہ ہوں | |||
جب بھی میں | چند پل ہوں تیری قربت میں کٹے | ||
جیسے اکِ عمر گزار آیا ہوں | |||
جب بھی میں عرضِ مدینہ پہ چلا | |||
دل ہی دل میں بہت اترایا ہوں | دل ہی دل میں بہت اترایا ہوں | ||
تیرا پیکر ہے کہ اک | |||
تیرا پیکر ہے کہ اک حالہ نور | |||
جالیوں سے تجھے دیکھ آیا ہوں | جالیوں سے تجھے دیکھ آیا ہوں | ||
کتنی ٹھنڈی ہے | |||
کتنی ٹھنڈی ہے تیرے شہر کی دھوپ | |||
خود کو اکسیر بنا لایا ہوں | خود کو اکسیر بنا لایا ہوں | ||
یہ کہیں خامی ایمان ہی نہ ہو | |||
میں مدینہ سے پلٹ آیا ہوں | |||