میسر جن کو دید گنبد خضرا نہیں ہوتی ۔ حافظ لدھیانوی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 11:58، 14 ستمبر 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: حافظ لودھیانوی ==== {{نعت}} ==== میسر جن کو دیدِ گنبدِ خضرا نہیں ہوتی کبھی ان کی نگ...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: حافظ لودھیانوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

میسر جن کو دیدِ گنبدِ خضرا نہیں ہوتی

کبھی ان کی نگاہوں میں جلِا پیدا نہیں ہوتی


حضوری میں ہر اک ساعت نیا عالم گزرتا ہے

جو دنیا دیکھتے آئے تھے وہ دنیا نہیں ہوتی


بقدرِ ظرف ہر اک کو یہاں خیرات ملتی ہے

یہاں کوئی تمیز بندہ وآقا نہیں ہوتی


دعا کے لفظ ہونٹوں سے بصد مشکل نکلتے ہیں

مواجہ پر ادب کی کیفیت کیا کیا نہیں ہوتی


خموشی گفتگو ہے، اشک غم ہو ترجمال دِل کا

مگر یہ بات بے سوزِ دروں پیدا نہیں ہوتی


نگاہوں کے لیے لازم ہے ادراکِ محبت بھی

بغیر اس کے کوئی بھی آنکھ ہو، بینا نہیں ہوتی


نہ جب تک خاص نسبت ہو شہنشاہِ دو عالم سے

حقیقت کوئی بھی دل کے اُفق پر، وا نہیں ہوتی


غلامِ سیدِ کونین کا کیا پوچھنا حافظ

کوئی عالم گزر جائے اُسے پروا نہیں ہوتی