"مرتضیٰ اشعر" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
سطر 135: سطر 135:


====نعت مبارکہ====
====نعت مبارکہ====
تازہ نعت مبارکہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم
آپ کا ذکر چار سو کرتا
جذبہء عشق کی نمو کرتا
کاش ان کے زمانے میں یزداں
میرے تن میں رواں لہو کرتا
نعت پڑھتا حضور میں ان کے
روبرو ان سے گفتگو کرتا
میں کنویں سے نکال کر پانی
حاضری کے لئے وضو کرتا
مانگ لیتا مہک پسینے کی
عود سا خود کو مشکبو کرتا
طوق ڈالے ہوئے غلامی کا
ہجر میں آنکھ آبجو کرتا
گرد ہوتا میں راہ کی اشعر
پاؤں چھونے کی آرزو کرتا
عدسہ ہوتا میں آنکھ کا اشعر
ہر گھڑی ان کی جستجو کرتا
.....مرتضیٰ اشعر

نسخہ بمطابق 10:08، 26 فروری 2022ء

مرتضیٰ اشعر

تعارف

تعارف

نام۔۔۔۔۔۔۔ مرتضیٰ قریشی

قلمی نام۔۔۔۔۔۔ مرتضیٰ اشعر

پیدائش۔۔ ۔۔۔ملتان پاکستان

تاریخ پیدائش۔۔۔۔

01-03-1971

تعلیمی قابلیت

بی ایس سی

ایم اے ادبیات

ڈی ایچ ایم ایس

کمپیوٹر کمپوزنگ و ڈیزائننگ بیسک کورس

اصناف سخن

حمد و نعت

سلام و مناقب

غزل و نظم

ہائیکو و ماہیا

بچوں کے ادب پر کام

کتب

ا۔اللہ۔۔۔۔ملتان کی حمدیہ تاریخ

م۔محمد ۔۔۔۔ملتان کی نعتیہ تاریخ

مدار فکر۔۔۔۔ مجموعہ ء نعت

مرکز خیال ۔۔۔۔مجموعہ نعت۔زیر تکمیل

س۔سلام ۔۔۔انتخاب سلام بحضور امام عالی مقام

جھیل کے جھروکے میں۔۔۔۔مجموعہ غزل

چپکے سے اتر مجھ میں۔۔۔مجموعہء غزل/نظم

آنکھوں میں رہا۔۔۔۔نئی پاکستانی غزل کا انتخاب

کیوں نیند ادھوری ہے۔۔۔۔۔۔ماہیے

حکایات۔۔۔۔۔۔بچوں کا ادب

اخبارات/جرائد جن میں تخلیقات شائع ہوئی

روزنامہ نوائے وقت

امروز

جنگ

پاکستان

خبریں

سنگ میل

کارنامہ

قومی آواز

رسائل و جرائد

فنون

اوراق

سیپ

ماہ نو

اوراق ادب

ادب لطیف

تجدیدِ نو

نیرنگِ خیال

دنیائے ادب

میڈیا کے پروگرامز میں شرکت

پی ٹی وی

روہی چینل

مکس نیوز

این این نیوز

شعور ٹی وی

ایوان حسان چینل

بیرون ممالک پاکستان کی نمائندگی

بین الاقوامی کتب کی نمائش

منعقدہ ایران۔تہران میں شرکت ۔۔۔۔۔۔ جدہ عالمی نعتیہ مشاعرہ میں شرکت ۔۔۔۔۔ کراچی سمیت پورے پاکستان میں مشاعروں /ادبی کانفرنسوں میں شرکت

ایوارڈز و اسناد

شمع ادبی ایوارڈ1998

فیض احمد فیض کلچرل ایوارڈ2001

بشیر رحمانی ایوارڈ2020

آرٹ لینڈ شاکر شجاع آبادی ایوارڈ2021

انمول لوگ ایوارڈ2021 وغیرہ وغیرہ

نمونہء کلام

نعت مبارکہ

تازہ نعت مبارکہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم

آپ کا ذکر چار سو کرتا جذبہء عشق کی نمو کرتا

کاش ان کے زمانے میں یزداں میرے تن میں رواں لہو کرتا

نعت پڑھتا حضور میں ان کے روبرو ان سے گفتگو کرتا

میں کنویں سے نکال کر پانی حاضری کے لئے وضو کرتا

مانگ لیتا مہک پسینے کی عود سا خود کو مشکبو کرتا

طوق ڈالے ہوئے غلامی کا ہجر میں آنکھ آبجو کرتا

گرد ہوتا میں راہ کی اشعر پاؤں چھونے کی آرزو کرتا

عدسہ ہوتا میں آنکھ کا اشعر ہر گھڑی ان کی جستجو کرتا

.....مرتضیٰ اشعر