مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ۔ اقبال عظیم

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 07:06، 24 اپريل 2017ء از 39.55.107.226 (تبادلۂ خیال) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر : اقبال عظیم ==== نعت رسول اللہ صل اعلی علیہ و سلم ==== مدینے کا سفر ہے اور میں نم دی...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر : اقبال عظیم

نعت رسول اللہ صل اعلی علیہ و سلم

مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ

جبیں افسردہ افسردہ قدم لغزیدہ لغزیدہ


چلا ہوں ایک مجرم کی طرح میں جانبِ طیبہ

نظر شرمندہ شرمندہ بدن لرزیدہ لرزیدہ


کسی کے ہاتھ نے مجھ کو سہارا دے دیا ورنہ

کہاں میں اور کہاں یہ راستے پیچیدہ پیچیدہ


کہاں میں اور کہاں اس روضہ اقدس کا نظارہ

نظر اس سمت اٹھتی ہے مگر دزدیدہ دزدیدہ


غلامانِ محمد دور سے پہچانے جاتے ہیں

دلِ گرویدہ گرویدہ سرِ شوریدہ شوریدہ


مدینے جا کے ہم سمجھے تقدس کس کو کہتے ہیں

ہوا پاکیزہ پاکیزہ فضا سنجیدہ سنجیدہ


بصارت کھو گئی لیکن بصیرت تو سلامت ہے

مدینہ ہم نے دیکھا ہے مگر نادیدہ نادیدہ


وہی اقبال جس کو ناز تھا کل خوش مزاجی پر

فراقِ طیبہ میں رہتا ہے اب رنجیدہ رنجیدہ


مدینے کا سفر ہے اور میں نمدیدہ نمدیدہ

جبیں افسرہ افسردہ قدم لرزیدہ لرزیدہ

مزید دیکھیے

اقبال عظیم