مدینہ میں عجب ہی صورتِ جذبات ہوتی ہے ۔ ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 00:11، 5 جولائی 2017ء از 39.41.222.40 (تبادلۂ خیال)
Jump to navigationJump to search

مدینے میں عجب ہی صورتِ جذبات ہوتی ہے

مسلسل اشک بہتے ہیں ، مسلسل نعت ہوتی ہے


بچشمِ سر یہ دیکھا ہے نبی کے شہر میں ہم نے

خدا کی رحمتوں کی رات دن برسات ہوتی ہے


مَلَک حاضر نہ ہوں بہرِ سلامی آپ کے در پر

نہ ایسی صبح ہوتی ہے ، نہ ایسی رات ہوتی ہے


الف سے سین تک قرآن سارا اُن کی سیرت ہے

اسے پڑھ لو جہاں سے بھی ، اُنھی کی بات ہوتی ہے


انھی کی یاد ہو ہر دم ، انھی کا ذکر ہو ہر پل

محمد کے غلاموں کی یہی سوغات ہوتی ہے


سلام اُن پر ، درور اُن پر ، وظیفہ رات دن کا ہے

یہی تسبیح ہم کو دافعِ آفات ہوتی ہے


خدا خود واشگاف الفاظ میں قرآں میں کہتا ہے

محمد جو بھی کہتے ہیں ، ہماری بات ہوتی ہے


ہے شکر اللہ کا ، ہم بھی ہیں اُن کی نعت گوئی میں

اسی میں دن گزرتا ہے ، اسی میں رات ہوتی ہے


مجھے دامانِ رحمت میں چھپا لیجے حضور اپنے !

کہ جاں میری غریقِ گردشِ حالات ہوتی ہے


نبی کا نام لیوا فقر میں بھی شاہ ہوتا ہے

نبی کے نام لیوا کی بڑی اوقات ہوتی ہے


اگرچہ نارسا ہے عقل اپنی، فکر ژولیدہ

نہ ہو اُن کا کرم دانش ! کہاں پھر نعت ہوتی ہے ؟