آپ «مدحت نامہ - آن لائن پڑھیے» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 6,743: سطر 6,743:
(۱۵؍فروری۱۹۲۶ء مرادآباد…۱۵؍اگست۱۹۸۲ء کراچی)
(۱۵؍فروری۱۹۲۶ء مرادآباد…۱۵؍اگست۱۹۸۲ء کراچی)


    دربار نبی سبحان اللہ
دربار نبی سبحان اللہ


    دربار نبی سبحان اللہ
دربار نبی سبحان اللہ




    جہاں اجلے بول برستے ہیں
جہاں اجلے بول برستے ہیں
 
جہاں سبز کبوتر بستے ہیں
    جہاں سبز کبوتر بستے ہیں
دربار نبی سبحان اللہ
 
جہاں مٹی میں سچائی ہے
    دربار نبی سبحان اللہ
جہاں پانی میں اچھائی ہے
 
دربار نبی سبحان اللہ
 
جہاں روشنی لفظ کے ساتھ چلے
    جہاں مٹی میں سچائی ہے
جہاں سورج بن کربات چلے
 
دربار نبی سبحان اللہ
    جہاں پانی میں اچھائی ہے
جہاں دنیا دنیا چین ملے
 
جہاں کملی میں کونیں ملے
    دربار نبی سبحان اللہ
دربار نبی سبحان اللہ
 
t
 
-
    جہاں روشنی لفظ کے ساتھ چلے
سچائی  (نعتیہ نظم )
 
مرے اک ہاتھ پرخورشید  
    جہاں سورج بن کربات چلے
اوراک ہاتھ پر مہتاب  
 
رکھ دو
      دربار نبی سبحان اللہ
پھر بھی میں وہی بات دہراؤں گا
 
جو سچ ہے
 
اناالنبی لاکذب
    جہاں دنیا دنیا چین ملے
اناابن عبدالمطلب
 
چند سچے لفظ
    جہاں کملی میں کونیں ملے
ایک سچی بات
 
اناالنبی لاکذب
      دربار نبی سبحان اللہ
اناابن عبدالمطلب
 
یہ سچائی جونازک بیل  
====سچائی  (نعتیہ نظم )====
کے مانند
 
خیراورحسن کے موسم کی خوشبوئیں لیے
مرے اک ہاتھ پرخورشید  
لمحے سے لمحے کی طرف چلتی رہی
 
اورمیرے باپ تک پہنچی
اوراک ہاتھ پر مہتاب رکھ دو
سوجب میں مامتا سے کانپتی بانہوں میں
 
خوابیدہ تھا
 
میرے باپ نے مجھ کوجگا دیا
پھر بھی میں وہی بات دہراؤں گا
اورکہا
 
لاالہ الااللہ محمدالرسول اللہ
جو سچ ہے
لاالہ الااللہ محمدالرسول اللہ  
 
t
اناالنبی لاکذب
رئیس،احمد چشتی
 
اناابن عبدالمطلب
 
 
چند سچے لفظ
 
ایک سچی بات
 
اناالنبی لاکذب
 
اناابن عبدالمطلب
 
 
یہ سچائی جونازک بیل کے مانند
 
خیراورحسن کے موسم کی خوشبوئیں لیے
 
لمحے سے لمحے کی طرف چلتی رہی
 
اورمیرے باپ تک پہنچی
 
 
سوجب میں مامتا سے کانپتی بانہوں میں خوابیدہ تھا
 
میرے باپ نے مجھ کوجگا دیا
 
اورکہا
 
لاالہ الااللہ محمدالرسول اللہ
 
لاالہ الااللہ محمدالرسول اللہ
 
====رئیس،احمد چشتی====
 
(۷؍اگست ۱۹۴۰ء اجمیر شریف)
(۷؍اگست ۱۹۴۰ء اجمیر شریف)
 
درحضور کو جوآنکھ بھر کے دیکھتے ہیں  
درحضور کو جوآنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
دلوں میںچاند ستارے اترکے دیکھتے ہیں
 
دلوں میں چاند ستارے اتر کے دیکھتے ہیں
 
 
ہے ان کا روضہ اقدس جو خلد سے بڑھ کر
ہے ان کا روضہ اقدس جو خلد سے بڑھ کر
توساکنانِ جناں بھی گذر کے دیکھتے ہیں
توساکنانِ جناں بھی گذر کے دیکھتے ہیں
وہ اہتمام ہے جشن ولادت شہہ کا
وہ اہتمام ہے جشن ولادت شہہ کا
کہ آسمان وزمین سب سنور کے دیکھتے ہیں
کہ آسمان وزمین سب سنور کے دیکھتے ہیں
ہوتی ہے نور کی تقسیم شہر میں گھر گھر
ہوتی ہے نور کی تقسیم شہر میں گھر گھر
 
توہم بھی گھر میںچراغاں ہی کرکے دیکھتے ہیں
توہم بھی گھر میں چراغاں ہی کرکے دیکھتے ہیں
 
 
مسافرانِ مدینہ ہیں ان کو کیا پروا
مسافرانِ مدینہ ہیں ان کو کیا پروا
یہ کچھ بکھیڑے نہ زادسفر کے دیکھتے ہیں
یہ کچھ بکھیڑے نہ زادسفر کے دیکھتے ہیں
لگی ہے بھیڑ گداؤں کی آستانے پر
لگی ہے بھیڑ گداؤں کی آستانے پر
چلوکہ جھولیاں اپنی بھی بھرکے دیکھتے ہیں
چلوکہ جھولیاں اپنی بھی بھرکے دیکھتے ہیں
وہیں پہ ہوتی ہے جب دل کی ہردعا پوری
وہیں پہ ہوتی ہے جب دل کی ہردعا پوری
توہردعا کو وہیں پیش کرکے دیکھتے ہیں
توہردعا کو وہیں پیش کرکے دیکھتے ہیں
رئیس !سب پہ ہی کرتے وہ کرم بے شک
رئیس !سب پہ ہی کرتے وہ کرم بے شک
ہم اپنی عرض بھی اب پیش کرکے دیکھتے ہیں
ہم اپنی عرض بھی اب پیش کرکے دیکھتے ہیں
t


====ریحانہ احسان====
ریحانہ احسان
 
(۲۰؍جولائی ۹۶۲ء کراچی)۱
(۲۰؍جولائی ۹۶۲ء کراچی)




’’قلم ملا بھی تو آپ سے ہے‘‘
’’قلم ملا بھی تو آپ سے ہے‘‘
(خواب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہونے اور ان کے حکم سے قلم انتخاب کرنے کی  
(خواب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہونے اور ان کے حکم سے قلم انتخاب کرنے کی  
سعادت حاصل ہونے کے بعدیہ نعتِ نبی کہنے کی سعادت حاصل ہوئی)
سعادت حاصل ہونے کے بعدیہ نعتِ نبی کہنے کی سعادت حاصل ہوئی)




یہ سلسلہ بھی تو آپ سے ہے
یہ سلسلہ بھی تو آپ سے ہے
یہ حوصلہ بھی تو آپ سے ہے
یہ حوصلہ بھی تو آپ سے ہے
مرا مقدّر کہ میرے آقا
مرا مقدّر کہ میرے آقا
قلم ملا بھی تو آپ سے ہے
قلم ملا بھی تو آپ سے ہے
درست کہ آندھیاں بجھائیں گی اس دیے کو
درست کہ آندھیاں بجھائیں گی اس دیے کو
ہوائیں طوفاں میں آزمائیں گی اس دیے کو
ہوائیں طوفاں میں آزمائیں گی اس دیے کو
ہزارتاریکیاں ستائیں گی اس دیے کو
ہزارتاریکیاں ستائیں گی اس دیے کو
قسم زمانے کی …قلبِ ویراں کا
قسم زمانے کی …قلبِ ویراں کا
یہ دِیابھی تو آپ سے ہے
یہ دِیابھی تو آپ سے ہے
مرا مقدّر کہ میرے آقا
مرا مقدّر کہ میرے آقا
قلم ملا بھی تو آپ سے ہے  
قلم ملا بھی تو آپ سے ہے  
خود اپنی آتش میں کھولتے ،اَدھ جلے درختوں کے سلسلے کو
خود اپنی آتش میں کھولتے ،اَدھ جلے درختوں کے سلسلے کو
میں چھوڑآئی ہوں  
میں چھوڑآئی ہوں  
زہرآگیں ،نگاہ انداز قافلے کو
زہرآگیں ،نگاہ انداز قافلے کو
کہ بس جگہ دی ہے زندگی میں فقط محبت کے مسئلے کو
کہ بس جگہ دی ہے زندگی میں فقط محبت کے مسئلے کو
خزاں گزیدہ رتوں میں آقا
خزاں گزیدہ رتوں میں آقا
یہ گُل کھلا بھی تو آپ سے ہے
یہ گُل کھلا بھی تو آپ سے ہے
مرے لہو میں ہر ایک لحظہ
مرے لہو میں ہر ایک لحظہ
یہ لااِلٰہ بھی توآپ سے ہے
یہ لااِلٰہ بھی توآپ سے ہے
مرا مقدّر کہ میرے آقا
مرا مقدّر کہ میرے آقا
قلم ملا بھی تو آپ سے ہے
قلم ملا بھی تو آپ سے ہے
 
t
====زخمیؔ کانپوری====
زخمیؔ کانپوری
 
(ولادت ۸؍اگست۱۹۳۸ء کانپور)
(ولادت ۸؍اگست۱۹۳۸ء کانپور)
دل کا یہی ہے ہر دم اصرار یا محمد
دل کا یہی ہے ہر دم اصرار یا محمد
بلوائیے مدینے اک بار یا محمد
بلوائیے مدینے اک بار یا محمد
امداد کو نہ کیسے میں آپ کو پکاروں  
امداد کو نہ کیسے میں آپ کو پکاروں  
عصیاں کا دوش پر ہے اک بار یا محمد
عصیاں کا دوش پر ہے اک بار یا محمد
عاصی تو ہوں یقینا ہوں اُمتی تمھارا  
عاصی تو ہوں یقینا ہوں اُمتی تمھارا  
اس بات سے نہیں ہے انکار یا محمد
اس بات سے نہیں ہے انکار یا محمد
روضے سے دور رہ کرجینا ہُوا ہے دُو بھر  
روضے سے دور رہ کرجینا ہُوا ہے دُو بھر  
بیڑا لگائیں میرا اب پار یا محمد
بیڑا لگائیں میرا اب پار یا محمد
ہیں آپ ہی کی یادیں ہیں آپ ہی کے جلوے  
ہیں آپ ہی کی یادیں ہیں آپ ہی کے جلوے  
دل میں کھلا ہوا ہے گلزار یا محمد
دل میں کھلا ہوا ہے گلزار یا محمد
ہوآپ کا اشارا پہنچوں میں اُڑ کے طیبہ  
ہوآپ کا اشارا پہنچوں میں اُڑ کے طیبہ  
بیٹھا ہوا ہوں میں تو تیار یا محمد
بیٹھا ہوا ہوں میں تو تیار یا محمد
زخمیؔ کے حال پر بھی چشم کرم خدارا
زخمیؔ کے حال پر بھی چشم کرم خدارا
مانا نہیں کرم کا حقدار یا محمد
مانا نہیں کرم کا حقدار یا محمد
t
t
====زیب غوری====
زیب غوری
 
(۱۹۲۸ء کانپور … یکم اگست ۱۹۸۵،کراچی)
(۱۹۲۸ء کانپور … یکم اگست ۱۹۸۵،کراچی)
پاک فضاؤں کو آلودا مت کرنا  
پاک فضاؤں کو آلودا مت کرنا  
اُن گلیوں میں میرا چرچامت کرنا
اُن گلیوں میں میرا چرچامت کرنا
مجھ کو جو نسبت ہے اسمِ محمدسے  
مجھ کو جو نسبت ہے اسمِ محمدسے  
اُس نسبت کاکوئی اشارہ مت کرنا
اُس نسبت کاکوئی اشارہ مت کرنا
جھوٹے تھے سارے عہد وپیماں میرے
جھوٹے تھے سارے عہد وپیماں میرے
میرے گناہوں کوبے پردامت کرنا
میرے گناہوں کوبے پردامت کرنا
چُپ رہنا میرے بارے میں اُن کے حضور
چُپ رہنا میرے بارے میں اُن کے حضور
کچھ کہہ کر مجھ کو شرمندہ مت کرنا
کچھ کہہ کر مجھ کو شرمندہ مت کرنا
کبھی تووہ محرم آنکھیں دیکھیں گی مجھے  
کبھی تووہ محرم آنکھیں دیکھیں گی مجھے  
لیکن اُن سے کوئی تقاضا مت کرنا
لیکن اُن سے کوئی تقاضا مت کرنا
میرا نام مدینے میں لے لینا بس
میرا نام مدینے میں لے لینا بس
اس سے زیادہ عرض ِ تمنا مت کرنا
اس سے زیادہ عرض ِ تمنا مت کرنا
 
-
 
 
اس قدر ہوش اسے چاہنے والے رکھنا  
اس قدر ہوش اسے چاہنے والے رکھنا  
دیکھنا اس کو توکچھ پردے بھی ڈالے رکھنا
دیکھنا اس کو توکچھ پردے بھی ڈالے رکھنا
اس نے مٹی سے تعلق نہیں توڑا اپنا  
اس نے مٹی سے تعلق نہیں توڑا اپنا  
سونے چاندی کے کٹورے نہ پیالے رکھنا
سونے چاندی کے کٹورے نہ پیالے رکھنا
وہ حرم تھا وہاں گنجائش ِ مستی تھی بہت  
وہ حرم تھا وہاں گنجائش ِ مستی تھی بہت  
یہ مدینہ ہے یہاں خود کو سنبھالے رکھنا
یہ مدینہ ہے یہاں خود کو سنبھالے رکھنا
ہاتھ رکھنا وہ تہی دستوں کے سر پر اس کا
ہاتھ رکھنا وہ تہی دستوں کے سر پر اس کا
 
کہیں صحراؤں میںچشمے کہیں لالے رکھنا  
کہیں صحراؤں میں چشمے کہیں لالے رکھنا  
 
 
اے مدینے کی مہکتی ہوئی روشن گلیو!
اے مدینے کی مہکتی ہوئی روشن گلیو!
یاداُس پیکرِخوبی کے حوالے رکھنا
یاداُس پیکرِخوبی کے حوالے رکھنا
کام آجائیں یہی اشکِ ندامت شاید
کام آجائیں یہی اشکِ ندامت شاید
یہ گہر دل کے کسی کونے میں ڈالے رکھنا
یہ گہر دل کے کسی کونے میں ڈالے رکھنا
وہ پشیمانوں پہ جولانیٔ رحمت اس کی  
وہ پشیمانوں پہ جولانیٔ رحمت اس کی  
درگزر کے کسی پہلو کونکالے رکھنا
درگزر کے کسی پہلو کونکالے رکھنا
پھولوں نے فیض رسانی کی ادا پہچانی  
پھولوں نے فیض رسانی کی ادا پہچانی  
اس سے سیکھا ہے چراغوں نے اجالے رکھنا
اس سے سیکھا ہے چراغوں نے اجالے رکھنا
اس کے قدموں پہ گرے ریت کی دیوار سے وہ
اس کے قدموں پہ گرے ریت کی دیوار سے وہ
سہل تھا جن پہ پہاڑوں کوسنبھالے رکھنا
سہل تھا جن پہ پہاڑوں کوسنبھالے رکھنا
عرش سی پاک زمینوں پہ قدم رکھو گے
عرش سی پاک زمینوں پہ قدم رکھو گے
  زیبؔ یہ سوئے ادب ہے اسے ٹالے رکھنا
  زیبؔ یہ سوئے ادب ہے اسے ٹالے رکھنا
 
t
====ساجد علی ساجدؔ====
ساجد علی ساجدؔ
 
(۲۷؍فروری ۱۹۵۰… ۸؍اکتوبر ۲۰۰۹ء لراچی)
(۲۷؍فروری ۱۹۵۰… ۸؍اکتوبر ۲۰۰۹ء کراچی)
 
آپ علم و آگہی کا زندۂ و پائندہ نقش  
آپ علم و آگہی کا زندۂ و پائندہ نقش  
آپ روحِ زندگی کا زندۂ و پائندہ نقش
آپ روحِ زندگی کا زندۂ و پائندہ نقش
آپ غیبی روشنی کا زندۂ و پائندہ نقش  
آپ غیبی روشنی کا زندۂ و پائندہ نقش  
آپ حسنِ دائمی کا زندۂ و پائندہ نقش
آپ حسنِ دائمی کا زندۂ و پائندہ نقش


   آپ کے دم سے ہے قائم یہ حیات و کائنات  
   آپ کے دم سے ہے قائم یہ حیات و کائنات  
آپ کے لطف و کرم سے ہے بہاروں کو ثبات
آپ کے لطف و کرم سے ہے بہاروں کو ثبات
آپ کے درسِ مبارک سے ہے روشن یہ حیات  
آپ کے درسِ مبارک سے ہے روشن یہ حیات  
آپ کے نقشِ قدم ہیں منزلِ راہِ نجات
آپ کے نقشِ قدم ہیں منزلِ راہِ نجات


آپ دشتِ بے اماں میں سایۂ ابرِ بہار
آپ دشتِ بے اماں میں سایۂ ابرِ بہار
آپ اس تیرہ شبی میں روشنی کا اِک مَنار
آپ اس تیرہ شبی میں روشنی کا اِک مَنار
آپ کا علم و عمل انسانیت کا افتخار  
آپ کا علم و عمل انسانیت کا افتخار  
آپ انساں کے لیے ہیں رحمتِ پروردگار
آپ انساں کے لیے ہیں رحمتِ پروردگار


آپ کی ذاتِ گرامی منبعِ علم و یقیں  
آپ کی ذاتِ گرامی منبعِ علم و یقیں  
آپ کی تقلید ہے آئینۂ حبل المتیں
آپ کی تقلید ہے آئینۂ حبل المتیں
آپ کے قول و عمل ہیں محورِ دنیا و دیں  
آپ کے قول و عمل ہیں محورِ دنیا و دیں  
آپ کا عرفان ہے ، عرفانِ رب العالمیں
آپ کا عرفان ہے ، عرفانِ رب العالمیں


  زندگی کا ہر شمارہ آپ سے منسوب ہے
  زندگی کا ہر شمارہ آپ سے منسوب ہے
آپ کا محبوب ہی اللہ کا محبوب ہے
آپ کا محبوب ہی اللہ کا محبوب ہے
دشمنوں پر رحم کرنا آپ کو مرغوب ہے
دشمنوں پر رحم کرنا آپ کو مرغوب ہے
عاصیوں پہ لطف و رحمت یہ عمل بھی خوب ہے
عاصیوں پہ لطف و رحمت یہ عمل بھی خوب ہے


  آپ کی اُمت میں ہوں میرے لیے اعزاز ہے
  آپ کی اُمت میں ہوں میرے لیے اعزاز ہے
عاصیوں پر ابرِ رحمت ، آپ کا اعجاز ہے
عاصیوں پر ابرِ رحمت ، آپ کا اعجاز ہے
اِس زمیں سے آسماں تک ، آپ کی پرواز ہے
اِس زمیں سے آسماں تک ، آپ کی پرواز ہے
آپ پر ، اللہ اکبر ، خود خدا کو ناز ہے  
آپ پر ، اللہ اکبر ، خود خدا کو ناز ہے  


   منّتِ رب، ہاتھ میں ہے میرے داماں آپ کا
   منّتِ رب، ہاتھ میں ہے میرے داماں آپ کا
مجھ کوجو کچھ ہے میسر ، سب ہے فیضاں آپ کا
مجھ کوجو کچھ ہے میسر ، سب ہے فیضاں آپ کا
زندگی پر میری ضو افگن ہے احسان آپ کا
زندگی پر میری ضو افگن ہے احسان آپ کا
ہے خدا آگاہی بے شک ، صرف عرفاں آپ کا
ہے خدا آگاہی بے شک ، صرف عرفاں آپ کا


میرے آقا نے ہدایت سے منّور کردیا  
میرے آقا نے ہدایت سے منّور کردیا  
دین و دنیا کی حقیقت سے منّور کردیا
دین و دنیا کی حقیقت سے منّور کردیا
علم و تہذیب و فراست سے منّور کردیا  
علم و تہذیب و فراست سے منّور کردیا  
دل مِرا ساجدؔ ! صداقت سے منّور کردیا
دل مِرا ساجدؔ ! صداقت سے منّور کردیا
 
t
====ساجد وارثی====
ساجد وارثی
 
(ولادت ۱۹۵۶ء ڈھاکہ)
(ولادت ۱۹۵۶ء ڈھاکہ)
کہاں تک بیاں ہو ثنائے محمد  
کہاں تک بیاں ہو ثنائے محمد  
خدا خود ہے مدحت سرائے محمد
خدا خود ہے مدحت سرائے محمد
ہمارا مقدر نہ کیوں جگمگائے  
ہمارا مقدر نہ کیوں جگمگائے  
ہے دل میں ہمارے ثنائے محمد
ہے دل میں ہمارے ثنائے محمد
اُسے کیا جلائے گی نارِ جہنم  
اُسے کیا جلائے گی نارِ جہنم  
ہے سینے میں جس کے وفائے محمد
ہے سینے میں جس کے وفائے محمد
خدا نے اُدھر شانِ رحمت عطا کی  
خدا نے اُدھر شانِ رحمت عطا کی  
جدھر انگلیوں کو اُٹھائے محمد
جدھر انگلیوں کو اُٹھائے محمد
ملاتا ہے ہم کو جو عرشِ خدا سے   
ملاتا ہے ہم کو جو عرشِ خدا سے   
ہمیں راستہ وہ دکھائے محمد
ہمیں راستہ وہ دکھائے محمد
نہ دنیا کی حسرت نہ عقبیٰ کی خواہش  
نہ دنیا کی حسرت نہ عقبیٰ کی خواہش  
مرا دل ہے ساجدؔ! فدائے محمد
مرا دل ہے ساجدؔ! فدائے محمد
 
t
 
ساقیؔ جاوید
====ساقیؔ جاوید====
 
(۵ ؍جنوری ۱۹۲۱ء ناگپور…۲۶؍جنوری۱۹۹۴ء کراچی)
(۵ ؍جنوری ۱۹۲۱ء ناگپور…۲۶؍جنوری۱۹۹۴ء کراچی)
  اے نقیبِ قرآنی اے رسولِ یزدانی  
  اے نقیبِ قرآنی اے رسولِ یزدانی  
تم ہوزیست کے رہبر تم حیات کے بانی
تم ہوزیست کے رہبر تم حیات کے بانی
چہرۂ مبارک کا جس نے نوُر دیکھا ہے  
چہرۂ مبارک کا جس نے نوُر دیکھا ہے  
ا س نے خلد دیکھی ہے اس نے طور دیکھا ہے
ا س نے خلد دیکھی ہے اس نے طور دیکھا ہے
تم زمیں پہ کیا آئے بادِ نوبہار آئی  
تم زمیں پہ کیا آئے بادِ نوبہار آئی  
جام لالہ فام آیا بُوئے مُشک بار آئی
جام لالہ فام آیا بُوئے مُشک بار آئی
نام میں بھی نکہت ہے یاد میں بھی خوشبو ہے  
نام میں بھی نکہت ہے یاد میں بھی خوشبو ہے  
کیا جمالِ عارض ہے کیا بہار گیسوہے
کیا جمالِ عارض ہے کیا بہار گیسوہے
تم حرا کے پہلو میں تم منیٰ کی وادی میں
تم حرا کے پہلو میں تم منیٰ کی وادی میں
تم ہوجذبۂ دل میں قوتِ ارادی میں
تم ہوجذبۂ دل میں قوتِ ارادی میں
تم نے ریگ زاروں میں زندگی بکھیری ہے  
تم نے ریگ زاروں میں زندگی بکھیری ہے  
اک چراغ ہم کوبھی غم کی رات اندھیری ہے
اک چراغ ہم کوبھی غم کی رات اندھیری ہے
تم جہاں سے اٹھے تھے وہ بنائے ہستی ہے  
تم جہاں سے اٹھے تھے وہ بنائے ہستی ہے  
تم جہاں ہوخوابیدہ زندگی برستی ہے
تم جہاں ہوخوابیدہ زندگی برستی ہے
تم کو یاد کرتی ہے دیدۂ بلال اب تک
تم کو یاد کرتی ہے دیدۂ بلال اب تک
راستہ دکھاتا ہے عشقِ بے مثال اب تک
راستہ دکھاتا ہے عشقِ بے مثال اب تک
لب پہ نام آتا ہے روح مُسکراتی ہے
لب پہ نام آتا ہے روح مُسکراتی ہے
زندگی بہاروں میں ڈوب ڈوب جاتی ہے
زندگی بہاروں میں ڈوب ڈوب جاتی ہے
اے صبا مدینہ کوجارہی ہے جاں لے جا
اے صبا مدینہ کوجارہی ہے جاں لے جا
کوچۂ محمد تک روحِ تشنگاں لے جا
کوچۂ محمد تک روحِ تشنگاں لے جا
زخم یادکرتے ہیں غم سلام کہتاہے  
زخم یادکرتے ہیں غم سلام کہتاہے  
اے نبی میں آپہنچا تشنہ کام کہتاہے
اے نبی میں آپہنچا تشنہ کام کہتاہے
 
t
 
سبطِ جعفر
====سبطِ جعفر====
 
(۳۰؍جون ۱۹۵۷ء کراچی…۱۸؍مارچ ۲۰۱۳ء کراچی)
(۳۰؍جون ۱۹۵۷ء کراچی…۱۸؍مارچ ۲۰۱۳ء کراچی)
بعدِ ذکرِ خدا وحمد وسپاس  
بعدِ ذکرِ خدا وحمد وسپاس  
نعتِ احمد ہے زندگی کی اساس
نعتِ احمد ہے زندگی کی اساس
آپ کا اسمِ پاک ہے طٰہٰ  
آپ کا اسمِ پاک ہے طٰہٰ  
طاہراً ، طیباً عن الانجاس
طاہراً ، طیباً عن الانجاس
عطر کی بو دماغ پر ہے گراں  
عطر کی بو دماغ پر ہے گراں  
َخلقِ احمد کی سونگھ لو بو باس
َخلقِ احمد کی سونگھ لو بو باس
وصف اعلیٰ تر از رسائی فکر
وصف اعلیٰ تر از رسائی فکر
ذات بالا تر از گمان وقیاس
ذات بالا تر از گمان وقیاس
نعت میں گر چلے زبانِ کلیم
نعت میں گر چلے زبانِ کلیم
دور ہوجائیں لکنت و آماس
دور ہوجائیں لکنت و آماس
اُن کو سمجھے بشر جو اپنا سا
اُن کو سمجھے بشر جو اپنا سا
ایسے انساں کے کھو چکے ہیں حواس
ایسے انساں کے کھو چکے ہیں حواس
بھیجئے اپنے جد کے روضے پر
بھیجئے اپنے جد کے روضے پر
سبطِ جعفر کو جلد یا عباس!
سبطِ جعفر کو جلد یا عباس!
 
t
 
  سبکتگیںصباؔ، محمد
  ====سبکتگیں صباؔ، محمد====
 
(۲۱؍اپریل ۱۹۵۲ء لاہور)
(۲۱؍اپریل ۱۹۵۲ء لاہور)
عجب اک تشنۂ خودآگہی ذہنوں پہ چھاتا ہے
عجب اک تشنۂ خودآگہی ذہنوں پہ چھاتا ہے
محمد مصطفی کانام جب ہونٹوں پہ آتاہے
محمد مصطفی کانام جب ہونٹوں پہ آتاہے
میں شب کی ساعتوں کو ان پہ جب قربان کرتاہوں
میں شب کی ساعتوں کو ان پہ جب قربان کرتاہوں
مجھے لگتا ہے جیسے مجھ میں کوئی جاگ جاتاہے
مجھے لگتا ہے جیسے مجھ میں کوئی جاگ جاتاہے
کہاں کی نیند بلکہ میں توپلکیں بھی نہ جھپکائوں
کہاں کی نیند بلکہ میں توپلکیں بھی نہ جھپکائوں
بھلا ایسے حسیں لمحوں کوئی یوں گنواتا ہے
بھلا ایسے حسیں لمحوں کوئی یوں گنواتا ہے
انہی کی ذات سے ملتاہے منزل کا نشاں سب کو
انہی کی ذات سے ملتاہے منزل کا نشاں سب کو
انہی کا نور ہے جوراستہ سیدھا دکھاتا ہے
انہی کا نور ہے جوراستہ سیدھا دکھاتا ہے
نہ خواہش محل کی مجھ کو نہ حسرت ہے میناروں کی
نہ خواہش محل کی مجھ کو نہ حسرت ہے میناروں کی
مجھے تو سبز گنبد کملی والے کا ہی بھاتاہے
مجھے تو سبز گنبد کملی والے کا ہی بھاتاہے
تصور حاضری کا ہی عجب سی کیفیت بخشے
تصور حاضری کا ہی عجب سی کیفیت بخشے
کبھی مجھ کو ہنستا ہے کبھی مجھ کو رلاتاہے
کبھی مجھ کو ہنستا ہے کبھی مجھ کو رلاتاہے
میں جب دہلیز پران کی ہمہ تن گوش ہوتا ہوں
میں جب دہلیز پران کی ہمہ تن گوش ہوتا ہوں
مرے کانوں میں کوئی سرمدی نغمہ سناتاہے
مرے کانوں میں کوئی سرمدی نغمہ سناتاہے
اسی سے جان لو رُتبہ محمد کا جہاں والو  
اسی سے جان لو رُتبہ محمد کا جہاں والو  
کہ وہ ایسی حقیقت ہے قسم رب جس کی کھاتاہے
کہ وہ ایسی حقیقت ہے قسم رب جس کی کھاتاہے
مجھے ہو فکر کیوں اپنی صباؔ پھر روزِ محشر کو
مجھے ہو فکر کیوں اپنی صباؔ پھر روزِ محشر کو
محمد سے جو رشتہ ہے محمد سے جو ناتاہے
محمد سے جو رشتہ ہے محمد سے جو ناتاہے
 
t
 
سحرؔؔ انصاریؔؔ ،پروفیسر
====سحرؔؔ انصاریؔؔ ،پروفیسر====
 
(ولادت ۲۷؍دسمبر۱۹۴۱ء اورنگ آباد،حیدرآباد دکن)
(ولادت ۲۷؍دسمبر۱۹۴۱ء اورنگ آباد،حیدرآباد دکن)
مری آنکھوں کے آگے گنبدِ خضرا کا منظر ہے
مری آنکھوں کے آگے گنبدِ خضرا کا منظر ہے
میں اک قطرہ ہوں لیکن مہرباں مجھ پر سمندر ہے
میں اک قطرہ ہوں لیکن مہرباں مجھ پر سمندر ہے
کہاں میں اور کہاں طیبہ کی گلیوں کا طواف اے دل
کہاں میں اور کہاں طیبہ کی گلیوں کا طواف اے دل
ہوں اپنے بخت پر نازاں کہ یہ لطفِ پیمبر ہے
ہوں اپنے بخت پر نازاں کہ یہ لطفِ پیمبر ہے
مدینے کی فضائیں کس قدر ایمان پرور ہیں
مدینے کی فضائیں کس قدر ایمان پرور ہیں
ہر اک لب پر یہاں صلِ علیٰ، اللہ اکبر ہے
ہر اک لب پر یہاں صلِ علیٰ، اللہ اکبر ہے
سلیقہ حمد کا سکھلا دیا ہم بے زبانوں کو
سلیقہ حمد کا سکھلا دیا ہم بے زبانوں کو
محمد کا یہی سب سے بڑا احسان ہم پر ہے
محمد کا یہی سب سے بڑا احسان ہم پر ہے
دعا مانگو درِ اقدس پہ آکر دردمندی سے
دعا مانگو درِ اقدس پہ آکر دردمندی سے
یہاں جو اشک آنکھوں سے گرے قیمت میں گوہر ہے
یہاں جو اشک آنکھوں سے گرے قیمت میں گوہر ہے
سہے ہیں جورِ اعدا، دینِ حق کو عام کرنے میں  
سہے ہیں جورِ اعدا، دینِ حق کو عام کرنے میں  
جبھی تو رحمت للعالمیں کا تاج سر پر ہے
جبھی تو رحمت للعالمیں کا تاج سر پر ہے
کسی کی سمت جانے کا گماں تک کر نہیں سکتے  
کسی کی سمت جانے کا گماں تک کر نہیں سکتے  
انھی کے در سے وابستہ سحرؔ اپنا مقدر ہے
انھی کے در سے وابستہ سحرؔ اپنا مقدر ہے
 
t
 
سحرؔ تاب رومانی
====سحرؔ تاب رومانی====
 
(ولادت ۱۳؍مارچ ۱۹۶۴ء ،میرپور ،سندھ)
(ولادت ۱۳؍مارچ ۱۹۶۴ء ،میرپور ،سندھ)
جب کرم کی وہ نظر ہونے لگی
جب کرم کی وہ نظر ہونے لگی
زندگی اپنی بسر ہونے لگی
زندگی اپنی بسر ہونے لگی
آپ کی چشمِ عنایت کے طفیل  
آپ کی چشمِ عنایت کے طفیل  
دھول پیروں کی گُہر ہونے لگی
دھول پیروں کی گُہر ہونے لگی
ذات کی جب آگہی بخشی گئی  
ذات کی جب آگہی بخشی گئی  
پھر مجھے اپنی خبر ہونے لگی
پھر مجھے اپنی خبر ہونے لگی
پھر چراغِ زندگی روشن ہوا  
پھر چراغِ زندگی روشن ہوا  
پھر شبِ غم کی سحر ہونے لگی
پھر شبِ غم کی سحر ہونے لگی
نعت کہنے کا سلیقہ آگیا  
نعت کہنے کا سلیقہ آگیا  
شاعری میرا ہنر ہونے لگی
شاعری میرا ہنر ہونے لگی
 
t
 
-
-
ستاروں سے سلامی چاہتاہوں  
ستاروں سے سلامی چاہتاہوں  
میں اُس در کی غلامی چاہتا ہوں
میں اُس در کی غلامی چاہتا ہوں
رہے جاری مرے ہونٹوں پہ ہر دم
رہے جاری مرے ہونٹوں پہ ہر دم
ترا اسمِ گرامی چاہتا ہوں
ترا اسمِ گرامی چاہتا ہوں
مرے اعمال کو بھی معتبر کر
مرے اعمال کو بھی معتبر کر
میں اپنی نیک نامی چاہتا ہوں
میں اپنی نیک نامی چاہتا ہوں
کرم ہے نعت کہنے کایہ فن بھی
کرم ہے نعت کہنے کایہ فن بھی
مگر میں طرزِ جامی چاہتا ہوں
مگر میں طرزِ جامی چاہتا ہوں
مجھے سحر البیانی بھی عطا ہو
مجھے سحر البیانی بھی عطا ہو
سحرؔ ! میں خوش کلامی چاہتا ہوں
سحرؔ ! میں خوش کلامی چاہتا ہوں
 
t
 
سخاوت علی نادرؔ
====سخاوت علی نادرؔ====
 
(۷؍اگست ۱۹۶۲ء کراچی)  
(۷؍اگست ۱۹۶۲ء کراچی)  
مرے نبی سا یہاں خوش خصال کوئی نہیں
مرے نبی سا یہاں خوش خصال کوئی نہیں
 
کہیںبھی دوسری ایسی مثال کوئی نہیں
کہیں بھی دوسری ایسی مثال کوئی نہیں
 
 
فقیر ہوں میں سوالی ہوں تیرا منگتا ہوں  
فقیر ہوں میں سوالی ہوں تیرا منگتا ہوں  
جہاں میں مجھ سا مگر مالامال کوئی نہیں
جہاں میں مجھ سا مگر مالامال کوئی نہیں
یہ دَین ہے مرے مولا کی میں کہوں نعتیں
یہ دَین ہے مرے مولا کی میں کہوں نعتیں
مرا ذرا سا بھی اس میں کمال کوئی نہیں
مرا ذرا سا بھی اس میں کمال کوئی نہیں
تمنا دل میں مچلتی ہے اور یہ کہتی ہے  
تمنا دل میں مچلتی ہے اور یہ کہتی ہے  
بس اُن کے در کے سوا اب سوال کوئی نہیں
بس اُن کے در کے سوا اب سوال کوئی نہیں
کرم کی بھیک عطا ہو گنہگاروں کو
کرم کی بھیک عطا ہو گنہگاروں کو
بجز تمہارے مری اور ڈھال کوئی نہیں
بجز تمہارے مری اور ڈھال کوئی نہیں
درِ نبی کی کی زیارت نصیب ہو نادرؔ !  
درِ نبی کی کی زیارت نصیب ہو نادرؔ !  
نظر کا اس سے بڑا اور کمال کوئی نہیں
نظر کا اس سے بڑا اور کمال کوئی نہیں
 
t
 
سراج الدین ظفر
====سراج الدین ظفر====
 
(۲۵ ؍مارچ ۱۹۱۲ء جہلم…۶؍ مئی ۱۹۷۲ء کراچی)
(۲۵ ؍مارچ ۱۹۱۲ء جہلم…۶؍ مئی ۱۹۷۲ء کراچی)
سبوئے جاں میں جھلکتا ہے کیمیا کی طرح
سبوئے جاں میں جھلکتا ہے کیمیا کی طرح
کوئی شراب نہیں عشقِ مصطفی کی طرح
کوئی شراب نہیں عشقِ مصطفی کی طرح
قدح گسار ہیں اُس کی اماں میں جس کا وجود
قدح گسار ہیں اُس کی اماں میں جس کا وجود
سفینۂ دوسرا میں ہے ناخدا کی طرح
سفینۂ دوسرا میں ہے ناخدا کی طرح
وہ جس کے لطف سے کھلتا ہے غنچۂ ادراک
وہ جس کے لطف سے کھلتا ہے غنچۂ ادراک
وہ جس کانام نسیمِ گرہ کشا کی طرح
وہ جس کانام نسیمِ گرہ کشا کی طرح
طلسمِ جاں میں وہ آئینہ دارِ محبوبی
طلسمِ جاں میں وہ آئینہ دارِ محبوبی
حریمِ عرش میں وہ یارِ آشنا کی طرح
حریمِ عرش میں وہ یارِ آشنا کی طرح
وہ جس کاجذب تھا بیداریِ جہاں کا سبب
وہ جس کاجذب تھا بیداریِ جہاں کا سبب
وہ جس کا عزم تھا دستور ِارتقا کی طرح
وہ جس کا عزم تھا دستور ِارتقا کی طرح
وہ جس کا سلسلۂ جود،ابرِ گوہر بار
وہ جس کا سلسلۂ جود،ابرِ گوہر بار
وہ جس کا دستِ عطا مصدرِ عطا کی طرح
وہ جس کا دستِ عطا مصدرِ عطا کی طرح
سوادِ صبحِ ازل ، جس کے راستے کا غبار
سوادِ صبحِ ازل ، جس کے راستے کا غبار
طلسمِ لوحِ ابد جس کے نقشِ پا کی طرح
طلسمِ لوحِ ابد جس کے نقشِ پا کی طرح
خزاں کے حجلۂ ویراں میں وہ شگفتِ بہار
خزاں کے حجلۂ ویراں میں وہ شگفتِ بہار
فنا کے دشت میں وہ روضۂ بقا کی طرح
فنا کے دشت میں وہ روضۂ بقا کی طرح
وہ عرش و فرش و زمان و مکاں کا نقشِ مراد
وہ عرش و فرش و زمان و مکاں کا نقشِ مراد
وہ ابتدا کے مقابل وہ انتہا کی طرح
وہ ابتدا کے مقابل وہ انتہا کی طرح
بسیط جس کی جلالت حمل سے میزاں تک
بسیط جس کی جلالت حمل سے میزاں تک
محیط جس کی سعادت خطِ سما کی طرح
محیط جس کی سعادت خطِ سما کی طرح
شرف ملابشریت کو اُس کے قدموں میں
شرف ملابشریت کو اُس کے قدموں میں
یہ مشتِ خاک بھی تاباں ہوئی سہاکی طرح
یہ مشتِ خاک بھی تاباں ہوئی سہاکی طرح
اُسی کے حسنِ سماعت کی ہے کرامتِ خاص
اُسی کے حسنِ سماعت کی ہے کرامتِ خاص
وہ اِک کتاب کہ ہے نسخۂ شفا کی طرح
وہ اِک کتاب کہ ہے نسخۂ شفا کی طرح
وہ حسنِ لم یزلی تھا تہِ قبائے وجود
وہ حسنِ لم یزلی تھا تہِ قبائے وجود
یہ راز ہم پہ کھلا رشتۂ قبا کی طرح
یہ راز ہم پہ کھلا رشتۂ قبا کی طرح
بغیرِ عشقِ محمد کسی سے ُکھل نہ سکے
بغیرِ عشقِ محمد کسی سے ُکھل نہ سکے
رموزِ ذات کہ ہیں گیسوئے دوتا طرح
رموزِ ذات کہ ہیں گیسوئے دوتا طرح
ریاضِ مدحِ رسالت میں رہوارِ غزل
ریاضِ مدحِ رسالت میں رہوارِ غزل
چلا ہے رقص کناں آہوئے صبا کی طرح
چلا ہے رقص کناں آہوئے صبا کی طرح
نہ پوچھ معجزۂ مدحتِ شہِ کونین
نہ پوچھ معجزۂ مدحتِ شہِ کونین
 
مرے قلم میںہے جنبش پرِ ہما کی طرح
مرے قلم میں ہے جنبش پرِ ہما کی طرح
 
 
جمالِ روئے محمد کی تابشوں سے ظفرؔ!
جمالِ روئے محمد کی تابشوں سے ظفرؔ!
دماغِ رند ہوا عرشِ کبریا کی طرح
دماغِ رند ہوا عرشِ کبریا کی طرح
-
-
اے خاتم الرسل شہ دوراں تمہیں توہو
اے خاتم الرسل شہ دوراں تمہیں توہو
نذرانہ جس کاہے گہرِ جاں تمہیں تو ہو
نذرانہ جس کاہے گہرِ جاں تمہیں تو ہو
ہر آئینے کو جلوہ گہہِ شش جہات میں
ہر آئینے کو جلوہ گہہِ شش جہات میں
جس نے دیاہے دیدۂ حیراں تمہیں تو ہو
جس نے دیاہے دیدۂ حیراں تمہیں تو ہو
نوعِ بشر کا محسن اعظم تمہارا نام!
نوعِ بشر کا محسن اعظم تمہارا نام!
عالم ہے جس کا بندۂ احساں تمہیں تو ہو
عالم ہے جس کا بندۂ احساں تمہیں تو ہو
صبح ازل منور وتاباں تمہیں سے تھی
صبح ازل منور وتاباں تمہیں سے تھی
شامِ ابد کی شمعِ فروزاں تمہیں تو ہو
شامِ ابد کی شمعِ فروزاں تمہیں تو ہو
رشتہ ہماری ذات کا یزداں سے استوار
رشتہ ہماری ذات کا یزداں سے استوار
جس نے کیا وہ پرتوِ یزداں تمہیں تو ہو
جس نے کیا وہ پرتوِ یزداں تمہیں تو ہو
ہر امرِ کائنات تمہاری نظر میں ہے
ہر امرِ کائنات تمہاری نظر میں ہے
آگاہِ راز پیدا وپنہاں تمہیں تو ہو
آگاہِ راز پیدا وپنہاں تمہیں تو ہو
ہرمسئلے میں رشد وہدایت تمہیں سے ہے
ہرمسئلے میں رشد وہدایت تمہیں سے ہے
ہر فیصلے میں عدل کی میزاں تمہیں تو ہو
ہر فیصلے میں عدل کی میزاں تمہیں تو ہو
وہ جس نے جسم و جاں میں نئی روح پُھونک دی
وہ جس نے جسم و جاں میں نئی روح پُھونک دی
وہ جس سے زندگی ہوئی جولاں تمہیں تو ہو
وہ جس سے زندگی ہوئی جولاں تمہیں تو ہو
شاداب جس کے فیض سے میرے دل ودماغ
شاداب جس کے فیض سے میرے دل ودماغ
وہ موجۂ نسیم گلستاں تمہیں تو ہو
وہ موجۂ نسیم گلستاں تمہیں تو ہو
مجھ بے نوا و بے سروسامان شہر کو
مجھ بے نوا و بے سروسامان شہر کو
جس نے عطا کیا سروساماں تمہیں توہو
جس نے عطا کیا سروساماں تمہیں توہو
مجھ رِند بے شعور کے دامانِ تنگ کو
مجھ رِند بے شعور کے دامانِ تنگ کو
بخشی ہے جس نے دولتِ عرفاں تمہیں تو ہو
بخشی ہے جس نے دولتِ عرفاں تمہیں تو ہو
مجھ بوریا نشیں کو قناعت کے رنگ میں
مجھ بوریا نشیں کو قناعت کے رنگ میں
جس نے دیا ہے رُتبہ سلطاں تمہیں تو ہو
جس نے دیا ہے رُتبہ سلطاں تمہیں تو ہو
میں نے طوافِ کوئے غزالاں کے باوجود
میں نے طوافِ کوئے غزالاں کے باوجود
باندھا ہے جس سے شوق کاپیماں تمہیں تو ہو
باندھا ہے جس سے شوق کاپیماں تمہیں تو ہو
.
.
شرابِ عشق نبی سے جو فیضاب ہوئے
شرابِ عشق نبی سے جو فیضاب ہوئے
ہم ایسے رند بھی بیگانۂ شراب ہوئے
ہم ایسے رند بھی بیگانۂ شراب ہوئے
 
جلا جودل میںچراغِ جمالِ مصطفوی
 
جلا جودل میں چراغِ جمالِ مصطفوی
 
سیاہ رو شجرِ طور کا جواب ہوئے
سیاہ رو شجرِ طور کا جواب ہوئے
ہوئی طلوع جو سینے میں آرزوئے رسول
ہوئی طلوع جو سینے میں آرزوئے رسول
جو وسوسے تھے دلوں کے خیال و خواب ہوئے
جو وسوسے تھے دلوں کے خیال و خواب ہوئے
ہراک شے کا مقدر بدل دیا اُس نے
ہراک شے کا مقدر بدل دیا اُس نے
نظر اٹھائی توذرّے بھی آفتاب ہوئے
نظر اٹھائی توذرّے بھی آفتاب ہوئے
ادا شناس تھی میزانِ انتخاب اس کی
ادا شناس تھی میزانِ انتخاب اس کی
گدا بھی منتخب چشم انتخاب ہوئے
گدا بھی منتخب چشم انتخاب ہوئے
مٹے ہوؤں کو اُبھارا ہے نقشِ نو کی طرح  
مٹے ہوؤں کو اُبھارا ہے نقشِ نو کی طرح  
ٍستم زدوں پہ کرم اُس کے بے حساب ہوئے
ٍستم زدوں پہ کرم اُس کے بے حساب ہوئے
فریب قیصروکسریٰ کھلا زمانے پر
فریب قیصروکسریٰ کھلا زمانے پر
نظر میں افسر و اکلیل بھی سراب ہوئے
نظر میں افسر و اکلیل بھی سراب ہوئے
دیا وہ رتبۂ نو بوریا نشینوں کو  
دیا وہ رتبۂ نو بوریا نشینوں کو  
کہ بورئیے بھی انہیں خلعت وخطاب ہوئے
کہ بورئیے بھی انہیں خلعت وخطاب ہوئے
اسی کے درسِ جلالی کا معجزہ ہے کہ ہم
اسی کے درسِ جلالی کا معجزہ ہے کہ ہم
حریفِ سیف ہوئے صاحب کتاب ہوئے
حریفِ سیف ہوئے صاحب کتاب ہوئے
اُسی کا ُیمنِ قدم تھا کہ ریگ زاروں کو
اُسی کا ُیمنِ قدم تھا کہ ریگ زاروں کو
سرشگفت ہوا تختہ گلاب ہوئے
سرشگفت ہوا تختہ گلاب ہوئے
اُسی کی ذات نے عالم کی رہنمائی کی
اُسی کی ذات نے عالم کی رہنمائی کی
اُسی کے لطف سے تحلیل سب حجاب ہوئے
اُسی کے لطف سے تحلیل سب حجاب ہوئے
اُسی کے فیض سے آئی حریم جاں میں بہار
اُسی کے فیض سے آئی حریم جاں میں بہار
اُسی کے دم سے بپادل میں انقلاب ہوئے
اُسی کے دم سے بپادل میں انقلاب ہوئے
وہ ابرِ لطف وکرم جس کی راہ کے ذرات
وہ ابرِ لطف وکرم جس کی راہ کے ذرات
صبا کے ساتھ اڑے خیمۂ سحاب ہوئے
صبا کے ساتھ اڑے خیمۂ سحاب ہوئے
وہ بحرِ جُودوسخا جس سے بہرِ کسبِ گُہر
وہ بحرِ جُودوسخا جس سے بہرِ کسبِ گُہر
نجوم و شمس و قمر کاسۂ حباب ہوئے
نجوم و شمس و قمر کاسۂ حباب ہوئے
قلم اٹھا جو مرا مدحتِ رسالت میں
قلم اٹھا جو مرا مدحتِ رسالت میں
دل ودماغ میں واآگہی کے باب ہوئے
دل ودماغ میں واآگہی کے باب ہوئے
دبے ہوئے تھے جو ارض وسما کے سینے میں
دبے ہوئے تھے جو ارض وسما کے سینے میں
وہ راز اُس کی سعادت سے بے نقاب ہوئے
وہ راز اُس کی سعادت سے بے نقاب ہوئے
دل اُس کے عشق میںکھویا توپائی دل کی مراد
دل اُس کے عشق میںکھویا توپائی دل کی مراد
سراس کے درپہ جھکایا توکامیاب ہوئے
سراس کے درپہ جھکایا توکامیاب ہوئے
غزل سرا جو ہوا میں بذوقِ نعت ظفرؔ
غزل سرا جو ہوا میں بذوقِ نعت ظفرؔ
زباں پہ حرفِ غزل حرفِ مستجاب ہوئے
زباں پہ حرفِ غزل حرفِ مستجاب ہوئے
 
t
 
سردار عبدالرّب نشترؔ
====سردار عبدالرّب نشترؔ====
 
(۱۳؍جون۱۸۹۹ ء پشاور…۱۴؍فروری۱۹۵۹ء کراچی)
(۱۳؍جون۱۸۹۹ ء پشاور…۱۴؍فروری۱۹۵۹ء کراچی)
شب و روز مشغول صلِ علیٰ ہوں
شب و روز مشغول صلِ علیٰ ہوں
میں وہ چاکر خاتمِ انبیا ہوں
میں وہ چاکر خاتمِ انبیا ہوں
نگاہِ کرم سے نہ محروم رکھیو
نگاہِ کرم سے نہ محروم رکھیو
تمھارا ہوں میں گر َبھلا یا بُرا ہوں
تمھارا ہوں میں گر َبھلا یا بُرا ہوں
مجھے بھی یوں معراج ، معراج والے
مجھے بھی یوں معراج ، معراج والے
میں دیوانہ لیلائے معراج کا ہوں
میں دیوانہ لیلائے معراج کا ہوں
مرے لحن پر رشک داؤد کو ہے
مرے لحن پر رشک داؤد کو ہے
مدینے کی گلیوں کا نغمہ سرا ہوں
مدینے کی گلیوں کا نغمہ سرا ہوں
نہ کیوں فخر ہو عشق پر اپنے مجھ کو
نہ کیوں فخر ہو عشق پر اپنے مجھ کو
رقیبِ خدا ، عاشقِ مصطفیٰ ہوں
رقیبِ خدا ، عاشقِ مصطفیٰ ہوں
میں ہوں ہر دو عالم سے آزاد نشترؔ
میں ہوں ہر دو عالم سے آزاد نشترؔ
گرفتارِ زلفِ رسولِ خدا ہوں
گرفتارِ زلفِ رسولِ خدا ہوں
 
t
 
سرفراز ابدؔ
====سرفراز ابدؔ====
 
(۲۵؍فروری ۱۹۵۲ء کراچی)
(۲۵؍فروری ۱۹۵۲ء کراچی)
یہ اور بات کبھی سامنا ہوا بھی نہیں
یہ اور بات کبھی سامنا ہوا بھی نہیں
دل اُن کی یاد سے غافل مگررہا بھی نہیں
دل اُن کی یاد سے غافل مگررہا بھی نہیں
کرم اور ایساکرم جس کی انتہا بھی نہیں
کرم اور ایساکرم جس کی انتہا بھی نہیں
وہ مل گیا مری تقدیر میں جو تھا بھی نہیں
وہ مل گیا مری تقدیر میں جو تھا بھی نہیں
خدا کی بات خدا جانے وہ خدا بھی نہیں
خدا کی بات خدا جانے وہ خدا بھی نہیں
مگریہ سچ ہے کوئی اُن سا دوسرا بھی نہیں
مگریہ سچ ہے کوئی اُن سا دوسرا بھی نہیں
مطالبہ کبھی اُن سے کوئی کیا بھی نہیں
مطالبہ کبھی اُن سے کوئی کیا بھی نہیں
ملا وہ حسبِ ضرورت جو سوچتا بھی نہیں
ملا وہ حسبِ ضرورت جو سوچتا بھی نہیں
چڑھا ہوں نظروں پہ چشمِ کرم کے زینے سے
چڑھا ہوں نظروں پہ چشمِ کرم کے زینے سے
نہ لکھتا نعت جہاں مجھ کو پوچھتا بھی نہیں
نہ لکھتا نعت جہاں مجھ کو پوچھتا بھی نہیں
خدا ہے مہرباں دیوانۂ محمد پر
خدا ہے مہرباں دیوانۂ محمد پر
دوا کاہوش توکیا فرصت دعا بھی نہیں
دوا کاہوش توکیا فرصت دعا بھی نہیں
مثال اُن کی نہ ڈھونڈوبشر کے پردے میں  
مثال اُن کی نہ ڈھونڈوبشر کے پردے میں  
نہ اب ہے اُن سانہ ہوگا کبھی ہوابھی نہیں
نہ اب ہے اُن سانہ ہوگا کبھی ہوابھی نہیں
بسا ہُوا ہے مدینہ خیال میں جس کے
بسا ہُوا ہے مدینہ خیال میں جس کے
نظراٹھا کے وہ جنت کو دیکھتا بھی نہیں
نظراٹھا کے وہ جنت کو دیکھتا بھی نہیں
کرم یہ اُن کا کہ میری طرف ہے دستِ عطا
کرم یہ اُن کا کہ میری طرف ہے دستِ عطا
مرا یہ حال مرا کوئی مدّعا بھی نہیں
مرا یہ حال مرا کوئی مدّعا بھی نہیں
جہاں کی راہ کا رہبر بناؤ عشقِ رسول  
جہاں کی راہ کا رہبر بناؤ عشقِ رسول  
ابدؔ ! کچھ اس کے سوا اورراستہ بھی نہیں
ابدؔ ! کچھ اس کے سوا اورراستہ بھی نہیں
t


 
سرور بارہ بنکوی
 
====سرور بارہ بنکوی====
 
(۳۰ ؍جنوری ۱۹۱۹ء بارہ بنکی یوپی…۳؍اپریل۱۹۸۰ء ڈھاکہ)
(۳۰ ؍جنوری ۱۹۱۹ء بارہ بنکی یوپی…۳؍اپریل۱۹۸۰ء ڈھاکہ)
سرور حرف دعا کیسا مستجاب ہوا
سرور حرف دعا کیسا مستجاب ہوا
زباں کو حوصلہ مدحِ آنجناب ہوا
زباں کو حوصلہ مدحِ آنجناب ہوا
نہ ہوسکا ہے نہ ہوگاازل سے تابہ ابد  
نہ ہوسکا ہے نہ ہوگاازل سے تابہ ابد  
جواب اس کا جو آپ اپنا خود جواب ہوا
جواب اس کا جو آپ اپنا خود جواب ہوا
  اسی کے فیض سے ارض وسما عبارت ہیں  
  اسی کے فیض سے ارض وسما عبارت ہیں  
اسی کے نور سے ظلمت کا سدِّباب ہوا
اسی کے نور سے ظلمت کا سدِّباب ہوا
زفرش تابہ فلک کون ایسا ذرہ ہے  
زفرش تابہ فلک کون ایسا ذرہ ہے  
جو آفتاب کرم سے نہ فیض یاب ہوا
جو آفتاب کرم سے نہ فیض یاب ہوا
وہی ہے نکتۂ آغاز علم وحکمت کا
وہی ہے نکتۂ آغاز علم وحکمت کا
وہ اسم پاک جہاں داخلِ نصاب ہوا
وہ اسم پاک جہاں داخلِ نصاب ہوا
اب ایسی ذات گرامی کی مدح کیا ہوگی  
اب ایسی ذات گرامی کی مدح کیا ہوگی  
کہ جس کے نام سے قرآں کا انتساب ہوا
کہ جس کے نام سے قرآں کا انتساب ہوا
-
-
اللہ اللہ میری قسمت ایسا رتبہ اورمیں
اللہ اللہ میری قسمت ایسا رتبہ اورمیں  
جاگتی آنکھوں سے دیکھوں خوابِ طیبہ میں
جاگتی آنکھوں سے دیکھوں خوابِ طیبہ میں
دم بخود ہیں آج دونوں میری دنیا اورمیں  
دم بخود ہیں آج دونوں میری دنیا اورمیں  
بارگاہ صاحبِ یسٰین وطہٰ اورمیں
بارگاہ صاحبِ یسٰین وطہٰ اورمیں
آج ان آنکھوں کو بینائی کا حاصل مل گیا
آج ان آنکھوں کو بینائی کا حاصل مل گیا
روبرو ہے گنبد خضرا کا جلوہ اورمیں
روبرو ہے گنبد خضرا کا جلوہ اورمیں
  آپ کی چشم کرم کا میں نے دیکھا معجزہ  
  آپ کی چشم کرم کا میں نے دیکھا معجزہ  
آپ کے روضے کی جالی میرے آقا اورمیں
آپ کے روضے کی جالی میرے آقا اورمیں
آپ ہی چاہیں تورکھ لیں آبروورنہ حضور  
آپ ہی چاہیں تورکھ لیں آبروورنہ حضور  
اپنے منہ سے آپ کی نسبت کا دعویٰ اورمیں
اپنے منہ سے آپ کی نسبت کا دعویٰ اورمیں
مجھ کو اذنِ باریابی اوراس انداز سے  
مجھ کو اذنِ باریابی اوراس انداز سے  
آپ پرقرباں مرے اجداد وآبا اور میں
آپ پرقرباں مرے اجداد وآبا اور میں
میں جہاں پرہوںوہاں محسوس ہوتاہے سرورؔ  
میں جہاں پرہوںوہاں محسوس ہوتاہے سرورؔ  
جیسے پیچھے رہ گئے ہوں میری دنیا اور میں
جیسے پیچھے رہ گئے ہوں میری دنیا اور میں
 
t
 
سرورؔ جاوید
====سرورؔ جاوید====
 
(۲۲؍فروری ۱۹۴۷ء بلند شہر، بھارت)
(۲۲؍فروری ۱۹۴۷ء بلند شہر، بھارت)
عقیدتوں کا سفر یوں تو عمر بھر کا ہے
عقیدتوں کا سفر یوں تو عمر بھر کا ہے
مگر نجات کا رستہ تمھارے گھر کا ہے
مگر نجات کا رستہ تمھارے گھر کا ہے
ولائے نعتِ محمد شعورِ ذات نبی  
ولائے نعتِ محمد شعورِ ذات نبی  
تمام عمر یہی راستہ سفر کا ہے
تمام عمر یہی راستہ سفر کا ہے
 
  اندھیری شب میں برائے سفرہے یہ خورشید  
 
  اندھیری شب میں برائے سفرہے یہ خورشید
کڑی ہو دھوپ تو سایہ اسی شجر کا ہے
کڑی ہو دھوپ تو سایہ اسی شجر کا ہے
جو اس کی ذات کی وسعت سمیٹنے بیٹھوں  
جو اس کی ذات کی وسعت سمیٹنے بیٹھوں  
وہی ہو حال خرد کا کہ جو نظر کا ہے
وہی ہو حال خرد کا کہ جو نظر کا ہے
وفا کا حسن ، محبت کا فن ، کمالِ حیات  
وفا کا حسن ، محبت کا فن ، کمالِ حیات  
اسی کی ذات سے رشتہ ہر اک ہنر کا ہے
اسی کی ذات سے رشتہ ہر اک ہنر کا ہے
عقیدتوں میں محبت کے رنگ ہیں سرورؔ  
عقیدتوں میں محبت کے رنگ ہیں سرورؔ  
یہ سلسلہ بھی اسی ذات کے اثر کا ہے
یہ سلسلہ بھی اسی ذات کے اثر کا ہے
 
t
 
سعدیہ حریم
====سعدیہ حریم====
 
(۹؍جنوری ۱۹۴۶ء لکھنؤ)
(۹؍جنوری ۱۹۴۶ء لکھنؤ)
رقم کیسے کروں شانِ محمد
رقم کیسے کروں شانِ محمد
خدا خود ہے ثنا خوانِ محمد
خدا خود ہے ثنا خوانِ محمد
ازل سے تا ابد جاری و ساری
ازل سے تا ابد جاری و ساری
بحمدِ اللہ ہے فیضانِ محمد
بحمدِ اللہ ہے فیضانِ محمد
تمنائیِ رضائے حق اگر ہے
تمنائیِ رضائے حق اگر ہے
عمل کر حسبِ فرمانِ محمد
عمل کر حسبِ فرمانِ محمد
وہ سقراط و ارسطو سے ہے برتر
وہ سقراط و ارسطو سے ہے برتر
جو ہے طفلِ دبستانِ محمد
جو ہے طفلِ دبستانِ محمد
ابوبکر و عمر ، عثمان و حیدر
ابوبکر و عمر ، عثمان و حیدر
ہیں چاروں جاں نثارانِ محمد
ہیں چاروں جاں نثارانِ محمد
فرشتوں کو بھی اس پر رشک آئے
فرشتوں کو بھی اس پر رشک آئے
جسے ہو جائے عرفانِ محمد
جسے ہو جائے عرفانِ محمد
وہ ہیں منشائیِ تخلیق دو عالم
وہ ہیں منشائیِ تخلیق دو عالم
دو عالم پر ہے احسانِ محمد
دو عالم پر ہے احسانِ محمد
تمنائے حریمؔ اللہ یہی ہے
تمنائے حریمؔ اللہ یہی ہے
کہے اک نعت شایانِ محمد
کہے اک نعت شایانِ محمد
 
t
 
سعید الظفر صدیقی
====سعید الظفر صدیقی====
 
(۲۱؍ مارچ ۱۹۴۴ء بھوپال، بھارت)
(۲۱؍ مارچ ۱۹۴۴ء بھوپال، بھارت)
تھا جو مٹی کا بدن کندن بنا کر آئے ہیں
تھا جو مٹی کا بدن کندن بنا کر آئے ہیں
بارشوں میں ہم مدینے کی نہا کر آئے ہیں
بارشوں میں ہم مدینے کی نہا کر آئے ہیں
ہم نے خود آنکھوں سے دیکھے ہیں نظارے خلد کے
ہم نے خود آنکھوں سے دیکھے ہیں نظارے خلد کے
ہم سے پوچھو ہم درِ اقدس پہ جا کر آئے ہیں
ہم سے پوچھو ہم درِ اقدس پہ جا کر آئے ہیں
ہیچ ہیں نظروں میں اب سارے جہاں کی رونقیں
ہیچ ہیں نظروں میں اب سارے جہاں کی رونقیں
خاکِ طیبہ کو ان آنکھوں سے لگا کر آئے ہیں
خاکِ طیبہ کو ان آنکھوں سے لگا کر آئے ہیں
اپنے والی ، اپنے حامی ، اپنے آقاؐ کے حضور
اپنے والی ، اپنے حامی ، اپنے آقاؐ کے حضور
اپنی بپتا ، اپنا حالِ دل سنا کر آئے ہیں
اپنی بپتا ، اپنا حالِ دل سنا کر آئے ہیں
بے سر و ساماں گئے تھے لے کے لوٹے کائنات
بے سر و ساماں گئے تھے لے کے لوٹے کائنات
نام آقاؐ کے غلاموں میں لکھا کر آئے ہیں
نام آقاؐ کے غلاموں میں لکھا کر آئے ہیں
بوجھ سر پر تھا گناہوں کا ظفرؔ کرتے بھی کیا
بوجھ سر پر تھا گناہوں کا ظفرؔ کرتے بھی کیا
ایک کونے میں کھڑے آنسو بہا کر آئے ہیں
ایک کونے میں کھڑے آنسو بہا کر آئے ہیں
-
-
جب سے سرکارؐ کی روشنی مل گئی
جب سے سرکارؐ کی روشنی مل گئی
زندگی کو نئی زندگی مل گئی
زندگی کو نئی زندگی مل گئی
آخری آرزو دل کی پوری ہوئی
آخری آرزو دل کی پوری ہوئی
دوریاں مٹ گئیں ، حاضری مل گئی
دوریاں مٹ گئیں ، حاضری مل گئی
ہیں اجالے قدم در قدم ہم رکاب
ہیں اجالے قدم در قدم ہم رکاب
رہ گزر ، رہ گزر روشنی مل گئی
رہ گزر ، رہ گزر روشنی مل گئی
لوگ جو پستیوں میں تھے ڈوبے انہیں
لوگ جو پستیوں میں تھے ڈوبے انہیں
آکے طیبہ میں خوش قامتی مل گئی
آکے طیبہ میں خوش قامتی مل گئی
مل گئیں عاجزوں کو سرافرازیاں
مل گئیں عاجزوں کو سرافرازیاں
بے قراروں کو آسودگی مل گئی
بے قراروں کو آسودگی مل گئی
دو جہانوں میں وہ سرخرو ہو گیا
دو جہانوں میں وہ سرخرو ہو گیا
جس کو محبوبِؐ رب کی گلی مل گئی
جس کو محبوبِؐ رب کی گلی مل گئی
نعت کہنے کا جس دم ارادہ کیا
نعت کہنے کا جس دم ارادہ کیا
اک مہکتی ہوئی شاعری مل گئی
اک مہکتی ہوئی شاعری مل گئی
دل جو طیبہ کی فرقت میں رویا سعیدؔؔ
دل جو طیبہ کی فرقت میں رویا سعیدؔؔ
اس کو سارے جہاں کی خوشی مل گئی
اس کو سارے جہاں کی خوشی مل گئی
 
t
 
سعیدؔ عباسی
====سعیدؔ عباسی====
 
(یکم اگست ۱۹۲۳ء بدایوں)
(یکم اگست ۱۹۲۳ء بدایوں)
ہزار بار اُٹھیں گے قدم خدا کی طرف  
ہزار بار اُٹھیں گے قدم خدا کی طرف  
بس ایک بار چلے آؤمصطفی کی طرف
بس ایک بار چلے آؤمصطفی کی طرف
تمام عالمِ انسانیت تھازیرِ قدم  
تمام عالمِ انسانیت تھازیرِ قدم  
بڑھے تھے سرورِ کونین جب حرا کی طرف
بڑھے تھے سرورِ کونین جب حرا کی طرف
جہاں سے حضرت جبریل ہو گئے واپس
جہاں سے حضرت جبریل ہو گئے واپس
وہ اِک قدم تھا محمد کا انتہاکی طرف
وہ اِک قدم تھا محمد کا انتہاکی طرف
یہ اور بات کہ واعظ نے قبلہ رو جانا  
یہ اور بات کہ واعظ نے قبلہ رو جانا  
ہمارا رُخ تھا اُنہیں کے نقوشِ پا کی طرف
ہمارا رُخ تھا اُنہیں کے نقوشِ پا کی طرف
امیرِ شہر کی نظریں کسی طرف ہی سہی  
امیرِ شہر کی نظریں کسی طرف ہی سہی  
غریبِ شہر کی آنکھیں ہیں مصطفی کی طرف
غریبِ شہر کی آنکھیں ہیں مصطفی کی طرف
اُنہیں کا نقشِ کفِ پا نشانِ منزل ہے  
اُنہیں کا نقشِ کفِ پا نشانِ منزل ہے  
یہی تو ہیں کہ جو لے جائیں گے خدا کی طرف
یہی تو ہیں کہ جو لے جائیں گے خدا کی طرف
خدا سے عشقِ محمد کی روشنی مانگیں  
خدا سے عشقِ محمد کی روشنی مانگیں  
یہ انتہا ہے کہ لوٹ آئیں ابتدا کی طرف
یہ انتہا ہے کہ لوٹ آئیں ابتدا کی طرف
 
t
 
سلیم احمد
====سلیم احمد====
 
(۲۷؍ نومبر ۱۹۲۷ء بارہ بنکی،یوپی…یکم ستمبر ۱۹۸۳ء کراچی)
(۲۷؍ نومبر ۱۹۲۷ء بارہ بنکی،یوپی…یکم ستمبر ۱۹۸۳ء کراچی)
وہ ابتداؤں کی ابتدا ہے وہ انتہاؤں کی انتہا ہے
وہ ابتداؤں کی ابتدا ہے وہ انتہاؤں کی انتہا ہے
ثنا کرے کوئی اس کی کیونکر بشر ہے لیکن خدا نما ہے
ثنا کرے کوئی اس کی کیونکر بشر ہے لیکن خدا نما ہے
وہی ہے اول وہی ہے آخر ، وہی ہے باطن ، وہی ہے ظاہر
وہی ہے اول وہی ہے آخر ، وہی ہے باطن ، وہی ہے ظاہر
  یہ سوچ ہے آگہی سے باہر ، وہ اورکیاہے جو رہ گیا ہے
  یہ سوچ ہے آگہی سے باہر ، وہ اورکیاہے جو رہ گیا ہے
وہ سر تخلیق ہے مجسم کہ خود ہی آدم ہے خود ہی عالم
وہ سر تخلیق ہے مجسم کہ خود ہی آدم ہے خود ہی عالم
وجود کی ساری وسعتوں پرمحیط ہے جو وہ دائرہ ہے
وجود کی ساری وسعتوں پرمحیط ہے جو وہ دائرہ ہے
انہی کا مسکن انہی کا گھر ہے انہی کی نسبت سے معتبر ہیں
انہی کا مسکن انہی کا گھر ہے انہی کی نسبت سے معتبر ہیں
حرم ہو طیبہ ہو میرا دل ہویہ سب وہی ایک سلسلہ ہے
حرم ہو طیبہ ہو میرا دل ہویہ سب وہی ایک سلسلہ ہے
کوئی نہیں ہے مثیل اس کا کوئی نہیں ہے نظیر اس کا  
کوئی نہیں ہے مثیل اس کا کوئی نہیں ہے نظیر اس کا  
وہ شخص بھی ہے وہ عکس بھی ہے اورآپ اپنا ہی آئنہ ہے
وہ شخص بھی ہے وہ عکس بھی ہے اورآپ اپنا ہی آئنہ ہے
ہے خطِ واصل کہ حد فاضل کہ قوس کے قوس ہے مقابل  
ہے خطِ واصل کہ حد فاضل کہ قوس کے قوس ہے مقابل  
سلیم عاجز ہے فہم کامل وہی بشر ہے وہی خدا ہے
سلیم عاجز ہے فہم کامل وہی بشر ہے وہی خدا ہے
-
-
طبیعت تھی میری بہت مضمحل
طبیعت تھی میری بہت مضمحل
کسی کام میں بھی نہ لگتا تھا دل
کسی کام میں بھی نہ لگتا تھا دل
بہت مضطرب تھا بہت بے حواس
بہت مضطرب تھا بہت بے حواس
کہ مجھ کو زمانہ نہ آیا تھاراس
کہ مجھ کو زمانہ نہ آیا تھاراس
مرے دل میں احساس غم رم گیا
مرے دل میں احساس غم رم گیا
غبار آئینے پر بہت جم گیا
غبار آئینے پر بہت جم گیا
مجھے ہوگیا تھا اک آزار سا
مجھے ہوگیا تھا اک آزار سا
میں تھا اپنے اندر سے بیمار سا
میں تھا اپنے اندر سے بیمار سا
یونہی کٹ رہی تھی مری زندگی
یونہی کٹ رہی تھی مری زندگی
کہ اک دن تھا نویدِ شفا مل گئی
کہ اک دن تھا نویدِ شفا مل گئی
مجھے زندگی کا سلام آگیا
مجھے زندگی کا سلام آگیا
زباں پہ محمد کا نام آگیا
زباں پہ محمد کا نام آگیا
محمد قرار دل بیکساں
محمد قرار دل بیکساں
کہ نام محمد ہے آرامِ جاں
کہ نام محمد ہے آرامِ جاں
ریاضِ خدا کا ُگلِ سرسبد  
ریاضِ خدا کا ُگلِ سرسبد  
محمد ازَل ہے محمد ابد
محمد ازَل ہے محمد ابد
محمد کہ حامد بھی محمود بھی
محمد کہ حامد بھی محمود بھی
محمد کہ شاہد بھی مشہود بھی
محمد کہ شاہد بھی مشہود بھی
محمد سراج و محمد منیر
محمد سراج و محمد منیر
محمد بشیر ومحمد نذیر
محمد بشیر ومحمد نذیر
محمد کلیم و محمد کلام  
محمد کلیم و محمد کلام  
محمد پہ لاکھوں درود و سلام
محمد پہ لاکھوں درود و سلام
.  
.  
شوقِ بے حد، غمِ دل، دیدۂ تر مل جائے
شوقِ بے حد، غمِ دل، دیدۂ تر مل جائے
مجھ کو طیبہ کے لیے اذن سفر مل جائے
مجھ کو طیبہ کے لیے اذن سفر مل جائے
نام احمد کا اثر دیکھ جب آئے لب پر
نام احمد کا اثر دیکھ جب آئے لب پر
چشم بے مایہ کوآنسو کا گہر مل جائے
چشم بے مایہ کوآنسو کا گہر مل جائے
چشم خیرہ،نگراں ہے رخ آقا کی طرف  
چشم خیرہ،نگراں ہے رخ آقا کی طرف  
جیسے خورشید سے ذرّے کی نظر مل جائے
جیسے خورشید سے ذرّے کی نظر مل جائے
یاد طیبہ کی گھنی چھاؤں ہے سرپہ میرے  
یاد طیبہ کی گھنی چھاؤں ہے سرپہ میرے  
  جیسے تپتی ہوئی راہوں میں شجر مل جائے
  جیسے تپتی ہوئی راہوں میں شجر مل جائے
نخل صحراکی طرح خشک ہوں وہ ابر کرم
نخل صحراکی طرح خشک ہوں وہ ابر کرم
مجھ پہ برسے تومجھے برگ و ثمر مل جائے
مجھ پہ برسے تومجھے برگ و ثمر مل جائے
/
/
میرا سکھ سنسار محمد
میرا سکھ سنسار محمد
جی کا چین قرار محمد
جی کا چین قرار محمد
میرا سب کچھ تم پر صدقے
میرا سب کچھ تم پر صدقے
میں اور سب گھر بار محمد
میں اور سب گھر بار محمد
دُکھ برہا کے کب تک جھیلوں
دُکھ برہا کے کب تک جھیلوں
درشن دو، سرکار محمد
درشن دو، سرکار محمد
گھورِ اندھیرا، طوفاں بھاری
گھورِ اندھیرا، طوفاں بھاری
کر دو نیاّ پار محمد
کر دو نیاّ پار محمد
چھٹ گئے دکھ، بپتا کے بادل
چھٹ گئے دکھ، بپتا کے بادل
جب بھی کہا اک بار محمد
جب بھی کہا اک بار محمد
بپھری موجوں سے کیا ڈرنا
بپھری موجوں سے کیا ڈرنا
جب ہوں کھیون ہار محمد
جب ہوں کھیون ہار محمد
بھیک دیا کی سلیمؔ کو دے دو
بھیک دیا کی سلیمؔ کو دے دو
لطف و کرم آثار محمد
لطف و کرم آثار محمد
 
t
 
سلیم فوز
====سلیم فوز====
 
(۲۸؍فروری۵ ۱۹۶ء خانیوال)
(۲۸؍فروری۵ ۱۹۶ء خانیوال)
تری یاد وہ دلِ مضطرب میں سکون کو جو اُتار دے
تری یاد وہ دلِ مضطرب میں سکون کو جو اُتار دے
تو وہ آئینہ کہ جو عکس پر نئے خدّوخال اُبھار دے
تو وہ آئینہ کہ جو عکس پر نئے خدّوخال اُبھار دے
 
ترا دھیان وہ کڑی دھوپ میںجوگھنیری چھاؤں کا آسرا
 
ترا دھیان وہ کڑی دھوپ میں جوگھنیری چھاؤں کا آسرا
 
ترا اسم وہ جو خزاں رسیدہ شجر کو اذنِ بہار دے
ترا اسم وہ جو خزاں رسیدہ شجر کو اذنِ بہار دے
تو وہ رہنما کہ جو دیکھتا ہے غبارِ راہ کے پار بھی
تو وہ رہنما کہ جو دیکھتا ہے غبارِ راہ کے پار بھی
جو بھٹک گئے ، ترا نقشِ پا انہیں منزلوں کو سدھار دے
جو بھٹک گئے ، ترا نقشِ پا انہیں منزلوں کو سدھار دے
میں وہ بے ہنر جو نہ پا سکاتری خاکِ شہر کا مرتبہ
میں وہ بے ہنر جو نہ پا سکاتری خاکِ شہر کا مرتبہ
مری عاجزی کوقبول کر مری عافیت کو سنوار دے
مری عاجزی کوقبول کر مری عافیت کو سنوار دے
میں وہ کم نظر کہ جو خواہشوں کے  بھنور میں گھرتا چلاگیا
میں وہ کم نظر کہ جو خواہشوں کے  بھنور میں گھرتا چلاگیا
ترا ذکر وہ کسی ڈوبتے کو جو ساحلوں پہ ابھار دے
ترا ذکر وہ کسی ڈوبتے کو جو ساحلوں پہ ابھار دے
تجھے سوچ کر مرے جسم و روح میں پھیلتی ہے جو روشنی
تجھے سوچ کر مرے جسم و روح میں پھیلتی ہے جو روشنی
اُسی روشنی سے مرے سخن کی صداقتوں کو نکھار دے
اُسی روشنی سے مرے سخن کی صداقتوں کو نکھار دے
-
-
بتا دیا مری منزل کا راستہ مجھ کو
بتا دیا مری منزل کا راستہ مجھ کو
مرے نبی کے بکھرنے نہیں دیا مجھ کو
مرے نبی کے بکھرنے نہیں دیا مجھ کو
میں صرف خاک تھا اُن کے ظہور سے پہلے
میں صرف خاک تھا اُن کے ظہور سے پہلے
کیا ہے ربطِ محبت نے کیمیا مجھ کو
کیا ہے ربطِ محبت نے کیمیا مجھ کو
میں وہ فقیرجو آنکھوں کی سمت دیکھتا ہے
میں وہ فقیرجو آنکھوں کی سمت دیکھتا ہے
کرم کی بھیک ملے شاہِ انبیا مجھ کو
کرم کی بھیک ملے شاہِ انبیا مجھ کو
تمہاری یاد گُہر بن گئی ہے سینے میں
تمہاری یاد گُہر بن گئی ہے سینے میں
کہ آگیا ہے ستارہ تراشنا مجھ کو
کہ آگیا ہے ستارہ تراشنا مجھ کو
میں ٹوٹ جاتا ہوں جب گردشِ زمانہ سے
میں ٹوٹ جاتا ہوں جب گردشِ زمانہ سے
تمہارے ذکر سے ملتا ہے حوصلہ مجھ کو
تمہارے ذکر سے ملتا ہے حوصلہ مجھ کو
ملا ہے مجھ کو سبھی کچھ تمہاری نسبت سے
ملا ہے مجھ کو سبھی کچھ تمہاری نسبت سے
بس اب دکھا دو مدینے کا راستہ مجھ کو
بس اب دکھا دو مدینے کا راستہ مجھ کو
میں بند آنکھوں سے دیکھوں تمہارے روضے کو
میں بند آنکھوں سے دیکھوں تمہارے روضے کو
سکھا دو ایسا کوئی اسم یا دُعا مجھ کو
سکھا دو ایسا کوئی اسم یا دُعا مجھ کو
سلیم فوزؔ نے دیکھے ہوئے ہیں خواب بہت
سلیم فوزؔ نے دیکھے ہوئے ہیں خواب بہت
عطا ہو مسجدِ نبوی کا رتجگا مجھ کو
عطا ہو مسجدِ نبوی کا رتجگا مجھ کو
 
t
 
سوزؔ شاہجہاں پوری
====سوزؔ شاہجہاں پوری====
 
(۲۳؍ جون ۱۹۰۸ء شاہ جہاں پور… ۲۳؍ جنوری ۶ ۹ ۹ ء کر اچی)
(۲۳؍ جون ۱۹۰۸ء شاہ جہاں پور… ۲۳؍ جنوری ۶ ۹ ۹ ء کر اچی)
نہ گمان ہے نہ یقین ہے ،جو نظر میں ہے وہی راز ہے  
نہ گمان ہے نہ یقین ہے ،جو نظر میں ہے وہی راز ہے  
  یہی عشق کی ہیں حقیقتیں ، یہی اصلِ ناز و نیاز ہے
  یہی عشق کی ہیں حقیقتیں ، یہی اصلِ ناز و نیاز ہے
مِرے لب پہ نام حبیب کا ،مِرے دل میں یاد رسول کی
مِرے لب پہ نام حبیب کا ،مِرے دل میں یاد رسول کی
یہی بندگی کانظام ہے ، یہی عاشقوں کی نماز ہے
یہی بندگی کانظام ہے ، یہی عاشقوں کی نماز ہے
وہی حسنِ ذات کاراز داں، وہی نورِ عرش کا مدح خواں  
وہی حسنِ ذات کاراز داں، وہی نورِ عرش کا مدح خواں  
وہی لااِلٰہ کا راز ہے ،وہی سوز ہے وہی ساز ہے
وہی لااِلٰہ کا راز ہے ،وہی سوز ہے وہی ساز ہے
ہو زباں پہ ذکرِ نبی اگر ، تو جہاں ہے منزلِ بے خطر
ہو زباں پہ ذکرِ نبی اگر ، تو جہاں ہے منزلِ بے خطر
یہ عجیب جادۂ عشق ہے ،کہ نشیب ہے نہ فراز ہے
یہ عجیب جادۂ عشق ہے ،کہ نشیب ہے نہ فراز ہے
وہ فلک پہ شانِ جمال ہے ، یہ زمیں پہ عکس جمال کا  
وہ فلک پہ شانِ جمال ہے ، یہ زمیں پہ عکس جمال کا  
یہی ایک فرق ہے درمیاں ، یہی ایک پردۂ راز ہے
یہی ایک فرق ہے درمیاں ، یہی ایک پردۂ راز ہے
جو عرب کاحسنِ تمام تھا ، وہ عجم کے دل کا سکوں ہوا  
جو عرب کاحسنِ تمام تھا ، وہ عجم کے دل کا سکوں ہوا  
  وہ حبیبِ ذاتِ اِلٰہ ہے ، وہی جانِ راز و نیاز ہے
  وہ حبیبِ ذاتِ اِلٰہ ہے ، وہی جانِ راز و نیاز ہے
جو غلامِ شاہِ انام ہیں ،اُنہیں سوزؔ! اِ س سے ہے واسطہ  
جو غلامِ شاہِ انام ہیں ،اُنہیں سوزؔ! اِ س سے ہے واسطہ  
کہ جہاں کہیں ہو وہ نقشِ پا ، وہی سجدہ گاہِ ایاز ہے
کہ جہاں کہیں ہو وہ نقشِ پا ، وہی سجدہ گاہِ ایاز ہے
 
t
 
سہیل احمد صدیقی  
====سہیل احمد صدیقی ====
 
(۱۵؍دسمبر ۱۹۶۴ء کراچی)
(۱۵؍دسمبر ۱۹۶۴ء کراچی)
نعتیہ ہائیکو  
نعتیہ ہائیکو  
مجھ سے ہیں بہتر کرتے ہیں بہتر کیا ماضی کیا حال؟ مانندِ شبنم
مجھ سے ہیں بہتر کرتے ہیں بہتر کیا ماضی کیا حال؟ مانندِ شبنم
سطر 8,309: سطر 7,446:
t
t


====سید اشتیاق اظہرؔ====
سید اشتیاق اظہرؔ
(۳؍مئی ۱۹۲۴ء کانپور … ۴؍نومبر ۱۹۹۹ء ، کراچی)
(۳؍مئی ۱۹۲۴ء کانپور … ۴؍نومبر ۱۹۹۹ء ، کراچی)
رسول ہاشمی نے جو سبق ہم کو پڑھایا تھا  
رسول ہاشمی نے جو سبق ہم کو پڑھایا تھا  
سطر 8,340: سطر 7,477:
یہ ارضِ پاک پھر گہوارۂ اسلام ہوجائے
یہ ارضِ پاک پھر گہوارۂ اسلام ہوجائے
t
t
====سید فضل احمد کریم فضلیؔ====
سید فضل احمد کریم فضلیؔ
(۴؍نومبر۱۹۰۶ء الہٰ احمد کریم…۱۷؍دسمبر۱۹۸۱ء کراچی)
(۴؍نومبر۱۹۰۶ء الہٰ احمد کریم…۱۷؍دسمبر۱۹۸۱ء کراچی)
ہے اگر کائنات ایک رباب
ہے اگر کائنات ایک رباب
سطر 8,375: سطر 7,512:
بے ادب سیکھ عشق کے آداب
بے ادب سیکھ عشق کے آداب
t
t
====سیف حسن پوری====
سیف حسن پوری
(۱۹۲۵ء حسن پور گیابہار…یکم فروری ۲۰۰۶ء کراچی)
(۱۹۲۵ء حسن پور گیابہار…یکم فروری ۲۰۰۶ء کراچی)
خوبی نہ پوچھ اہلِ محبت سے پھول کی
خوبی نہ پوچھ اہلِ محبت سے پھول کی
سطر 8,393: سطر 7,530:
t
t


====سیما شکیب====
سیما شکیب
( ۱۳؍ مئی ۱۹۵۳ء کراچی)
( ۱۳؍ مئی ۱۹۵۳ء کراچی)
نہ تھا کچھ بھی یہاں ہوتے ہوئے بھی
نہ تھا کچھ بھی یہاں ہوتے ہوئے بھی
سطر 8,414: سطر 7,551:
زباں ، زورِ بیاں ہوتے ہوئے بھی
زباں ، زورِ بیاں ہوتے ہوئے بھی
t
t
  ====سیّد آل رضا====
  سیّد آل رضا
(۱۰؍جون ۱۸۹۶ء ضلع اناوا ودھ…یکم مارچ۱۹۷۸ء کراچی)
(۱۰؍جون ۱۸۹۶ء ضلع اناوا ودھ…یکم مارچ۱۹۷۸ء کراچی)
تہذیبِ عبادت ہے سراپائے محمد
تہذیبِ عبادت ہے سراپائے محمد
سطر 8,435: سطر 7,572:
آہنگِ محمد ، صفت قول و عمل  میں  
آہنگِ محمد ، صفت قول و عمل  میں  
t
t
====سیّد سلیمان ندوی ،علامہ====
سیّد سلیمان ندوی ،علامہ
(۲۲؍نومبر ۱۸۸۴ء ضلع ؟؟؟بہار…۲۲؍نومبر ۱۹۵۳ء کراچی)
(۲۲؍نومبر ۱۸۸۴ء ضلع ؟؟؟بہار…۲۲؍نومبر ۱۹۵۳ء کراچی)
نقش جس قلب پہ نام شہہ ابرار نہیں
نقش جس قلب پہ نام شہہ ابرار نہیں
سطر 8,454: سطر 7,591:
اس لیے ناوک وپیکاں کے سزاوار نہیں
اس لیے ناوک وپیکاں کے سزاوار نہیں
t
t
====سیّد محمد جعفری====
سیّد محمد جعفری
(۲۷؍دسمبر ۱۹۰۷ء …۷؍جنوری ۱۹۹۹ء، کراچی)
(۲۷؍دسمبر ۱۹۰۷ء …۷؍جنوری ۱۹۹۹ء، کراچی)
سلام بھیجوں، درود اُس نبی کو نذر کروں
سلام بھیجوں، درود اُس نبی کو نذر کروں
سطر 8,496: سطر 7,633:
خدا کرے کہ ملے جعفری کو یہ توفیق
خدا کرے کہ ملے جعفری کو یہ توفیق
درود بھیجے جو حدوشمار سے ہو بروں
درود بھیجے جو حدوشمار سے ہو بروں
 
t
====سیّد مظفر احمد ضیا====
سیّد مظفر احمد ضیا
(۱۵؍جولائی ۱۹۳۱ء میرٹھ…۳۱؍ دسمبر ۲۰۰۰ء کراچی)
(۱۵؍جولائی ۱۹۳۱ء میرٹھ…۳۱؍ دسمبر ۲۰۰۰ء کراچی)
آگیا دہر میں جینے کا قرینہ مجھ کو
آگیا دہر میں جینے کا قرینہ مجھ کو
سطر 8,516: سطر 7,653:
آسکے نعت نگاری کا قرینہ مجھ کو
آسکے نعت نگاری کا قرینہ مجھ کو
t
t
====شاداب احسانی====
شاداب احسانی
(۱۴؍اگست ۱۹۵۷ء کراچی)
(۱۴؍اگست ۱۹۵۷ء کراچی)
سرزمینِ مدینے کے صدقے شاخِ دل لہلہانے لگی ہے
سرزمینِ مدینے کے صدقے شاخِ دل لہلہانے لگی ہے
سطر 8,529: سطر 7,666:
ایسے آقا سے نسبت ہوئی کہ تیرگی منہ چھپانے لگی ہے
ایسے آقا سے نسبت ہوئی کہ تیرگی منہ چھپانے لگی ہے
t
t
====شان الحق حقی====
شان الحق حقی
(۱۵؍ ستمبر ۱۹۱۷ء دہلی … ۱۱؍اکتوبر ۲۰۰۵ء ٹورانٹو، کینیڈا)
(۱۵؍ ستمبر ۱۹۱۷ء دہلی … ۱۱؍اکتوبر ۲۰۰۵ء ٹورانٹو، کینیڈا)
مجھے تو صرف اتنا ہی یقیں ہے  
مجھے تو صرف اتنا ہی یقیں ہے  
سطر 8,571: سطر 7,708:
نہ پوچھئے کہ یہ مضموں کہاں سے آتے ہیں
نہ پوچھئے کہ یہ مضموں کہاں سے آتے ہیں
t
t
====شاہ حسن عطاؔ====
شاہ حسن عطاؔ
(۲۵؍مارچ رائے بریلی … ۷؍ جولائی ۱۹۸۱ء کراچی)
(۲۵؍مارچ رائے بریلی … ۷؍ جولائی ۱۹۸۱ء کراچی)
نہیں کہ تجھ کو بشر ہی سلام کرتے ہیں
نہیں کہ تجھ کو بشر ہی سلام کرتے ہیں
سطر 8,627: سطر 7,764:
ہے ابھی دور بہت منزلِ اعمالِ نجات
ہے ابھی دور بہت منزلِ اعمالِ نجات
t
t
====شاہدؔ اکبر آبادی====
شاہدؔ اکبر آبادی
(وفات:۸؍جون ۱۹۹۳ء کراچی)
(وفات:۸؍جون ۱۹۹۳ء کراچی)
اے امین ِ کن فکاں،اے خاتم حق کے نگیں
اے امین ِ کن فکاں،اے خاتم حق کے نگیں
سطر 8,689: سطر 7,826:
نبضِ فطرت میں تڑپ جس دل  سے ہے وہ دل ہیں آپ
نبضِ فطرت میں تڑپ جس دل  سے ہے وہ دل ہیں آپ
فکر کے ہرکا رواں کی آخری منزل ہیں آپ
فکر کے ہرکا رواں کی آخری منزل ہیں آپ
====شاہد الوری====
t
 
شاہد الوری
(۲۶؍دسمبر۱۹۲۳ء الور…۱۵؍دسمبر ۲۰۰۴ء کراچی)
(۲۶؍دسمبر۱۹۲۳ء الور…۱۵؍دسمبر ۲۰۰۴ء کراچی)
دونوں عالم میں جمال مصطفی کا آئینہ
دونوں عالم میں جمال مصطفی کا آئینہ
اور جمال مصطفی نور خدا کا آئینہ
اور جمال مصطفی نور خدا کا آئینہ
سطر 8,704: سطر 7,840:
دل مرا بن جائے تسلیم و رضا کا آئینہ
دل مرا بن جائے تسلیم و رضا کا آئینہ
t
t
====شاہدؔ نقوی====
شاہدؔ نقوی
(۱۵؍جون۱۹۳۵ء۔لکھنؤ…۹؍نومبر۲۰۰۲ء کراچی)
(۱۵؍جون۱۹۳۵ء۔لکھنؤ…۹؍نومبر۲۰۰۲ء کراچی)
نکلا افق پہ حکم خدا سے وہ آفتاب  
نکلا افق پہ حکم خدا سے وہ آفتاب  
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)

اِس صفحہ پر مستعمل سانچہ حسب ذیل ہے: