"مجھ خطا کار سا انسان مدینے میں رہے ۔ اعظم چشتی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13: سطر 13:


بن کے سرکار کا مہمان مدینے میں رہے
بن کے سرکار کا مہمان مدینے میں رہے
یوں ادا کرتے ہیں عشاق محبت کی نماز
سجدہ کعبہ میں ہو اور دھیان مدینے میں رہے




سطر 20: سطر 25:




یاد آتی ہے مجھے اہلِ مدینے کی وہ بات
یاد آتی ہے مجھے اہلِ مدینہ کی وہ بات


زندہ رہنا ہے تو انسان مدینے میں رہے
زندہ رہنا ہے تو انسان مدینے میں رہے
سطر 27: سطر 32:
دور رہ کر بھی اٹھاتا ہوں حضوری کے مزے
دور رہ کر بھی اٹھاتا ہوں حضوری کے مزے


میں یہاں ہوں اور میری جان مدینے میں رہے
میں یہاں اور میری جان مدینے میں رہے





نسخہ بمطابق 10:05، 7 ستمبر 2017ء


شاعر: اعظم چشتی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

مجھ خطا کار سا انسان مدینے میں رہے

بن کے سرکار کا مہمان مدینے میں رہے


یوں ادا کرتے ہیں عشاق محبت کی نماز

سجدہ کعبہ میں ہو اور دھیان مدینے میں رہے


ان کی شفقت غمِ کونین بھلا دیتی ہے

جتنے دن آپ کا مہمان مدینے میں رہے


یاد آتی ہے مجھے اہلِ مدینہ کی وہ بات

زندہ رہنا ہے تو انسان مدینے میں رہے


دور رہ کر بھی اٹھاتا ہوں حضوری کے مزے

میں یہاں اور میری جان مدینے میں رہے


چھوڑ آیا ہوں دل و جان یہ کہہ کر اعظم

آرہا ہوں میرا سامان مدینے میں رہے