متاع ِ نعت میں حرف ِ سپاس رکھتے ہیں ۔ شاہدہ لطیف

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 14:49، 12 دسمبر 2017ء از ابو الحسن خاور (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} شاعرہ : شاہدہ لطیف === {{نعت }} === متاع ِ نعت میں حرف سپاس رکھتے ہیں اسی پہ طرز ِ عمل کی اس...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعرہ : شاہدہ لطیف

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

متاع ِ نعت میں حرف سپاس رکھتے ہیں

اسی پہ طرز ِ عمل کی اساس رکھتے ہیں


مشام ِ جاں ہے معطر اسی گل تر سے

شبوں میں اسم پیمبر کی باس رکھتے ہیں


وہ جام ِ کوثر و تسنیم بھی چکھیں گے ضرور

جو ان کے جام ِ زیارت کی پیاس رکھتے ہیں


ہمیشہ چومیں گے روضے کی جالیوں کو ہم

دعائے نیم شبی میں یہ آس رکھتے ہیں


وہ لوگ مر کے بھی رکھتے ہیں نسبت ِ بطحا

لحد میں خاک مدینہ جو پاس رکھتے ہیں


سکون شاہدہ ان کو نصیب ہوتا ہے

جو یاد طیبہ میں خود کو اداس رکھتے ہیں