آپ «مالیگاوں کے اولین صاحب دیوان عبد الکریم عرف دادا میاں عطا کی نعت گوئی کا مختصر شذرہ از مشاہد رضوی» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 74: | سطر 74: | ||
عطا کی نعتوں میں لفظی و معنوی صنعتوں کی خوب جلوہ گری ملتی ہے۔ ایہام ، تلمیح ، مراعاۃ النظیر، تشبیہ ، استعارہ تضاد، تجنیس تام ، تجنیس ناقص، تجنیس مرکب، تحتانیہ، حسنِ تعلیل، مہملہ وغیرہ صنعتوں کا استعمال دادا میاں عطاؔ کے کلام میں جابجادکھائی دیتا ہے، ذیل میں صرف دو صنعتوں تحتانیہ اور مہملہ کی مثالیں نشانِ خاطر کیجیے : | عطا کی نعتوں میں لفظی و معنوی صنعتوں کی خوب جلوہ گری ملتی ہے۔ ایہام ، تلمیح ، مراعاۃ النظیر، تشبیہ ، استعارہ تضاد، تجنیس تام ، تجنیس ناقص، تجنیس مرکب، تحتانیہ، حسنِ تعلیل، مہملہ وغیرہ صنعتوں کا استعمال دادا میاں عطاؔ کے کلام میں جابجادکھائی دیتا ہے، ذیل میں صرف دو صنعتوں تحتانیہ اور مہملہ کی مثالیں نشانِ خاطر کیجیے : | ||
تحتانیہ: اس صنعت کو کہتے ہیں جس میں شاعر اپنے کلام میں نیچے نقطے والے الفاظ کا استعمال کرے ، عطاؔ کے کلام سے مثال | |||
سطر 95: | سطر 95: | ||
مہملہ : اس صنعت کو کہتے ہیں جس میں شاعر اپنے کلام میں بغیرنقطے والے الفاظ کا استعمال کرے ، عطاؔ کے کلام سے مثال | |||