آپ «مالیگاؤں کانعتیہ ادب اوراشفاق انجم ۔ ظہیر قدسی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 7: سطر 7:
Mali Gaoon is a prominent City in India where Urdu poetry flourished and various poets came out with their devotional poetry in praise of Holy Prophet Muhammad (S.A.W). Dr. Ashfaq Anjum 's distinctive position has been reflected in this article to show his poetic characteristics particularly in genre of Naat . Comparison has also been done with other poets of similar genre to distinctively highlight unique diction and content of poetry of Dr. Ashfaq Anjum.  
Mali Gaoon is a prominent City in India where Urdu poetry flourished and various poets came out with their devotional poetry in praise of Holy Prophet Muhammad (S.A.W). Dr. Ashfaq Anjum 's distinctive position has been reflected in this article to show his poetic characteristics particularly in genre of Naat . Comparison has also been done with other poets of similar genre to distinctively highlight unique diction and content of poetry of Dr. Ashfaq Anjum.  


[[نعت]] وہ واحد اور متبرک صنف سخن ہے جس میں صرف اور صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی مدح و توصیف بیان کی جاتی ہے۔ اس کی ابتدا خود حضور کی حیاتِ مبارکہ میں ہوئی۔ [[ حسان بن ثابت | حضرت حسان بن ثابتؓ]] اور [[کعب بن زہیر حضرت کعب بن زبیرؓ جیسے شعراء نے آپ کی شان اقدس میں نعتیہ قصائد کہے اور حضرت کعب بن زبیر کو حضور نے خوش ہوکر اپنی چادر عنایت فرمائی۔
نعت وہ واحد اور متبرک صنف سخن ہے جس میں صرف اور صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی مدح و توصیف بیان کی جاتی ہے۔ اس کی ابتدا خود حضور کی حیاتِ مبارکہ میں ہوئی۔ حضرت حسان بن ثابتؓ اور حضرت کعب بن زبیرؓ جیسے شعراء نے آپ کی شان اقدس میں نعتیہ قصائد کہے اور حضرت کعب بن زبیر کو حضور نے خوش ہوکر اپنی چادر عنایت فرمائی۔


اردو شاعری کے آغاز ہی سے دیگر اصناف کے ساتھ ہی نعت بھی کہی جانے لگی تھی۔ یہ ایسی متبرک اور پرکشش صنف سخن ہے کہ مسلم تو مسلم غیر مسلم شعراء نے بھی نعت گوئی کو اپنے لئے وجہ افتخار جانا ہے۔
اردو شاعری کے آغاز ہی سے دیگر اصناف کے ساتھ ہی نعت بھی کہی جانے لگی تھی۔ یہ ایسی متبرک اور پرکشش صنف سخن ہے کہ مسلم تو مسلم غیر مسلم شعراء نے بھی نعت گوئی کو اپنے لئے وجہ افتخار جانا ہے۔
سطر 72: سطر 72:
تب میں جانوں گا میں اچھا مری قسمت اچھی
تب میں جانوں گا میں اچھا مری قسمت اچھی


(حافظ مراد)
حافظ مراد


ہر شئے میں تیرے نور کا جلوہ ہے یا نبی
ہر شئے میں تیرے نور کا جلوہ ہے یا نبی
سطر 94: سطر 94:
مصروف وصفِ زُلف میں ہم صبح و شام ہیں
مصروف وصفِ زُلف میں ہم صبح و شام ہیں


(مولانا اسحق مقصدؔ )
مولانا اسحق مقصدؔ  


یہ نعتیہ اشعار واضح طور پر اس امر کی نشاندہی کرتے ہین کہ دینی مدارس، دینی تعلیم اور اخبارات و رسائل اور کتابوں کے مطالعے نے شعراء کے خیال و فکر کو نئی جہتیں عطا کیں اور انھوں نے نعت میں آپ کے زلف و رخسار، شفاعت کے یقین کو نظم کرنے کے ساتھ ساتھ صنائع کا بھی برمحل استعمال کیا ہے۔ ’’بے نمک کھانے میں آتی نہیں لذت اچھی‘‘ اور ’’مقصد ہمارے شعروں سے آتی ہے بوئے مشک‘‘ اس لئے بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ بیسویں صدی کے تیسری دہائی تک نعتیہ شاعری کا کینوس بھی وسیع ہو گیا تھا۔
یہ نعتیہ اشعار واضح طور پر اس امر کی نشاندہی کرتے ہین کہ دینی مدارس، دینی تعلیم اور اخبارات و رسائل اور کتابوں کے مطالعے نے شعراء کے خیال و فکر کو نئی جہتیں عطا کیں اور انھوں نے نعت میں آپ کے زلف و رخسار، شفاعت کے یقین کو نظم کرنے کے ساتھ ساتھ صنائع کا بھی برمحل استعمال کیا ہے۔ ’’بے نمک کھانے میں آتی نہیں لذت اچھی‘‘ اور ’’مقصد ہمارے شعروں سے آتی ہے بوئے مشک‘‘ اس لئے بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ بیسویں صدی کے تیسری دہائی تک نعتیہ شاعری کا کینوس بھی وسیع ہو گیا تھا۔
سطر 124: سطر 124:
دور ہو اس کا ضعفِ بصارت صلی اللہ علیہ وسلم
دور ہو اس کا ضعفِ بصارت صلی اللہ علیہ وسلم


(عقیلؔ رحمانی مرحوم)
عقیلؔ رحمانی مرحوم


**


ان کی بتلائی ہوئی راہ سے ہٹ کر مت چل
ان کی بتلائی ہوئی راہ سے ہٹ کر مت چل
سطر 143: سطر 144:
خدا خود چاہتا تھا میرا پیارا بار بار آئے
خدا خود چاہتا تھا میرا پیارا بار بار آئے


(محمد نذیر تابش)
محمد نذیر تابش


یہی وہ دور تھا جس میں ادیب مالیگانوی غزل کی پہچان بنے۔ مسلم نظم کے قافلہ سالار ہوئے۔ سہیل رباعیات کے بادشاہ ہوئے۔ اختر نظم،غزل، رباعی میں باکمال ہوئے۔ ان اساتذہ نے اپنے شاگردوں کی تربیت کے لئے ادبی انجمنیں قائم کیں اور ماہانہ طرحی نشستیں منعقد کی جانے لگیں اور مالیگاؤں برصغیر میں اردو کے محفوظ قلعے کے طور نمایاں ہونے لگا۔ ان اساتذہ نے نعتیں بھی کہیں مگر طرحی مشاعروں کے لئے لیکن ان کی نعتوں میں نیاپن اور بدلتی قدروں، تبدیل ہوتی ہوئی زبان کے اثرات بھی نمایاں تھے۔ مثلاً:
یہی وہ دور تھا جس میں ادیب مالیگانوی غزل کی پہچان بنے۔ مسلم نظم کے قافلہ سالار ہوئے۔ سہیل رباعیات کے بادشاہ ہوئے۔ اختر نظم،غزل، رباعی میں باکمال ہوئے۔ ان اساتذہ نے اپنے شاگردوں کی تربیت کے لئے ادبی انجمنیں قائم کیں اور ماہانہ طرحی نشستیں منعقد کی جانے لگیں اور مالیگاؤں برصغیر میں اردو کے محفوظ قلعے کے طور نمایاں ہونے لگا۔ ان اساتذہ نے نعتیں بھی کہیں مگر طرحی مشاعروں کے لئے لیکن ان کی نعتوں میں نیاپن اور بدلتی قدروں، تبدیل ہوتی ہوئی زبان کے اثرات بھی نمایاں تھے۔ مثلاً:
سطر 155: سطر 156:
جس کی مٹھی میں دونوں جہاں بند ہیں
جس کی مٹھی میں دونوں جہاں بند ہیں


(ادیبؔ مالیگانوی)
ادیبؔ مالیگانوی


سبز گنبد کے مکیں تم پو سلام
سبز گنبد کے مکیں تم پو سلام
سطر 165: سطر 166:
جلوۂ شمع یقیں تم پر سلام
جلوۂ شمع یقیں تم پر سلام


(مسلمؔ مالیگانوی)
مسلمؔ مالیگانوی


محمد مصطفی کے آستانے کا گدا ہوں میں
محمد مصطفی کے آستانے کا گدا ہوں میں
سطر 175: سطر 176:
کئے قربان دنداں اپنے سب حضرت کے دنداں پر
کئے قربان دنداں اپنے سب حضرت کے دنداں پر


(منشی سراجؔ)
منشی سراجؔ  


پئے تبلیغ دین حق امام المرسلیں آمد
پئے تبلیغ دین حق امام المرسلیں آمد
سطر 185: سطر 186:
کہ آں جا وحئ اوّل بر امام المرسلیں آمد
کہ آں جا وحئ اوّل بر امام المرسلیں آمد


(مولانا جمال الدین لبیبؔ)
مولانا جمال الدین لبیبؔ  


ان تمام شعراء میں ادیب مالیگانوی مرحوم جو غزل کے امام تھے۔ جن کی شاعری میں گل و بلبل، جام و مینا، امیری غریبی، ناصح و محتسب جیسے استعاروں کے ساتھ نئی شاعری کی آہٹ بھی تھی۔
ان تمام شعراء میں ادیب مالیگانوی مرحوم جو غزل کے امام تھے۔ جن کی شاعری میں گل و بلبل، جام و مینا، امیری غریبی، ناصح و محتسب جیسے استعاروں کے ساتھ نئی شاعری کی آہٹ بھی تھی۔
سطر 202: سطر 203:


ادیب صاحب کی غزل نئے رنگ و آہنگ کے ساتھ ان کے ترنم میں گھل کر سا رے ہندوستان میں پھیل گئی اور وہ آل انڈیا مشاعروں کے مقبول و کامیاب شاعر بن گئے۔ سارے برصغیر میں مشاعروں کے توسط سے انھوں نے بدلتی شاعری، عوام کے بدلتے رجحان کو دیکھا، سمجھا، پرکھا اور اسے اپنی شاعری میں برتا۔  
ادیب صاحب کی غزل نئے رنگ و آہنگ کے ساتھ ان کے ترنم میں گھل کر سا رے ہندوستان میں پھیل گئی اور وہ آل انڈیا مشاعروں کے مقبول و کامیاب شاعر بن گئے۔ سارے برصغیر میں مشاعروں کے توسط سے انھوں نے بدلتی شاعری، عوام کے بدلتے رجحان کو دیکھا، سمجھا، پرکھا اور اسے اپنی شاعری میں برتا۔  
=== ڈاکٹر اشفاق انجم کی شاعری ===


ڈاکٹر اشفاق انجم نے ایسے ہی شعراء اور ایسے ہی ادبی ماحول میں اپنا شعری سفر شروع کیا اور حضرت ادیب کی شاگردی اختیار کی۔ کچھ اشفاق انجم کا میلان طبع، کچھ حضرت ادیب مالیگانوی کی تربیت و اصلاح اور ترقی پسند تحریک کا عروج ساتھ ہی جدید شاعری کی گرم خشک ہوائیں، ان تمام عوامل نے انجم صاحب کی شاعری پر نمایاں اثر مرتب کئے اور انھوں نے اس طرح کے اشعار کہے:
ڈاکٹر اشفاق انجم نے ایسے ہی شعراء اور ایسے ہی ادبی ماحول میں اپنا شعری سفر شروع کیا اور حضرت ادیب کی شاگردی اختیار کی۔ کچھ اشفاق انجم کا میلان طبع، کچھ حضرت ادیب مالیگانوی کی تربیت و اصلاح اور ترقی پسند تحریک کا عروج ساتھ ہی جدید شاعری کی گرم خشک ہوائیں، ان تمام عوامل نے انجم صاحب کی شاعری پر نمایاں اثر مرتب کئے اور انھوں نے اس طرح کے اشعار کہے:
سطر 677: سطر 676:


زیر نظر نعتیہ کلام کو میں اسی رجحان کی توسیع سمجھتا ہوں۔ا شفاق انجم مذہبی اور علمی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ مذہب سے لگاؤ، عشق رسول اور اطاعت الٰہی اس خانوادے کے مزاج میں شامل ہے۔ اشفاق انجم نے یہ تمام اثرات شعوری اور غیر شعوری ہر دو طرح سے قبول کئے۔۔۔۔۔ اردو کی نعتیہ شاعری میں عام طور پر غزل کا رنگ غالب آ جاتا ہے اور شاعر غزل کے محبوب کی طرح حضورؐ کے حسن و جمال پر اکتفا کرنے لگتا ہے۔۔۔۔ اشفاق انجم نے نعت گوئی کی اس عمومی اور بڑی حد تک سطحی روش سے ہٹ کر اپنی راہ نکالی ہے۔ انھوں نے حضور اکرمؐ کے حسن و جمال سے زیادہ ان کے اسوۂ حسنہ پر توجہ دی ہے۔۔۔۔ میں خصوصی طور پر اس طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں کہ اشفاق انجم کی نعتیں سراپا نگاری سے زیادہ کردار نگاری کی حامل ہیں۔‘‘
زیر نظر نعتیہ کلام کو میں اسی رجحان کی توسیع سمجھتا ہوں۔ا شفاق انجم مذہبی اور علمی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ مذہب سے لگاؤ، عشق رسول اور اطاعت الٰہی اس خانوادے کے مزاج میں شامل ہے۔ اشفاق انجم نے یہ تمام اثرات شعوری اور غیر شعوری ہر دو طرح سے قبول کئے۔۔۔۔۔ اردو کی نعتیہ شاعری میں عام طور پر غزل کا رنگ غالب آ جاتا ہے اور شاعر غزل کے محبوب کی طرح حضورؐ کے حسن و جمال پر اکتفا کرنے لگتا ہے۔۔۔۔ اشفاق انجم نے نعت گوئی کی اس عمومی اور بڑی حد تک سطحی روش سے ہٹ کر اپنی راہ نکالی ہے۔ انھوں نے حضور اکرمؐ کے حسن و جمال سے زیادہ ان کے اسوۂ حسنہ پر توجہ دی ہے۔۔۔۔ میں خصوصی طور پر اس طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں کہ اشفاق انجم کی نعتیں سراپا نگاری سے زیادہ کردار نگاری کی حامل ہیں۔‘‘


=== حوالہ جات ===
=== حوالہ جات ===
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)