لب پر نعت پاک کا نغمہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے ۔ صبیح رحمانی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر : صبیح رحمانی

نعت رسول اللہ صل اعلی علیہ و سلم

لب پر نعت پاک کا نغمہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

میرے نبی سے میرا رشتہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے​


اور کسی جانب کیوں جائیں اور کسی کو کیوں دیکھیں

اپنا سب کچھ گنبدِ خضری کل بھی تھا اور آج بھی ہے​


پست و ہ کیسے ہوسکتا ہے جس کو حق نے بلند کیا

دونوں جہاں میں ان کا چرچا کل بھی تھا اور آج بھی ہے​


بتلا دو گستاخ نبی کو غیرت مسلم زندہ ہے

دین پہ مر مٹنے کا جذبہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے​


سب ہو آئے ان کے در سے جا نہ سکا تو ایک صبیح

یہ کہ اک تصویر تمنا کل بھی تھا اور آج بھی ہے​


اس نعت مبارکہ کی وڈیوز


مزید دیکھیے

صبیح رحمانی