آپ «قافیہ» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 37: سطر 37:
1۔ ز، ض، ظ اور حروف اور ایسے حروف کے دیگر گروہان میں اصوات مختلف المخارج ہونے کی وجہ سے ہم آواز نہیں ہیں ۔ اس لئے "صوتی قافیے " یعنی  خاص کو راس یا میراث کے ساتھ قافیہ باندھنا غلط ہے ۔
1۔ ز، ض، ظ اور حروف اور ایسے حروف کے دیگر گروہان میں اصوات مختلف المخارج ہونے کی وجہ سے ہم آواز نہیں ہیں ۔ اس لئے "صوتی قافیے " یعنی  خاص کو راس یا میراث کے ساتھ قافیہ باندھنا غلط ہے ۔


2۔ صوتی قوافی ایک غیر ضروری تجربہ ہیں اور غزل کے روایتی حسن کو مجروح کرتے ہیں ۔ صوتی قافیے سہل پسندی اور بے لگام جدت کا شاخسانہ ہیں ۔
2۔ صوتی قوافی ایک غیر ضروری تجربہ ہیں اور غزل کے روایتی حسن کو مجروح کرتے ہیں ۔ صوتی قافیے سہل پسندی اور خود ساختہ جدت کا شاخسانہ ہیں ۔


3۔ قریب المخرج حروف کی بنا پر الفاظ کو ہم قافیہ قرار دینا جیسے چاق / چاک ۔۔۔ پیاس / خاص ۔۔۔ شاذ / ناز وغیرہ یہ ایک مغالطہ ہے۔ اس مغالطے کی بنیاد دیو ناگری رسم الخظ ہے جہاں '' ذ ز ض ظ یا س ص ث '' جیسے حروف کا مخرج اور ان کی کتابتی علامت ایک ہی ہے ،، سو اگر کوئی ہندی غزل کہہ رہا ہے تو قافیہ میں ایسے الفاظ کو استعمال کرنا اس کے لئے درست ہے ، اسی کی دیکھا دیکھی اردو میں بھی یہ چلن اختیار کرنے کی کوشش کی گئی اور اسے صوتی قافیہ کا نام دیا گیا ، ہندی غزل کے ایسے قوافی پر اردو کے نام نہاد '' صوتی قافیہ '' کو قیاس کرنا درست نہیں ہو گا <ref> https://www.facebook.com/groups/inhiraaf/1611976942162669/?notif_t=like_tagged&notif_id=1483723132703493 </ref>
3۔ قریب المخرج حروف کی بنا پر الفاظ کو ہم قافیہ قرار دینا جیسے چاق / چاک ۔۔۔ پیاس / خاص ۔۔۔ شاذ / ناز وغیرہ یہ ایک مغالطہ ہے۔ اس مغالطے کی بنیاد دیو ناگری رسم الخظ ہے جہاں '' ذ ز ض ظ یا س ص ث '' جیسے حروف کا مخرج اور ان کی کتابتی علامت ایک ہی ہے ،، سو اگر کوئی ہندی غزل کہہ رہا ہے تو قافیہ میں ایسے الفاظ کو استعمال کرنا اس کے لئے درست ہے ، اسی کی دیکھا دیکھی اردو میں بھی یہ چلن اختیار کرنے کی کوشش کی گئی اور اسے صوتی قافیہ کا نام دیا گیا ، ہندی غزل کے ایسے قوافی پر اردو کے نام نہاد '' صوتی قافیہ '' کو قیاس کرنا درست نہیں ہو گا <ref> https://www.facebook.com/groups/inhiraaf/1611976942162669/?notif_t=like_tagged&notif_id=1483723132703493 </ref>
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)

اِس صفحہ پر مستعمل سانچہ حسب ذیل ہے: