آپ «قافیہ» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 47: سطر 47:
2۔ قافیے کا تعلق الفاظ کی مکتوبی شکل سے نہیں بلکہ آواز سے ہے تو اگر دو الفاظ صوتی طور پر  ہم آواز  ہوں  تو چاہے ان کی مکتوبی شکل مختلف ہی ہو، ان کو ہم قافیہ استعمال کیا جا سکتا ہے ۔  
2۔ قافیے کا تعلق الفاظ کی مکتوبی شکل سے نہیں بلکہ آواز سے ہے تو اگر دو الفاظ صوتی طور پر  ہم آواز  ہوں  تو چاہے ان کی مکتوبی شکل مختلف ہی ہو، ان کو ہم قافیہ استعمال کیا جا سکتا ہے ۔  


3 ۔ [[ادارہ انحراف ]] کے فیس بک گروپ <ref> https://www.facebook.com/groups/inhiraaf/1611976942162669/?notif_t=like_tagged&notif_id=1483723132703493 </ref>  پر گفتگو کرتے ہوئے کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے ماہر لسانیات [[ضیا بلوچ]] نے لکھا کہ  
[[ادارہ انحراف ]] کے فیس بک گروپ <ref> https://www.facebook.com/groups/inhiraaf/1611976942162669/?notif_t=like_tagged&notif_id=1483723132703493 </ref>  پر گفتگو کرتے ہوئے کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے ماہر لسانیات [[ضیا بلوچ]] نے لکھا کہ  


"یہ سارا مسئلہ ہی اردو صوتیات و املا میں عدم مطابقت کی بنا پر پیدا ہوا ہے۔ صوتی قافیہ کی اصطلاح خود اس بات کی دلیل ہے۔ جدید لسانیات کی رو سے کسی بھی زبان کی تحریر و تقریر میں حتی الامکان مطابقت ضروری ہے ۔ ہر صوت کے لیے صرف ایک علامت مقرر کرنا ضروری ہے۔ مگر اردو میں ایسا نہیں ہے۔ اردو میں یہ پیچیدگی پائی جاتی ہے کہ عربی الفاظ کثیر تعداد میں مستعار لینے کی بنا پر ہم املا و صوت میں مطابقت برقرار نہیں رکھ سکتے کہ مارفیم لیول پر معاملہ بگڑجاتا ہے۔ مثلاً "ظن" اور "زن" میں پہلے حرف کا صوت تو ایک ہے کہ ہم "ظ" کو بھی "ز" بولتے ہیں کیونکہ اردو اصوات کی فہرست میں "ظ" شامل نہیں ہے۔مگر اس کے باوجود ہم دونوں کا املا یکساں طور پر نہیں کرسکتے کیونکہ مارفیمی سطح پر یہ دونوں الگ الگ مارفیم ہیں اگرچہ فونیمی سطح پر ان دونوں کے تلفّظ میں ذرا سا بھی فرق نہیں! ایسی ہی پیچیدگیوں کی بنا پر یہ اصطلاح وضع "ہوگئی"!  
"یہ سارا مسئلہ ہی اردو صوتیات و املا میں عدم مطابقت کی بنا پر پیدا ہوا ہے۔ صوتی قافیہ کی اصطلاح خود اس بات کی دلیل ہے۔ جدید لسانیات کی رو سے کسی بھی زبان کی تحریر و تقریر میں حتی الامکان مطابقت ضروری ہے ۔ ہر صوت کے لیے صرف ایک علامت مقرر کرنا ضروری ہے۔ مگر اردو میں ایسا نہیں ہے۔ اردو میں یہ پیچیدگی پائی جاتی ہے کہ عربی الفاظ کثیر تعداد میں مستعار لینے کی بنا پر ہم املا و صوت میں مطابقت برقرار نہیں رکھ سکتے کہ مارفیم لیول پر معاملہ بگڑجاتا ہے۔ مثلاً "ظن" اور "زن" میں پہلے حرف کا صوت تو ایک ہے کہ ہم "ظ" کو بھی "ز" بولتے ہیں کیونکہ اردو اصوات کی فہرست میں "ظ" شامل نہیں ہے۔مگر اس کے باوجود ہم دونوں کا املا یکساں طور پر نہیں کرسکتے کیونکہ مارفیمی سطح پر یہ دونوں الگ الگ مارفیم ہیں اگرچہ فونیمی سطح پر ان دونوں کے تلفّظ میں ذرا سا بھی فرق نہیں! ایسی ہی پیچیدگیوں کی بنا پر یہ اصطلاح وضع "ہوگئی"!  
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)

اِس صفحہ پر مستعمل سانچہ حسب ذیل ہے: