آپ «قافیہ» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 41: | سطر 41: | ||
3۔ قریب المخرج حروف کی بنا پر الفاظ کو ہم قافیہ قرار دینا جیسے چاق / چاک ۔۔۔ پیاس / خاص ۔۔۔ شاذ / ناز وغیرہ یہ ایک مغالطہ ہے۔ اس مغالطے کی بنیاد دیو ناگری رسم الخظ ہے جہاں '' ذ ز ض ظ یا س ص ث '' جیسے حروف کا مخرج اور ان کی کتابتی علامت ایک ہی ہے ،، سو اگر کوئی ہندی غزل کہہ رہا ہے تو قافیہ میں ایسے الفاظ کو استعمال کرنا اس کے لئے درست ہے ، اسی کی دیکھا دیکھی اردو میں بھی یہ چلن اختیار کرنے کی کوشش کی گئی اور اسے صوتی قافیہ کا نام دیا گیا ، ہندی غزل کے ایسے قوافی پر اردو کے نام نہاد '' صوتی قافیہ '' کو قیاس کرنا درست نہیں ہو گا <ref> https://www.facebook.com/groups/inhiraaf/1611976942162669/?notif_t=like_tagged¬if_id=1483723132703493 </ref> | 3۔ قریب المخرج حروف کی بنا پر الفاظ کو ہم قافیہ قرار دینا جیسے چاق / چاک ۔۔۔ پیاس / خاص ۔۔۔ شاذ / ناز وغیرہ یہ ایک مغالطہ ہے۔ اس مغالطے کی بنیاد دیو ناگری رسم الخظ ہے جہاں '' ذ ز ض ظ یا س ص ث '' جیسے حروف کا مخرج اور ان کی کتابتی علامت ایک ہی ہے ،، سو اگر کوئی ہندی غزل کہہ رہا ہے تو قافیہ میں ایسے الفاظ کو استعمال کرنا اس کے لئے درست ہے ، اسی کی دیکھا دیکھی اردو میں بھی یہ چلن اختیار کرنے کی کوشش کی گئی اور اسے صوتی قافیہ کا نام دیا گیا ، ہندی غزل کے ایسے قوافی پر اردو کے نام نہاد '' صوتی قافیہ '' کو قیاس کرنا درست نہیں ہو گا <ref> https://www.facebook.com/groups/inhiraaf/1611976942162669/?notif_t=like_tagged¬if_id=1483723132703493 </ref> | ||
===صوتی قافیے کے حق میں دلائل === | |||
ا1۔ اگرچہ عربی میں ز، ض، ظ اور الف ، ع اور س، ص ، ث وغیرہ کے مختلف مخارج ہیں لیکن اردو بولنے والے ان الفاظ کو ایک ہی مخرج سے ادا کرتے ہیں ۔ ان الفاظ سے ایک سی آواز ہی پیدا ہوتی ہیں اسی وجہ سے خاص اور راس ، بات اور نعت کا قافیہ جائز ہے ۔ | ا1۔ اگرچہ عربی میں ز، ض، ظ اور الف ، ع اور س، ص ، ث وغیرہ کے مختلف مخارج ہیں لیکن اردو بولنے والے ان الفاظ کو ایک ہی مخرج سے ادا کرتے ہیں ۔ ان الفاظ سے ایک سی آواز ہی پیدا ہوتی ہیں اسی وجہ سے خاص اور راس ، بات اور نعت کا قافیہ جائز ہے ۔ |