آپ «فروغ حمد ونعت میں دبستانِ وارثیہ کا کردار ، قمر وارثی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 62: سطر 62:
’’ ہرکام کا آغاز اوراس پر عمل کاانداز ہی اس کے روشن امکانات کاآئینہ دار ہوتا ہے ۔دبستانِ وارثیہ کے زیر اہتمام ردیفوں کے سلسلے کا ابتدائی حصہ ہی خاصا متاثر کن ہے ۔اب تک جتنی ردیفیں دی جا چکی ہیں ان پر کہی گئی نعتوں میں کافی تنوع ہے ۔نعتوں کا لہجہ اوران کی وسعت ،اس حقیقت کوواضح کرتی ہے کہ ردیفوں کے انتخاب پرخصوصی توجہ دی جاتی ہے ۔ مجھے امید ہے کہ یہ سلسلہ نہ صرف قمرؔ وارثی صاحب کو دنیا وعقبیٰ میں سرخ رو کرے گا بلکہ اس ردیفی نعتیہ سلسلے کے حوالے سے ان کے مرتب کردہ نعتیہ مجموعوں سے ہزاروں محبانِ رسولؐ فیضیاب ہوں گے ۔‘‘  
’’ ہرکام کا آغاز اوراس پر عمل کاانداز ہی اس کے روشن امکانات کاآئینہ دار ہوتا ہے ۔دبستانِ وارثیہ کے زیر اہتمام ردیفوں کے سلسلے کا ابتدائی حصہ ہی خاصا متاثر کن ہے ۔اب تک جتنی ردیفیں دی جا چکی ہیں ان پر کہی گئی نعتوں میں کافی تنوع ہے ۔نعتوں کا لہجہ اوران کی وسعت ،اس حقیقت کوواضح کرتی ہے کہ ردیفوں کے انتخاب پرخصوصی توجہ دی جاتی ہے ۔ مجھے امید ہے کہ یہ سلسلہ نہ صرف قمرؔ وارثی صاحب کو دنیا وعقبیٰ میں سرخ رو کرے گا بلکہ اس ردیفی نعتیہ سلسلے کے حوالے سے ان کے مرتب کردہ نعتیہ مجموعوں سے ہزاروں محبانِ رسولؐ فیضیاب ہوں گے ۔‘‘  


304 صفحات پرمشتمل اس نعتیہ انتخاب میں چھپن ( 56) شعراء کی دوسو سینتالیس (247) نعتیں شامل ہیں جو نفس در نفس ، ابتداتا انتہا ،پے در پے ،چمن اندر چمن ،سلسلہ درسلسلہ ،مکاں تالا مکاں ،دل بہ دل ،جمال اندر جمال ،کارواں در کارواں ، ازل تاابد ، سربہ سر ،جہاں اندر جہاں جیسی مرکب ردیفوں کے اہتمام کے ساتھ تخلیقی عمل سے گزری ہیں۔
۳۰۴ صفحات پرمشتمل اس نعتیہ انتخاب میں چھپن ( ۵۶) شعراء کی دوسو سینتالیس (۲۴۷) نعتیں شامل ہیں جو نفس در نفس ، ابتداتا انتہا ،پے در پے ،چمن اندر چمن ،سلسلہ درسلسلہ ،مکاں تالا مکاں ،دل بہ دل ،جمال اندر جمال ،کارواں در کارواں ، ازل تاابد ، سربہ سر ،جہاں اندر جہاں جیسی مرکب ردیفوں کے اہتمام کے ساتھ تخلیقی عمل سے گزری ہیں۔


==== مہکا مہکاحرف حرف ====
==== مہکا مہکاحرف حرف ====


یہ جنور ی [[1998]] سے دسمبر [[1998]]ء تک منعقدہ بارہ ردیفی نعتیہ مشاعروں میں پڑھے جانے والے نعتیہ کلام پر مشتمل پانچواں مجموعہ ہے ۔اس مجموعۂ نعت میں ڈاکٹر عاصی کرنالی مرحوم اپنے مضمون ’’درِ آئنہ باز ہے‘‘ میں رقمطراز ہیں :
یہ جنور ی ۱۹۹۸ء سے دسمبر ۱۹۹۸ء تک منعقدہ بارہ ردیفی نعتیہ مشاعروں میں پڑھے جانے والے نعتیہ کلام پر مشتمل پانچواں مجموعہ ہے ۔اس مجموعۂ نعت میں ڈاکٹر عاصی کرنالی مرحوم اپنے مضمون ’’درِ آئنہ باز ہے‘‘ میں رقمطراز ہیں :


’’ دبستانِ وارثیہ کے اصحابِ فکر ودانش کے ذوقِ ایجاد اور زندہ طبعی نے شگفتہ ردیفوں کے انتخاب وتعین سے اور شعراء کو قو افی وبحور کے چناؤ کااختیار دے کر نعت کو وہ فنی ،فکری اور معنوی وسعتیں دے ڈالی ہیں جن سے نعتیہ ادب میں ماضی کے ادوار سے بالکل مختلف ،نیا اور نادر تجربہ کیا گیا ہے ۔یہ نیا اور نادر تجربہ ایسی ایجادی روش ثابت ہوا ہے جس نے فکر کو نئی جہتوں اور تخیّل کواَن دیکھے آفاق سے متعارف کرایا ہے ۔پہلے دور کے قوافی اور ردیفیں شاعر کو چار اطراف سے گھیر لیتے تھے ۔اب محض ایک ردیف ، شش جہت میں راستہ دیتی ہے ، وسعتوں میں جا ئیے ،گہرا ئیوں میں اترئیے،رفعتوں میں اڑ ئیے ۔۔۔ اس کا اثر یہ ہوا ہے کہ نعت گوئی اپنے مخصوص روایتی لہجے اور کلا سیکل نہج سے ہٹ کر نت نئے اسالیب اور نو بہ نو افکار و مضامین سے آراستہ ہوگئی ہے ۔‘‘  
’’ دبستانِ وارثیہ کے اصحابِ فکر ودانش کے ذوقِ ایجاد اور زندہ طبعی نے شگفتہ ردیفوں کے انتخاب وتعین سے اور شعراء کو قو افی وبحور کے چناؤ کااختیار دے کر نعت کو وہ فنی ،فکری اور معنوی وسعتیں دے ڈالی ہیں جن سے نعتیہ ادب میں ماضی کے ادوار سے بالکل مختلف ،نیا اور نادر تجربہ کیا گیا ہے ۔یہ نیا اور نادر تجربہ ایسی ایجادی روش ثابت ہوا ہے جس نے فکر کو نئی جہتوں اور تخیّل کواَن دیکھے آفاق سے متعارف کرایا ہے ۔پہلے دور کے قوافی اور ردیفیں شاعر کو چار اطراف سے گھیر لیتے تھے ۔اب محض ایک ردیف ، شش جہت میں راستہ دیتی ہے ، وسعتوں میں جا ئیے ،گہرا ئیوں میں اترئیے،رفعتوں میں اڑ ئیے ۔۔۔ اس کا اثر یہ ہوا ہے کہ نعت گوئی اپنے مخصوص روایتی لہجے اور کلا سیکل نہج سے ہٹ کر نت نئے اسالیب اور نو بہ نو افکار و مضامین سے آراستہ ہوگئی ہے ۔‘‘  


320 صفحات پر مشتمل اس نعتیہ انتخاب میں چو نسٹھ 64 شعراء کی دوسو ساٹھ (260) نعتیں شامل ہیں جو ردیف قدم قدم ، مہکا مہکا ،حرف حرف ،محبت محبت ،جبیں جبیں ،لمحہ لمحہ ،باربار، نمایاں نمایاں ،نظرنظر ،گوشہ گوشہ ،ساتھ ساتھ اور منور منور کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے کہی گئی ہیں ۔
۳۲۰ صفحات پر مشتمل اس نعتیہ انتخاب میں چو نسٹھ ۶۴ شعراء کی دوسو ساٹھ (۲۶۰) نعتیں شامل ہیں جو ردیف قدم قدم ، مہکا مہکا ،حرف حرف ،محبت محبت ،جبیں جبیں ،لمحہ لمحہ ،باربار، نمایاں نمایاں ،نظرنظر ،گوشہ گوشہ ،ساتھ ساتھ اور منور منور کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے کہی گئی ہیں ۔


==== روشن گلیاں جھلمل کوچے ====
==== روشن گلیاں جھلمل کوچے ====


یہ جنوری [[1999]] سے دسمبر [[1999]] تک بارہ منعقدہ ردیفی نعتیہ مشاعروں میں پیش کیے جانے والے نعتیہ کلام پر مشتمل چھٹا نعتیہ انتخاب ہے ۔اس نعتیہ انتخاب کی روشنی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے پروفیسر منظر ؔ ایوبی نے اپنے مضمون ’’انہیں کا کام ہے یہ جن کے حوصلے ہیں زیاد ‘‘ میں لکھا ہے:
یہ جنوری ۱۹۹۹ء سے دسمبر ۱۹۹۹ء تک بارہ منعقدہ ردیفی نعتیہ مشاعروں میں پیش کیے جانے والے نعتیہ کلام پر مشتمل چھٹا نعتیہ انتخاب ہے ۔اس نعتیہ انتخاب کی روشنی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے پروفیسر منظر ؔ ایوبی نے اپنے مضمون ’’انہیں کا کام ہے یہ جن کے حوصلے ہیں زیاد ‘‘ میں لکھا ہے:


’’ روشن گلیاں جھلمل کوچے میں شامل نعتوں کے بالا ستیعاب مطالعے اور ان کے تجزیے سے اس امر کا انکشاف بھی ہوتا ہے کہ شعرائے کرام اپنی بھرپور تخلیقی صلاحتیں بروئے کار لائے ہیں اور انہوں نے زندگی کے تجربات ،عالمی مشاہدات کے ساتھ ساتھ اپنی علمی استعداد اور عمیق مطالعہ سے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے ۔ردیفوں کوپیشِ نظر رکھتے ہوئے کیسے کیسے عشقیہ احساسات وکوائف ،کیسی کیسی قلبیہ اور ذہنیہ وارداتیں ،جذبہ وشوق میں ڈوبی ہوئی کیسی کیسی کیفیات اور کیاکیا دل آویز حقائق نظم کیے ہیں ۔ہر نعت ایمائیت ، اشاریت ،رمزیت ، جامعیت اور بلا غت کی تصویر بنی ہوئی ہے ۔ا ن محاسن کے علاوہ ایک اور مشترک خوبی کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ،اور وہ ہے غزل کی ہےئت میں نعتوں کے قافیوں ،ردیفوں کی ندرت اوران کا اچھوتا پن ،جن کے سبب اصطلا حاً زمین سنگلاخ نظرآتی ہے مگر حیرت ہے کہ نعت گو شعرا ء نے مشکل ردیفوں کی پابندی اورقافیوں کی مناسبت سے خیال وفکر کو قبا ئے الفاظ پہنا نے میں آورد کے بجائے آمد کاثبوت فراہم کیا ہے ۔‘‘  
’’ روشن گلیاں جھلمل کوچے میں شامل نعتوں کے بالا ستیعاب مطالعے اور ان کے تجزیے سے اس امر کا انکشاف بھی ہوتا ہے کہ شعرائے کرام اپنی بھرپور تخلیقی صلاحتیں بروئے کار لائے ہیں اور انہوں نے زندگی کے تجربات ،عالمی مشاہدات کے ساتھ ساتھ اپنی علمی استعداد اور عمیق مطالعہ سے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے ۔ردیفوں کوپیشِ نظر رکھتے ہوئے کیسے کیسے عشقیہ احساسات وکوائف ،کیسی کیسی قلبیہ اور ذہنیہ وارداتیں ،جذبہ وشوق میں ڈوبی ہوئی کیسی کیسی کیفیات اور کیاکیا دل آویز حقائق نظم کیے ہیں ۔ہر نعت ایمائیت ، اشاریت ،رمزیت ، جامعیت اور بلا غت کی تصویر بنی ہوئی ہے ۔ا ن محاسن کے علاوہ ایک اور مشترک خوبی کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ،اور وہ ہے غزل کی ہےئت میں نعتوں کے قافیوں ،ردیفوں کی ندرت اوران کا اچھوتا پن ،جن کے سبب اصطلا حاً زمین سنگلاخ نظرآتی ہے مگر حیرت ہے کہ نعت گو شعرا ء نے مشکل ردیفوں کی پابندی اورقافیوں کی مناسبت سے خیال وفکر کو قبا ئے الفاظ پہنا نے میں آورد کے بجائے آمد کاثبوت فراہم کیا ہے ۔‘‘  
۳۵۲ صفحات پر مشتمل اس نعتیہ انتخاب میں چوہتر (74) شعراء کی دوسو ستاسی ( 287) نعتیں شامل ہیں جنھیں رواں دواں ،سب کچھ ،پاک صاف ،والی وارث ،شجر حجر،جھل مل،دھوم دھام،چمک دمک ،بونداباندی ،آس پاس ،تن من اور گلیاں کوچے جیسی ردیفوں سے مزین کیاگیا ہے۔  
۳۵۲ صفحات پر مشتمل اس نعتیہ انتخاب میں چوہتر (۷۴) شعراء کی دوسو ستاسی ( ۲۸۷) نعتیں شامل ہیں جنھیں رواں دواں ،سب کچھ ،پاک صاف ،والی وارث ،شجر حجر،جھل مل،دھوم دھام،چمک دمک ،بونداباندی ،آس پاس ،تن من اور گلیاں کوچے جیسی ردیفوں سے مزین کیاگیا ہے۔  


==== کرم عطا شرف نصیب ====
==== کرم عطا شرف نصیب ====


یہ جنوری [[2000]] سے دسمبر [[2000]] تک بارہ ردیفی نعتیہ مشاعروں میں پڑھے جانے والے نعتیہ کلام پر مشتمل ساتواں نعتیہ مجموعہ ہے جس کے پیش لفظ میں ’’ردیفوں کے مثبت استعمال کی تحریک ‘‘ کے عنوان سے ڈاکٹر عزیز احسن نے تحریر کیا ہے :
یہ جنوری ۲۰۰۰ ء سے دسمبر ۲۰۰۰ء تک بارہ ردیفی نعتیہ مشاعروں میں پڑھے جانے والے نعتیہ کلام پر مشتمل ساتواں نعتیہ مجموعہ ہے جس کے پیش لفظ میں ’’ردیفوں کے مثبت استعمال کی تحریک ‘‘ کے عنوان سے ڈاکٹر عزیز احسن نے تحریر کیا ہے :


’’ دبستانِ وارثیہ کے زیر اہتمام ردیفوں کے حوالے سے منعقد ہونے والے نعتیہ مشاعروں میں شعراء کی قابلِ ذکر تعداد میں شمولیت اس رجحان کااشاریہ ہے کہ اب بھی شعراء روایت سے منسلک رہتے ہوئے شعری مدار میں خلا نوردی کرنے میں ایک گونہ مسرت اور انبساط محسوس کرتے ہیں اور اپنی شعری دانش کوحمد ونعت کے فروغ کے لیے استعال کرنے کے خواہش مند ہیں ۔ پہلے پہل تو یہ ماہانہ مشاعرے صرف کراچی کے مختلف علاقوں میں ہوتے تھے لیکن اب ان مشاعروں کادائرۂ کار کوئٹہ ،سکھر ،ملتان ،جیکب آباد ، گھوٹکی اور لاہور تک تواندرونِ ملک اور جدہ سعودی عرب تک ملک سے باہر پھیل چکا ہے ۔اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ جس طرح کلاسیکی تحریک ، رومانوی تحریک،ترقی پسند ی کی تحریک، حلقۂ اربابِ ذوق کی تحریک، اسلامی ادب کی تحریک ،علامت پسندی کی تحریک ، تاثریت کی تحریک ،آزاد نظم کی تحریک اور شروع شروع میں ابہام گوئی اور پھراصلاحِ زبان کی تحریک نے ادب میں اپنی اپنی جگہ بنائی اور اردو ادب کو متاثر کیا، اسی طرح قمرؔ وارثی کی چلائی ہوئی ’’جدّتِ ردیف ‘‘ کی تحریک اردو ادب میں بالعموم اوراردو نعت میں بالخصوص اپنا اثر دکھا رہی ہے ۔‘‘  
’’ دبستانِ وارثیہ کے زیر اہتمام ردیفوں کے حوالے سے منعقد ہونے والے نعتیہ مشاعروں میں شعراء کی قابلِ ذکر تعداد میں شمولیت اس رجحان کااشاریہ ہے کہ اب بھی شعراء روایت سے منسلک رہتے ہوئے شعری مدار میں خلا نوردی کرنے میں ایک گونہ مسرت اور انبساط محسوس کرتے ہیں اور اپنی شعری دانش کوحمد ونعت کے فروغ کے لیے استعال کرنے کے خواہش مند ہیں ۔ پہلے پہل تو یہ ماہانہ مشاعرے صرف کراچی کے مختلف علاقوں میں ہوتے تھے لیکن اب ان مشاعروں کادائرۂ کار کوئٹہ ،سکھر ،ملتان ،جیکب آباد ، گھوٹکی اور لاہور تک تواندرونِ ملک اور جدہ سعودی عرب تک ملک سے باہر پھیل چکا ہے ۔اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ جس طرح کلاسیکی تحریک ، رومانوی تحریک،ترقی پسند ی کی تحریک، حلقۂ اربابِ ذوق کی تحریک، اسلامی ادب کی تحریک ،علامت پسندی کی تحریک ، تاثریت کی تحریک ،آزاد نظم کی تحریک اور شروع شروع میں ابہام گوئی اور پھراصلاحِ زبان کی تحریک نے ادب میں اپنی اپنی جگہ بنائی اور اردو ادب کو متاثر کیا، اسی طرح قمرؔ وارثی کی چلائی ہوئی ’’جدّتِ ردیف ‘‘ کی تحریک اردو ادب میں بالعموم اوراردو نعت میں بالخصوص اپنا اثر دکھا رہی ہے ۔‘‘  


352 صفحات پر مشتمل اس نعتیہ انتخاب میں ایک سو انہتّر (149) شعراء کی پانچ سو پینتیس (535) نعتیں شامل ہیں جنھیں ، مہکتے راستے ،جستجو ،کرم ،جمال ،مبارک ساعتیں ،زاویہ ،عطا ،نصیب ، منور سلسلے ،نقوش ،شرف اور حاضری جیسی ردیفوں کے اہتمام سے تخلیق کیا گیا ہے ۔
۳۵۲ صفحات پر مشتمل اس نعتیہ انتخاب میں ایک سو انہتّر (۱۶۹) شعراء کی پانچ سو پینتیس (۵۳۵) نعتیں شامل ہیں جنھیں ، مہکتے راستے ،جستجو ،کرم ،جمال ،مبارک ساعتیں ،زاویہ ،عطا ،نصیب ، منور سلسلے ،نقوش ،شرف اور حاضری جیسی ردیفوں کے اہتمام سے تخلیق کیا گیا ہے ۔


==== وابستگی ====
==== وابستگی ====


یہ جنوری [[2001]] سے دسمبرتک منعقدہ بارہ ردیفی نعتیہ مشاعروں میں پڑھے جانے والے نعتیہ کلام پر مشتمل آٹھواں نعتیہ انتخاب ہے ۔اس نعتیہ انتخاب کے لیے ’’نعت اور اس کا تقدس‘‘ کے عنوان سے اپنے مضمون میں راقم الحروف (قمرؔ وارثی ) نے تحریر کیاہے:
یہ جنوری ۲۰۰۱ء سے دسمبرتک منعقدہ بارہ ردیفی نعتیہ مشاعروں میں پڑھے جانے والے نعتیہ کلام پر مشتمل آٹھواں نعتیہ انتخاب ہے ۔اس نعتیہ انتخاب کے لیے ’’نعت اور اس کا تقدس‘‘ کے عنوان سے اپنے مضمون میں راقم الحروف (قمرؔ وارثی ) نے تحریر کیاہے:


’’سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی ذات وصفات کاتذکرہ جہاں پُرخلوص محبت وعقیدت ،قلبی وابستگی اور طہارتِ فکر وفن کا متقا ضی ہے ، وہاں اس کے تقدس کو پیشِ نظر رکھے بغیر وہ مقام حاصل نہیں کیا جاسکتا ،جو قبولیت کی منزل تک لے جاتا ہے ۔حقیقت تویہ ہے کہ نعت کاتقدس کسی بھی نعت گوکے لیے قدرِ اوّل کی حیثیت رکھتا ہے ،کیونکہ نعت گوئی تزکیۂ حیات وفکر کاایک اہم حصہ ہے ۔شاعر جب حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی مدح میں فکرِ شعر کرتا ہے تو اس کے اندر کی کائنات نورِ مبیں سے منور ہوجاتی ہے ۔ دبستانِ وارثیہ کراچی پاکستان کی جانب سے ردیفی نعتیہ مشاعروں کے لیے دی جانے والی ردیفوں میں اس بات کا خصوصیت کے ساتھ خیال رکھا جاتا ہے کہ ایسی ردیفوں کاانتخاب کیا جائے جوشاعرکی حضورصلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے جمالِ صورت اور کمالِ سیرت کی جانب رہنمائی کرنے میں اہم کردار ادا کرسکیں ۔ردیفی نعتیہ مشاعروں کی مقبولیت اس بات کا شدت سے تقاضا کررہی ہے کہ سال میں بارہ مشاعروں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے ۔‘‘  
’’سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی ذات وصفات کاتذکرہ جہاں پُرخلوص محبت وعقیدت ،قلبی وابستگی اور طہارتِ فکر وفن کا متقا ضی ہے ، وہاں اس کے تقدس کو پیشِ نظر رکھے بغیر وہ مقام حاصل نہیں کیا جاسکتا ،جو قبولیت کی منزل تک لے جاتا ہے ۔حقیقت تویہ ہے کہ نعت کاتقدس کسی بھی نعت گوکے لیے قدرِ اوّل کی حیثیت رکھتا ہے ،کیونکہ نعت گوئی تزکیۂ حیات وفکر کاایک اہم حصہ ہے ۔شاعر جب حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی مدح میں فکرِ شعر کرتا ہے تو اس کے اندر کی کائنات نورِ مبیں سے منور ہوجاتی ہے ۔ دبستانِ وارثیہ کراچی پاکستان کی جانب سے ردیفی نعتیہ مشاعروں کے لیے دی جانے والی ردیفوں میں اس بات کا خصوصیت کے ساتھ خیال رکھا جاتا ہے کہ ایسی ردیفوں کاانتخاب کیا جائے جوشاعرکی حضورصلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے جمالِ صورت اور کمالِ سیرت کی جانب رہنمائی کرنے میں اہم کردار ادا کرسکیں ۔ردیفی نعتیہ مشاعروں کی مقبولیت اس بات کا شدت سے تقاضا کررہی ہے کہ سال میں بارہ مشاعروں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے ۔‘‘  


304 صفحات پر مشتمل اس نعتیہ انتخاب میں ایک سو چھپّن (156) شعراء کی چارسو پچانوے( 495) نعتیں شامل ہیں۔ان نعتوں میں جن ردیفوں کااہتمام کیاگیا ہے ان میں بہار ،سایہ فگن ،دیا ، زندگی ،نوید ،جلوہ نما ،وابستگی ،آرزو ،قدم ،سماں ،دیکھیے اور تمام شامل ہیں ۔
۳۰۴ صفحات پر مشتمل اس نعتیہ انتخاب میں ایک سو چھپّن (۱۵۶) شعراء کی چارسو پچانوے( ۴۹۵) نعتیں شامل ہیں۔ان نعتوں میں جن ردیفوں کااہتمام کیاگیا ہے ان میں بہار ،سایہ فگن ،دیا ، زندگی ،نوید ،جلوہ نما ،وابستگی ،آرزو ،قدم ،سماں ،دیکھیے اور تمام شامل ہیں ۔


==== رفعتیں ====
==== رفعتیں ====


یہ جنوری [[2002]] سے دسمبر [[2002]] تک منعقدہ بارہ ردیفی نعتیہ مشاعروں میں پیش کیے جانے والے نعتیہ کلام پر مشتمل نواں نعتیہ مجموعہ ہے جس میں نور احمد میرٹھی مرحوم نے اپنے مضمون ’’چراغِ عرفاں۔۔۔ رفعتیں ‘‘ میں تحریر کیا ہے:
یہ جنوری ۲۰۰۲ء سے دسمبر۲۰۰۲ء تک منعقدہ بارہ ردیفی نعتیہ مشاعروں میں پیش کیے جانے والے نعتیہ کلام پر مشتمل نواں نعتیہ مجموعہ ہے جس میں نور احمد میرٹھی مرحوم نے اپنے مضمون ’’چراغِ عرفاں۔۔۔ رفعتیں ‘‘ میں تحریر کیا ہے:


’’ دبستانِ وارثیہ کراچی پاکستان کے ردیفوں کے حوالے سے منعقد ہونے والے نعتیہ مشاعروں کے سال بہ سال شائع ہونے والے نعتیہ مجموعوں کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اکثر شعراء نے اپنے اظہار کو فکرو فن کے تمام تر محاسن وخصائص کے ساتھ پیش کیا ہے ،وہ اکثر مشکل ردیفوں میں بھی اپنی عقیدت ومحبت کو نظم کرتے ہیں اور بڑی سلامت روی سے گزر رہے ہیں۔شعراء کرام نے نعت کی وسیع فضا میں عشق و محبت کے سہارے خوب پرواز کی ہے ۔کسی بھی زاویے اور کسی بھی رخ سے تجزیہ کیجیے،بیشتر شعراء کا باطن ظاہر ہورہا ہے جس میں عقیدت کی پختگی جلوہ گر ہے ۔ان کی نعتوں میں مضامین کی رنگا رنگی ،الفاظ کی فراوانی ،تراکیب کی جاذبیت ،سیرتِ طیبہ کی تفہیم اور جذبہ وفکر کی گہرائی وگیرائی جابہ جا دیکھی جاسکتی ہے ۔‘‘  
’’ دبستانِ وارثیہ کراچی پاکستان کے ردیفوں کے حوالے سے منعقد ہونے والے نعتیہ مشاعروں کے سال بہ سال شائع ہونے والے نعتیہ مجموعوں کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اکثر شعراء نے اپنے اظہار کو فکرو فن کے تمام تر محاسن وخصائص کے ساتھ پیش کیا ہے ،وہ اکثر مشکل ردیفوں میں بھی اپنی عقیدت ومحبت کو نظم کرتے ہیں اور بڑی سلامت روی سے گزر رہے ہیں۔شعراء کرام نے نعت کی وسیع فضا میں عشق و محبت کے سہارے خوب پرواز کی ہے ۔کسی بھی زاویے اور کسی بھی رخ سے تجزیہ کیجیے،بیشتر شعراء کا باطن ظاہر ہورہا ہے جس میں عقیدت کی پختگی جلوہ گر ہے ۔ان کی نعتوں میں مضامین کی رنگا رنگی ،الفاظ کی فراوانی ،تراکیب کی جاذبیت ،سیرتِ طیبہ کی تفہیم اور جذبہ وفکر کی گہرائی وگیرائی جابہ جا دیکھی جاسکتی ہے ۔‘‘  


336 صفحات پر مشتمل اس نعتیہ انتخاب میں ایک سو اٹھتّر (178) شعراء کی پانچ سو اٹھائیس (528) نعتیں شامل ہیں جو خیر البشرصلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم ، دل ،سامنے ،حرا ،روشن ہوئے ، تک ،کیا نہیں ،سفر ،دیکھا کیے، سب، رفعتیں اور ملے جیسی ردیفوں کی پابندی کے ساتھ تخلیقی عمل سے گزری ہیں۔
۳۳۶ صفحات پر مشتمل اس نعتیہ انتخاب میں ایک سو اٹھتّر (۱۷۸) شعراء کی پانچ سو اٹھائیس (۵۲۸) نعتیں شامل ہیں جو خیر البشرصلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم ، دل ،سامنے ،حرا ،روشن ہوئے ، تک ،کیا نہیں ،سفر ،دیکھا کیے، سب، رفعتیں اور ملے جیسی ردیفوں کی پابندی کے ساتھ تخلیقی عمل سے گزری ہیں۔


==== منزل آگہی ====
==== منزل آگہی ====
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)