علم کے شہر کی خدمت ہے زباں پر یا رب (متین عمادی)

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 06:43، 30 مارچ 2018ء از سید عرفان عرفی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: شاعر: متینؔ عمادی( پٹنہ) ﷺ علم کے شہر کی خدمت ہے زباں پر یا رب مجھ لائی مری تقدیر...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

شاعر: متینؔ عمادی( پٹنہ)


علم کے شہر کی خدمت ہے زباں پر یا رب

مجھ لائی مری تقدیر کہاں پر یا رب

بن کے درویش کھڑا ہوں میں وہاں پر یا رب

سر جھکاتے ہیں فرشتے بھی جہاں پر یا رب

تونے مبعوث کیا مرے نبی کو جس دم

لرزہ طاری ہوا سب قلبِ بتاں پر یا رب

وہ زمیں کتنی مقدس ہے زمانے بھر میں

بھیجتا ہے تو سلام اپنا جہاں پر یا رب

نعت گو سب سے بڑا تو ہے مری کیا ہستی

سب تو قرآں کے ارشاد ہیں وہاں پر یا رب

وہ ہی وہ اکمل انساں کہ نہیں ثانی کوئی

ان کی تختی ہے لگی دل کے مکاں پر یا رب

مجھ کو دکھلا دے تو سرکارکانوری چہرہ

عشق کی آگ ہے اس قلب طپاں پر یا رب

موت آئے تو رہے پاس درودوں کی ضیاء

نام اُس ذات کا ہو وِردِ زباں پر یا رب

نفس جبرئیل کو آداب سکھایا کس نے

سو رہا تھا ، رہا تھا ترا محبوب جہاں پر یا رب

روشنی لفظوں میں گوندھوں یہی خواہش ہے متینؔ

خوش ہوں آقا بھی مرے حُسنِ بیاں پر یا رب

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png