آپ «علامہ یوسف بن اسماعیل النبھانی۔ایک عظیم مدح نگار،- ڈاکٹر محمد اسحق قریشی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 6: سطر 6:




====ABSTRACT====
==== پروفیسر ڈاکٹر محمد اسحاق قریشی۔ فیصل آباد ====
Allah Subhana-hoo-Taalaa has given His Messenger, Muhammad (S.A.W) renown for indefinite time and space. This Will of Almighty Allah is reflected in the efforts of those people who serve for the cause of preserving Sacred Life events of Prophet Muhammad (S.A.W) in their writings and to praise virtues of His character and physical beauty of Personality. Allama Yusuf Ibn-e-Ismail Al-Nabhani was fortunate to devote his life for the task of Praising Holy Prophet Muhammad (S.A.W) in prose and poems. Dr. Ishaq Qureshi is a scholar of Devotional Poetry in the sense of Researcher and Critic of high taste of literature of power, has now introduced the historical work of Prose and Poems in praise of Muhammad (S.A.W) done by Allama Nabhani in Arabic. The details of life sketch and literary work of Nabhani, provided by Dr. Ishaq Qureshi, are useful for all literature loving people in general and those in touch with the Naatia literature, in particular.
 
[[پروفیسر ڈاکٹر محمد اسحاق قریشی۔ فیصل آباد]]


==== علامہ یوسف بن اسماعیل النبھانی۔۔۔ ایک عظیم مدح نگار ====
==== علامہ یوسف بن اسماعیل النبھانی۔۔۔ ایک عظیم مدح نگار ====




====ABSTRACT====
Allah Subhana-hoo-Taalaa has given His Messenger, Muhammad (S.A.W) renown for indefinite time and space. This Will of Almighty Allah is reflected in the efforts of those people who serve for the cause of preserving Sacred Life events of Prophet Muhammad (S.A.W) in their writings and to praise virtues of His character and physical beauty of Personality. Allama Yusuf Ibn-e-Ismail Al-Nabhani was fortunate to devote his life for the task of Praising Holy Prophet Muhammad (S.A.W) in prose and poems. Dr. Ishaq Qureshi is a scholar of Devotional Poetry in the sense of Researcher and Critic of high taste of literature of power, has now introduced the historical work of Prose and Poems in praise of Muhammad (S.A.W) done by Allama Nabhani in Arabic. The details of life sketch and literary work of Nabhani, provided by Dr. Ishaq Qureshi, are useful for all literature loving people in general and those in touch with the Naatia literature, in particular.


مدح نگاری ایک انفعالی عمل کا فعال اظہار ہے۔ اس لیے مدح نگار بیک وقت تاثر پذیر بھی ہے اور اثر آفریں بھی، وہ ممدوح کی ذات اور اُس سے نمایاں ہونے والی صفات کو قبول کرتا ہے اور پھر اس قبولیت کا اظہار شدت جذبات کے جلو میں کرتا ہے۔ اس دو گونہ عمل میں اگر کسی جانب کی تہذیب و تنقیح مناسب نہ ہو تو نتیجہ غیر تسلی بخش نکلتا ہے۔ اس لیے مدح نگار کی تاثر پذیری کی اصلاح بھی ضروری ہے اور اس کے جذبات کے اظہار کی تہذیب بھی درکار ہے اسلام طرفین کی اصلاح کا ضامن ہے۔ ممدوح کا انتخاب بھی غورو فکر کا متقاضی ہے کہ غیر مستحق ممدوح نہ بنے اور مستحق نظر انداز نہ ہو اور مدح کو بھی آداب آشنا ہونا چاہیے تاکہ فرقِ مراتب کی فطری ضرورت کا احساس باقی رہے۔قرآن مجید میں انبیاء کرام علیھم السلام اور مومنین کے اوصاف کا تذکرہ ہے اور انداز تحسین اپنی تمام تر راعنائیوں کے ساتھ جلوہ فگن ہے۔ کفار و مشرکین کے کردار کے سیاہ گوشے بھی مذکور ہیں اور طرز اظہار موضوع سے ہمہ پہلو ہم آہنگ ہے۔ اسی طرح احادیث میں وصف جمیل اور کردار نا مقبول کی متعدد مثالیں موجود ہیں۔ اعمال صالحہ پر تحسین اور افعال مذمومہ پر نفرین صرف ذاتی جذبے کی تسکین کے لیے نہیں ہوتی ۔ اس سے متضاد و متفاوت اعمال کے درمیان خطِ امتیاز کھینچنا بھی مقصود ہوتا ہے تاکہ بہتر کی ترغیب اور بدتر سے اجتناب کا رویہ پیدا ہو۔
مدح نگاری ایک انفعالی عمل کا فعال اظہار ہے۔ اس لیے مدح نگار بیک وقت تاثر پذیر بھی ہے اور اثر آفریں بھی، وہ ممدوح کی ذات اور اُس سے نمایاں ہونے والی صفات کو قبول کرتا ہے اور پھر اس قبولیت کا اظہار شدت جذبات کے جلو میں کرتا ہے۔ اس دو گونہ عمل میں اگر کسی جانب کی تہذیب و تنقیح مناسب نہ ہو تو نتیجہ غیر تسلی بخش نکلتا ہے۔ اس لیے مدح نگار کی تاثر پذیری کی اصلاح بھی ضروری ہے اور اس کے جذبات کے اظہار کی تہذیب بھی درکار ہے اسلام طرفین کی اصلاح کا ضامن ہے۔ ممدوح کا انتخاب بھی غورو فکر کا متقاضی ہے کہ غیر مستحق ممدوح نہ بنے اور مستحق نظر انداز نہ ہو اور مدح کو بھی آداب آشنا ہونا چاہیے تاکہ فرقِ مراتب کی فطری ضرورت کا احساس باقی رہے۔قرآن مجید میں انبیاء کرام علیھم السلام اور مومنین کے اوصاف کا تذکرہ ہے اور انداز تحسین اپنی تمام تر راعنائیوں کے ساتھ جلوہ فگن ہے۔ کفار و مشرکین کے کردار کے سیاہ گوشے بھی مذکور ہیں اور طرز اظہار موضوع سے ہمہ پہلو ہم آہنگ ہے۔ اسی طرح احادیث میں وصف جمیل اور کردار نا مقبول کی متعدد مثالیں موجود ہیں۔ اعمال صالحہ پر تحسین اور افعال مذمومہ پر نفرین صرف ذاتی جذبے کی تسکین کے لیے نہیں ہوتی ۔ اس سے متضاد و متفاوت اعمال کے درمیان خطِ امتیاز کھینچنا بھی مقصود ہوتا ہے تاکہ بہتر کی ترغیب اور بدتر سے اجتناب کا رویہ پیدا ہو۔
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)