"علامہ اقبال" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
م (Admin نے صفحہ ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کو بجانب ڈاکٹر علامہ محمد اقبال منتقل کیا)
م (Admin نے صفحہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو بجانب علامہ محمد اقبال منتقل کیا)
(کوئی فرق نہیں)

نسخہ بمطابق 21:32، 23 مارچ 2017ء


اقبال کی نعت گوئی پر مضامین

کلام اقبال میں نعتیہ عناصر از عزیز احسن

اقبال کےنعتیہ اشعار

لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب

لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب

گنبدِ آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حجاب


عالمِ آب و خاک میں تیرے حضور کا فروغ

ذرہ ریگ کو دیا تو نے طلوعِ آفتاب


شوکت سنجر و تیرے جلال کی نمود

فقر و جنید بایزید تیرا جمال بے نقاب


شوق تیرا اگر نہ ہو میری نماز کا امام

میرا قیام بھی حجاب میرا سجود بھی حجاب

آیہ کائنات کا معنی و دیر یاب تو

آیہ کائنات کا معنی دیریاب تو

نکلے تیری تلاش میں قافلہ ہائے رنگ و بو


جلوتیاں مدرسہ کور نگاہ مردہ ذوق

خلوتیاں میکدہ کم طلب و نہی کدو


میں میری غزل میں ہے آتش رفتہ سراغ

میری تمام سرگزشت کھوئے ہووں کی جستجو


باد صبا کی موج سے نشو و نائے خار و خس

میرے نفس کی موج سے نشو و نمائے آرزو


خون دل و جگر سے ہے میری نوا کی پرورش

ہے رگ ساز میں رواں صاحب ساز کا لہو


فرصت کشمکش مدہ ایں اول بیقرار را

یک دو شکن زیادہ کن گیسوئے تابدار را

متفرق نعتیہ اشعار

1

سبق ملا ہے یہ معراج مصطفی ؐ سے مجھے

کہ عالم بشریت کی زد میں ہے گردوں


2

وہ دانائے سبل ختم الرسل مولائے کل جس نے

غبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادیء سینا


3

نگاہِ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر

وہی قرآں ، وہی فرقاں، وہی یسٓ وہی طٰہٰ


4

تیری نگاہِ ناز سے دونوں مراد پاگئے

عقل و غیاب و جستجو عشق حضور و اضطراب

صف بستہ تھے عرب کے جوانان تیغ بند

صف بستہ تھے عرب کے جوانان تیغ بند

تھی منتظر حنا کی عروس زمین شام


اک نوجوان صورت سیماب مضطرب

آ کر ہوا امیر عسا کر سے ہم کلام


اے بو عبیدہ رخصت پیکار دے مجھے

لبریز ہو گیا مرے صبر و سکوں کا جام


بیتاب ہو رہا ہوں فراق رسولﷺ میں

اک دم کی زندگی بھی محبت میں ہے حرام


جاتا ہوں میں حضور رسالت پناہﷺ میں

لے جاوں گا خوشی سے اگر ہو کوئی پیام


یہ ذوق و شوق دیکھ کے پرنم ہوئی وہ آنکھ

جس کی نگاہ تھی صفت تیغ بے نیام


بولا امیر فوج کہ وہ نوجواں ہے تو

پیروں پہ تیرے عشق کا واجب ہے احترام


پوری کرے خدائے محمدﷺ تری مراد

کتنا بلند تیری محبت کا ہے مقام


پہنچے جو بارگاہ رسولﷺ میں میں تو

کرنا یہ عرض میری طرف سے پس از سلام


ہم پہ کرم کیا ہے خدائے غیور نے

پورے ہوئے جو وعدے کیے تھے حضورﷺ نے