"علامہ اقبال" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
سطر 28: سطر 28:




آیہ کائنات کا معنی دیریاب تو
نکلے تیری تلاش میں قافلہ ہائے رنگ و بو
جلوتیاں مدرسہ کور نگاہ مردہ ذوق
خلوتیاں میکدہ کم طلب و نہی کدو
میں میری غزل میں ہے آتش رفتہ سراغ
میری تمام سرگزشت کھوئے ہووں کی جستجو
باد صبا کی موج سے نشو و نائے خار و خس
میرے نفس کی موج سے نشو و نمائے آرزو
خون دل و جگر سے ہے میری نوا کی پرورش
ہے رگ ساز میں رواں صاحب ساز کا لہو
فرصت کشمکش مدہ ایں اول بیقرار را
یک دو شکن زیادہ کن گیسوئے تابدار را


====متفرق نعتیہ اشعار====
====متفرق نعتیہ اشعار====

نسخہ بمطابق 09:30، 16 جنوری 2017ء


اقبال کےنعتیہ اشعار

لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب

لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب

گنبدِ آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حجاب


عالمِ آب و خاک میں تیرے حضور کا فروغ

ذرہ ریگ کو دیا تو نے طلوعِ آفتاب


شوکت سنجر و تیرے جلال کی نمود

فقر و جنید بایزید تیرا جمال بے نقاب


شوق تیرا اگر نہ ہو میری نماز کا امام

میرا قیام بھی حجاب میرا سجود بھی حجاب

آیہ کائنات کا معنی و دیر یاب تو

آیہ کائنات کا معنی دیریاب تو

نکلے تیری تلاش میں قافلہ ہائے رنگ و بو


جلوتیاں مدرسہ کور نگاہ مردہ ذوق

خلوتیاں میکدہ کم طلب و نہی کدو


میں میری غزل میں ہے آتش رفتہ سراغ

میری تمام سرگزشت کھوئے ہووں کی جستجو


باد صبا کی موج سے نشو و نائے خار و خس

میرے نفس کی موج سے نشو و نمائے آرزو


خون دل و جگر سے ہے میری نوا کی پرورش

ہے رگ ساز میں رواں صاحب ساز کا لہو


فرصت کشمکش مدہ ایں اول بیقرار را

یک دو شکن زیادہ کن گیسوئے تابدار را

متفرق نعتیہ اشعار

1

سبق ملا ہے یہ معراج مصطفی ؐ سے مجھے

کہ عالم بشریت کی زد میں ہے گردوں


2

وہ دانائے سبل ختم الرسل مولائے کل جس نے

غبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادیء سینا


3

نگاہِ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر

وہی قرآں ، وہی فرقاں، وہی یسٓ وہی طٰہٰ


4

تیری نگاہِ ناز سے دونوں مراد پاگئے

عقل و غیاب و جستجو عشق حضور و اضطراب