آپ «عروض سیکھیے از محمد سلمان مانی - سبق 1» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 1: سطر 1:
{{#seo:
{{بسم اللہ }}
|title=عروض سیکھیے از محمد سلمان مانی - سبق 1 
|keywords=عروض سیکھیے، علم عروض، بحر، وزن،
|description=عروض سیکھیے از سلمان راٹھور۔ علم ِ عروض کی بنیادی باتیں۔
}}


[[ملف:Salman Rathor.jpg|link=سلمان راٹھور]]
السلام علیکم احباب


مضمون نگار : [[سلمان مانی ]]
سبق اول
 
{{سانچہ عروض سیکھیے از محمد سلمان مانی }}
 
{{ٹکر 1 }}
 
ان اسباق میں آپ کو عروض کی بنیادی باتیں سکھا کر اس قابل بنایا جائے گا کہ آپ اپنے اشعار کو بحر اور وزن میں رکھ سکیں ۔ یاد رہے کہ شاعری کے لوازمات میں عروض کی بنیادی حیثیت ہے ۔ اگر شعر میں عروضی سقم ہو تو کوئی بھی اہل ادب اس شعر کو قبول نہیں کرتا۔
 
=== سبق اول ===
 
==== شاعری کیا ہے  ====


تعارف:
شاعری (Poetry) کا مادہ "شعر" ہے اس کے معانی کسی چیز کے جاننے پہچاننے اور واقفیت کے ہیں۔ لیکن اصطلاحاً شعر اس کلامِ موزوں کو کہتے ہیں جو قصداً کہا جائے۔ یہ کلام موزوں جذبات اور احساسات کے تابع ہوتا ہے۔ اور کسی واقعہ کی طرف جاننے کا اشارہ کرتا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نےکوئی حادثہ دیکھا ہو اور وہ آپ کے دل پر اثر کر گیا ہو اور آپ کے اندر سے خود بخود الفاظ کی صورت میں ادا ہو جائے اس اثر کے بیان کو شعر کہتے ہیں اور انہی شعروں کو شاعری کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ( موزوں الفاظ میں حقائق کی تصویر کشی کو شاعری کہتے ہیں۔) شعر تعبیر ہے تخیل ہے اسی لیے لاکھوں موزوں کلام ایسے ہیں جو شعر نہیں... شعر کا پہلا عنصر وزن ہے اور دوسرا عنصر خیال ، حقیقت کو وزن اور خیال کے سانچے میں ڈھالنا کمال سخنوری ہے
شاعری (Poetry) کا مادہ "شعر" ہے اس کے معانی کسی چیز کے جاننے پہچاننے اور واقفیت کے ہیں۔ لیکن اصطلاحاً شعر اس کلامِ موزوں کو کہتے ہیں جو قصداً کہا جائے۔ یہ کلام موزوں جذبات اور احساسات کے تابع ہوتا ہے۔ اور کسی واقعہ کی طرف جاننے کا اشارہ کرتا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نےکوئی حادثہ دیکھا ہو اور وہ آپ کے دل پر اثر کر گیا ہو اور آپ کے اندر سے خود بخود الفاظ کی صورت میں ادا ہو جائے اس اثر کے بیان کو شعر کہتے ہیں اور انہی شعروں کو شاعری کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ( موزوں الفاظ میں حقائق کی تصویر کشی کو شاعری کہتے ہیں۔) شعر تعبیر ہے تخیل ہے اسی لیے لاکھوں موزوں کلام ایسے ہیں جو شعر نہیں... شعر کا پہلا عنصر وزن ہے اور دوسرا عنصر خیال ، حقیقت کو وزن اور خیال کے سانچے میں ڈھالنا کمال سخنوری ہے
 
۔
==== علم عروض کیا ہے  ====
عروض۔۔ یہ ایک ایسا علم اور فن ہے جو کسی بھی شعر کو پرکھنے کےلئے اور اس کے اوزانِ قوافی کی صحت و عدم صحت معلوم کرنے کےلئے استعمال کیا جاتا ہے
 
حرف۔۔۔ حروف ِ تہجی کا ایک ایک رُکن اپنی جگہ ایک حرف کہلاتا ہے مثلاً ا۔ گ۔ ف۔ م۔۔۔۔۔ ے وغیرہ یہ سارے حروفِ تہجی ہیں اور حرف کہلاتے ہیں
یہ ایک ایسا علم اور فن ہے جو کسی بھی شعر کو پرکھنے کےلئے اور اس کے اوزانِ قوافی کی صحت و عدم صحت معلوم کرنے کےلئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ علم عروض کو سمجھنے کے لیے کچھ بنیادی باتیں دہرانی ہوں گی ۔
لفظ۔۔۔۔ انسان کے منہ سے نکلنے والی مختلف آوازیں یعنی حروف لفظ کہلاتے ہیں لفظ دو قسم کے ہوتے ہیں
 
==== حرف ====
 
حروف ِ تہجی کا ایک ایک رُکن اپنی جگہ ایک حرف کہلاتا ہے مثلاً ا۔ گ۔ ف۔ م۔۔۔۔۔ ے وغیرہ یہ سارے حروفِ تہجی ہیں اور حرف کہلاتے ہیں
====لفظ====
 
انسان کے منہ سے نکلنے والی مختلف آوازیں یعنی حروف لفظ کہلاتے ہیں لفظ دو قسم کے ہوتے ہیں
 
1... بامعنی
1... بامعنی
2... بے معنی
2... بے معنی
انہیں بالترتیب کلمہ اور مہمل کا نام دیا گیا ہے
انہیں بالترتیب کلمہ اور مہمل کا نام دیا گیا ہے
 
کلمہ۔۔۔۔ وہ تمام الفاظ جن کو سن کر کوئی مطلب ۔مفہوم اور معنی سمجھ میں آئیں مثلاً تختی ۔کتاب۔آم وغیرہ
=====  کلمہ =====
مہمل۔۔۔ ایسے الفاظ جن کو سن کر کچھ بھی سمجھ نہ آئے مہمل کہلاتے ہیں ۔مثلاً تختی وختی۔امرود شمرود۔۔ان مثالوں میں وختی اور شمرود مہمل ہیں کیونکہ یہ کسی چیز کا نام نہیں ہے اور ان کو سن کر کوئی مطلب سمجھ نہیں آتا
 
متحرک ۔۔۔۔وہ حرف جو کسی لفظ میں واضح طور پر اعراب کے ساتھ پڑھا جائے متحرک کہلاتا ہے۔ مثلاََ دن میں "د" اور ہلچل میں "ہ" اور " چ"
وہ تمام الفاظ جن کو سن کر کوئی مطلب ۔مفہوم اور معنی سمجھ میں آئیں مثلاً تختی ۔کتاب۔آم وغیرہ
ساکن۔۔۔۔وہ حرف جو کسی بھی لفظ میں واضح طور پر نہ پڑھے جائیں تلفظ میں آتے ہوں مگر ان پر اکثر جزم "۸" آتی ہو جس کی وجہ سے وہ اکثر دب جاتے ہوں ساکن کہلاتے ہیں مثلاً دن میں "ن" اور ہلچل میں "ل".
 
ساقط۔۔۔ ایسا حرف جو لکھنےمیں تو آتا ہو مگر اس لفظ کو پڑھتے ہوئے وہ حرف تلفظ میں نہ آئے ایسے حرف کو ساقط کہتے ہیں ۔۔مثلاً ۔۔خوش کا " و" ساقط ہے اور تلفظ میں پڑھا نہیں جاتا پڑھنے میں لفظ " خُش " پڑھا جاتا ہے خوش نہیں
===== مہمل =====
۔
 
ایسے الفاظ جن کو سن کر کچھ بھی سمجھ نہ آئے مہمل کہلاتے ہیں ۔مثلاً تختی وختی۔امرود شمرود۔۔ان مثالوں میں وختی اور شمرود مہمل ہیں کیونکہ یہ کسی چیز کا نام نہیں ہے اور ان کو سن کر کوئی مطلب سمجھ نہیں آتا
 
 
==== متحرک ====
وہ حرف جو کسی لفظ میں واضح طور پر اعراب کے ساتھ پڑھا جائے متحرک کہلاتا ہے۔ مثلاََ دن میں "د" اور ہلچل میں "ہ" اور " چ"
==== ساکن ====
 
وہ حرف جو کسی بھی لفظ میں واضح طور پر نہ پڑھے جائیں تلفظ میں آتے ہوں مگر ان پر اکثر جزم "۸" آتی ہو جس کی وجہ سے وہ اکثر دب جاتے ہوں ساکن کہلاتے ہیں مثلاً دن میں "ن" اور ہلچل میں "ل".
==== ساقط ====
ایسا حرف جو لکھنےمیں تو آتا ہو مگر اس لفظ کو پڑھتے ہوئے وہ حرف تلفظ میں نہ آئے ایسے حرف کو ساقط کہتے ہیں ۔۔مثلاً ۔۔خوش کا " و" ساقط ہے اور تلفظ میں پڑھا نہیں جاتا پڑھنے میں لفظ " خُش " پڑھا جاتا ہے خوش نہیں ۔  
 
یاد رکھیئے شاعری صوت سے وابستہ ہے یعنی جیسے لفظ پڑھا جاتا ہے، اسی انداز کو شاعری میں زیادہ اہمیت حاصل ہے ۔۔۔
یاد رکھیئے شاعری صوت سے وابستہ ہے یعنی جیسے لفظ پڑھا جاتا ہے، اسی انداز کو شاعری میں زیادہ اہمیت حاصل ہے ۔۔۔
اس لحاظ سے الفاظ کی دو اقسام ہو جاتیں  
اس لحاظ سے الفاظ کی دو اقسام ہو جاتیں  
 
مکتوبی صورت: الفاظ کی وہ صورت جس میں اس کو لکھا جاتا جیسے  
''' مکتوبی صورت''' : الفاظ کی وہ صورت جس میں اس کو لکھا جاتا جیسے  
 
بالکل، خوش ، عاجزاً
بالکل، خوش ، عاجزاً
 
ملفوظی صورت:الفاط کی وہ صورت جس میں اس کو پڑھا جاتا ہے جیسے  
''' ملفوظی صورت''':الفاط کی وہ صورت جس میں اس کو پڑھا جاتا ہے جیسے  
 
بالکل کو بلکل ، الف لکھنے میں ہے مگر پڑھنے میں نہیں
بالکل کو بلکل ، الف لکھنے میں ہے مگر پڑھنے میں نہیں
خوش کو خش ، و لکھنے میں ہے مگر پڑھنے میں نہیں۔۔۔
خوش کو خش ، و لکھنے میں ہے مگر پڑھنے میں نہیں۔۔۔
عاجزاً کو عاجزن، اً لکھنے میں ہے مگر پڑھنے میں ن ہے۔۔۔
عاجزاً کو عاجزن، اً لکھنے میں ہے مگر پڑھنے میں ن ہے۔۔۔
 
.
=== مزید دیکھیے ===
جاری ہے
{{سانچہ عروض سیکھیے از محمد سلمان مانی }}
{{ٹکر 2}}
{{باکس 1}}
{{ٹکر 1}}
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)