"عبد الستار نیازی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
سطر 12: سطر 12:
[[بن گئی بات ان کا کرم ہو گیا شاخ نخل تمنا ہری ہو گئی ۔ عبدالستار نیازی]]
[[بن گئی بات ان کا کرم ہو گیا شاخ نخل تمنا ہری ہو گئی ۔ عبدالستار نیازی]]


====بن گئی بات ان کا کرم ہو گیا شاخ نخل تمنا ہری ہو گئی====
[[خسروی اچھی لگی نہ سروری اچھی لگی ۔ عبدالستار نیازی]]


بن گئی بات ان کا کرم ہو گیا شاخ نخل تمنا ہری ہو گئی


میرے لب پر مدینے کا نام آ گیا بیٹھے بیٹھے مری حاضری ہو گئی
مجھ پر رحمت ہوئی میرے رب کی بڑی مہرباں ہو گیا کملی والا نبی
پڑھ کے سویا درود ان پہ میں جس گھڑی پھر زیارت مجھے پ کی ہو گئی
کتنا بے کیف تھا میکدے کا سماں دل کا پیمانہ تھا کرچیاں کرچیاں
جس گھڑی آ گئے ساقی دو جہاں محفل میکشاں مدھ بھری ہو گئی
فرش پر بھی ہوا ذکر صل علی عرش پر ہوا چرچا سرکار کا
ہر طرف سج گئی محفل مصطفی ہر طرف یا نبی یا نبی ہو گئی
محفل نعت میں آیا جایا کرو اپنے سوئے مقدر جگایا کرو
محفلل نعت میں آ کے بیٹھا ہے جو اس کی واللہ طبیعت غنی ہو گئی
جب میں پہنچا در شہ لولاک پر جھک گیا خود بخود ان کی چوکھت پہ سر
غیب سے آئی آواز اے بے خبر جا تری کھوئی قسمت کھری ہو گئی
سبز گنبد کے بیٹھا ہون سائے تلے جالیون کے بھی جی بھر کے بوسے لیے
نقش پائے نبی پر ہیں سجدے کیے یوں معتبر بندگی ہو گئی
جھونکے ٹھنڈی ہواوں کے آنے لگے لوگ آنکھوں پر اپنی بٹھانے لگے
میری جس دن سے اے تاجدار حرم دوستوں سے ترے دوستی ہو گئی
مجھ پہ کتنا نیازی کرم ہو گیا دنیا کہنے لگی پنجتن کا گدا
اس گھرانے کا جب سے میں نوکر ہوا سب سے اچھی مری نوکری ہوگئی
==== خسروی اچھی لگی نہ سروری اچھی لگی ====
خسروی اچھی لگی نہ سروری اچھی لگی
ہم فقیروں کو مدینے کی گلی اچھی لگی
دور تھے تو زندگی بے رنگ تھی بے کیف تھی
ان کے کوچے میں گئے تو زندگی اچھی لگی
میں نہ جاوں گا کہیں بھی در نبی کا چھوڑ کر
مجھ کو کوئے مصطفی{{ص}} کی چاکری اچھی لگی
یوں تو کہنے کو گزاری زندگی میں نے مگر
جو در آقا پہ گزاری وہ گھڑی اچھی لگی
والہانہ ہو گئے جو تیرے قدموں پر نثار
حق تعالی کو ادا ان کی بڑی اچھی لگی
ناز کر تو اے حلیمہ سرور کونین{{ص}} کو
گر لگی اچھی تو تیری جھونپڑی اچھی لگی
ساقی کوثر کا جس کو مل گیا جام ولا
کب اسے پھر مئے کدہ اور مئے کشی اچھی لگی
بے خودی میں کھینچ کے آجاتے ہیں آقا{{ص}} کے غلام
محفل نعت نبی جس جا سجی اچھی لگی
رکھ دیئے سرکار{{ص}} کے قدموں پہ سلطانوں نے سر
سرور کون و مکاں کی سادگی اچھی لگی
دور رہ کر آستان سرور کونین سے
زندگی اچھی لگی نہ بندگی اچھی لگی
تھا مری دیوانگی میں بھی شعور احترام
میرے آقا کو مری دیوانگی اچھی لگی
مہر و ماہ کی روشنی مانا کہ ہے اچھی مگر
سبز گنبد کی مجھے تو روشنی اچھی لگی
آج محفل میں نیازی نعت جو میں نے پڑھی
عاشقان مصطفی{{ص}} کو وہ بڑی اچھی لگی





نسخہ بمطابق 09:43، 25 اپريل 2017ء