"عالم کی ابتدا بھی ہے تو ، انتہا بھی تو ۔ احمد ندیم قاسمی" کے نسخوں کے درمیان فرق
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: احمد ندیم قاسمی ==== {{نعت}} ==== عالم کی ابتدا بھی ہے تو ، انتہا بھی تو سب کچھ ہے تو...) |
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 34: | سطر 34: | ||
اک اور نعت کا مجھے دے گا صلہ بھی تو | اک اور نعت کا مجھے دے گا صلہ بھی تو | ||
=== مزید دیکھیے === | |||
[[احمد ندیم قاسمی ]] | [[احمد ندیم قاسمی کی حمدیہ و نعتیہ شاعری ]] |
حالیہ نسخہ بمطابق 20:16، 14 جولائی 2017ء
شاعر: احمد ندیم قاسمی
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
عالم کی ابتدا بھی ہے تو ، انتہا بھی تو
سب کچھ ہے تو ، مگر ہے کچھ اس کے سوا بھی تو
کندہ درِ ازل پہ ترا اسمِ پاک تھا
قصرِ ابَد میں گونجنے والی صدا بھی تو
فردا و حال و ماضئ انساں یہی تو ہے
تو ہی تو ہو گا ، تو ہی تو ہے اور تھا بھی تو
یوں تو مرے ضمیر کا مسند نشیں بھی ہے
لیکن ہے شش جہات میں جلوہ نما بھی تو
تو میرِ کارواں بھی ہے ، سَمتِ سفر بھی ہے
میرا امام بھی ، مرا قبلہ نما بھی تو
بے اجْر تیرے در سے نہ پلٹے گی میری نعت
اک اور نعت کا مجھے دے گا صلہ بھی تو