ظفر قادری

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 20:27، 7 جون 2018ء از 139.167.49.174 (تبادلۂ خیال) (نیا صفحہ: وزن شاعری سیکھنے والوں کو شاعری کی راہ میں سب سے زیادہ دقت دینے والی چیز وزن ہے آئیے سب سے پہلے وزن...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

وزن

شاعری سیکھنے والوں کو شاعری کی راہ میں سب سے زیادہ دقت دینے والی چیز وزن ہے آئیے سب سے پہلے وزن کے بارے میں جانکاری حاصل کرلیتے ہیں تاکہ یہ دشواری اول وقت میں ہی دور ہوجاے

  • وزن کیا ہے*

چند لفظوں کا حروف کی تعداد کے اعتبار سے برابر ہونا اوران لفظوں کے تمام ساکن و متحرک حروف کا آپس میں ایک دوسرے کے مقابل ہونا بس یہی وزن ہے

یعنی ایک لفظ کے تمام متحرک اور ساکن حروف دوسرے لفظ کے متحرک و ساکن حروف کے مقابل بالترتیب ہوں

وزن میں صرف دو باتیں ضروری رہتی ہیں

نمبر ایک حروف کی تعداد کا برابر ہونا

نمبر دو ساکن اور متحرک حروف کا ایک دوسرے کے مقابل ہونا

اگر ہمیں یہ جاننا ہو کہ کوئی بھی دو یا دو سے زائد لفظ آپس میں ہم وزن ہیں یا نہیں تو سب سے پہلے ہم ان لفظوں کے حروف کی تعداد کو دیکھیں

اگر تعداد حروف برابر نہ ہو تو وہ لفظ بے وزن ہوں گے

جیسے دہلی اور بریلی

یہ دونوں لفظ بے وزن ہیں کیونکہ ان دونوں لفظوں میں حروف کی تعداد برابر نہیں

دہلی میں چار حروف ہیں اور بریلی میں پانچ حروف

اسی طرح

اگر تعداد حروف برابر ہو

لیکن لفظوں کے ساکن و متحرک حروف آپس میں ایک دوسرے کے مقابل نہ ہوں تب بھی وہ الفاظ بے وزن ہی رہیں گے

جیسے اصغر اور صغیر

کہ ان لفظوں کے حروف کی تعداد تو برابر ہے لیکن ان کے ساکن و متحرک حروف ایک دوسرے کے مقابل نہیں

پہلے لفظ میں شروع کا صرف پہلا حرف متحرک ہے اور پھر ایک حرف چھوڑکر تیسرا حرف متحرک ہے جبکہ دوسرے لفظ میں لگاتار شروع کے دونوں حروف متحرک ہیں

اسی طرح پہلے لفظ میں دوسرا اور پھر ایک حرف چھوڑکر چوتھا حرف ساکن ہے جبکہ دوسرے لفظ میں لگاتار آخر کے دونوں حروف ساکن ہیں

ہاں اگر دونوں لفظوں کے حروف کی تعداد بھی برابر ہو اور ان کے تمام متحرک و ساکن حروف ایک دوسرے کے مقابل بھی ہوں تو اس وقت وہ دونوں لفظ ایک دوسرے کے ہم وزن قرار دئے جائیں گے

جیسے راشد اور اکبر

کہ ان دونوں لفظوں میں حروف کی تعداد بھی برابر ہے اور ساکن ومتحرک حروف آپس میں ایک دوسرے کے مقابل بھی ہیں دونوں لفظوں میں پہلا اور تیسرا حرف بالترتیب متحرک ہے اور دوسرا اور چوتھا حرف بالترتیب ساکن ہے

اگر آپ وزن کو صحیح طور پر سمجھ چکے ہیں تو اب مندرجہءذیل لفظوں کو دیکھ کر یہ بتائیں کہ ان میں سے کون کون سے لفظ ایک دوسرے کے ہم وزن ہیں

""

شعر گل تر سخن شاعر غالب میر اسد دل تو اقبال ذوق تقطیع ظفر شعرا مرزا پیغام""

  • مکتوبی ملفوظی ,مکتوبی غیر ملفوظی , ملفوظی غیر مکتوبی*

تلفظ اور کتابت کے اعتبار سے حروف کی تین قسمیں ہیں یعنی پڑھنے ,بولنے اور لکھنے کے اعتبار سے حروف تین طرح کے ہوتے ہیں

نمبر ایک ایسے حروف جو لکھنے میں بھی ظاہر ہوں اور پڑھنے میں بھی ظاہر ہوں جیسے "قمر رضا" کے تمام حروف یعنی ق م ر ر ض ا انہیں مکتوبی ملفوظی کہتے ہیں

نمبر دو ایسے حروف جو لکھنے میں ظاہر ہوں لیکن پڑھنے اور بولنے میں ظاہر نہ ہوں جیسے "بالکل" کا الف ایسے حروف کو مکتوبی غیر ملفوظی کہتے ہیں

نمبر تین ایسے حروف جو پڑھنے اور بولنے میں ظاہر ہوں لیکن لکھنے میں ظاہر نہ ہوں جیسے "والشمس" کی بڑی شین کے ساتھ ایک اور بڑی شین ایسے حروف کو ملفوظی غیر مکتوبی کہتے ہیں

  • وزن میں ملفوظی حروف کا اعتبار ہوتا ہے*

وزن میں صرف وہی حروف شمار کئے جاتے ہیں جو پڑھنے اور بولنے میں ظاہر ہوں اگرچہ لکھنے میں ظاہر نہ ہوں جیسے آج کے الف کے ساتھ ایک اور الف

اسی طرح وزن میں وہ حروف شمار نہیں کئے جاتے جو پڑھنے اور بولنے میں ظاہر نہ ہوں اگرچہ لکھنے میں ظاہر ہوں جیسے فی الارض کی یا اور پہلا الف

اگر آپ ملفوظی اور مکتوبی حروف کے مسئلے کا حل سمجھ چکے ہیں تو آپ پر یہ بات بھی واضح ہوگئی ہوگی کہ الفاظ کے ہم وزن ہونے میں تعداد حروف کے برابر ہونے کی قید صرف اسی حال میں معتبر رہتی ہے جب سارے حروف ملفوظی ہوں

ورنہ حروف کی کمی یا زیادتی کے باوجود دو یا دو سے زائد الفاظ تلفظ میں برابر ہونے کی وجہ سے ہم وزن ہوجاتے ہیں کیونکہ وزن میں اصل اعتبار تلفظ کا ہے

جیسے تبرک اور بریلی یہ دونوں لفظ ہم وزن ہیں کیونکہ تبرک کا تلفظ تبررک ہے اس لحاظ سے تبرک چار حرفی ہونے کے باوجود تلفظ کے سبب پانچ حرفی ہوکر بریلی کے ہم وزن ہوگیا

یہاں تک تو وزن کے تعلق سے گفتگو ہوئی

یعنی ابھی تک ہم نے صرف یہ جانا کہ وزن کیا ہے

آئیے اب ہم یہ سمجھتے ہیں کہ وزن کرنا کیا ہے

وزن اور وزن کرنا ان دونوں باتوں کے بیچ کافی فرق ہے

  • وزن کرنا کسے کہتے ہیں*

تعداد حروف کا برابر ہونا اور حرکات و سکنات کا ایک دوسرے کے مقابل ہونا یہ وزن ہے اور اس وزن کو پرکھنا یعنی چند لفظوں کے وزن دار ہونے یا نہ ہونے کو جانچنا یہ وزن کرنا ہوا

لغت میں کسی چیز کے تولنے کو وزن کرنا کہتے ہیں

اور فن عروض کی اصطلاح میں شعر کے الفاظ کو بحر کے ارکان پر اس طرح رکھنے کا نام وزن کرنا ہے کہ بحر کے ہر متحرک حرف کے سامنے شعر کا متحرک حرف اور بحر کے ہر ساکن حرف کےسامنے شعر کا ساکن حرف آجاے

جیسے

زمانہ کہہ رہا ہے تو دوانہ ہے دوانہ ہے مگر مت سن زمانے کی زمانہ تو زمانہ ہے یہ ایک شعر ہے

مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن یہ ایک بحر ہے

اب شعر کو بحر کے سامنے اس طرح پیش کیجئیے

زمانہ کہ.......رہا ہے تو.....دوانہ ہے.....دوانہ ہے مفاعیلن........مفاعیلن......مفاعیلن.....مفاعیلن

مگرمت سن...زمانے کی...زمانہ تو...زمانہ ہے مفاعیلن..........مفاعیلن....مفاعیلن...مفاعیلن

یعنی شعر کے متحرک حروف بحر کے متحرک حروف کے سامنے آجائیں اور شعر کے ساکن حروف بحر کے ساکن حروف کے سامنے آجائیں

بس یہی وزن کرنا ہوا

وزن کرنا تولنا اور تقطیع کرنا یہ تینوں باتیں ایک ہی ہیں

ارکان , بحر اور تقطیع کے متعلق انشاءاللہ آئندہ اسباق کے تحت گفتگو ہوگی