آپ «ظفر علی خان» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 11: سطر 11:
[[زمرہ: سیالکوٹ ]]
[[زمرہ: سیالکوٹ ]]


 
مولانا ظفر علی خان کی بے نظیر اور دل و دماغ پر نقش ہو جانے والی شاعری کو خواجہ حسن نظامی نے الہام کا نام دیا تھا اور مولانا سلیمان ندوی تو ظفر علی خاں کو اردو کے صرف تین کامل الفن شاعروں میں سے ایک تسلیم کرتے تھے۔ [[داغ دہلوی]] جیسے استاد اور باکمال شاعر کی یہ رائے تھی کہ پنجاب نے [[ظفر علی خاں]] اور [[اقبال]] کو پیدا کرکے اپنے ماضی کی تلافی کر دی ہے۔ سرسید، علامہ شبلی اور [[الطاف حسین حالی]] نے بھی اپنے اپنے انداز میں ظفر علی خاں کے کام اور صلاحیتوں کا اعتراف کیا ہے۔ شورش کاشمیری نے صحافت اور شاعری میں اپنے استاد ظفر علی خاں کو اقلیم انشاء کے شہنشاہ اور میدانِ شعر کے شہسوار کا خطاب دیا تھا اور سب سے بڑھ کر خود مولانا ظفر علی خاں کے بے مثال اشعار ان کے کمال سخن کے گواہ ہیں۔ <ref>  [http://www.urdumajlis.net/threads/31060/  اردو مجلس ] </ref>
مولانا ظفر علی خان [[10 دسمبر]] [[1873]]ء کو [[سیالکوٹ]] کے نواحی قصبے کوٹ مہرتھ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم وزیر آباد سے حاصل کی اور بعد ازاں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے علی گڑھ چلے گئے۔ ان کے والد مولانا سراج الدین احمد محکمہ ڈاک میں ملازم تھے ۔ اس کے باوجود ان کا جبلی جھکاؤ شعر و ادب کی جانب تھا۔ وہ ایک گونہ صحافت سے بھی لگاؤ رکھتے تھے۔ اس کا جیتا جاگتا ثبوت ان کا اخبار ’زمیندار‘ تھا۔ اخبار کے نام ہی سے ظاہر ہے کہ اس اخبار کا اجراء پنجاب کے مسلم زرعی محنت کشوں اور زمینداروں کی فکری و نظری پیشوائی اور رہنمائی تھا۔ یہ عجب حسن اتفاق کہ اردو شاعری کے جریدے پر مہر دوام ثبت کرنے والے اردو کے تینوں بڑے شاعروں کا تعلق سیالکوٹ ہی کے مردم خیز خطے سے ہے۔ [[علامہ اقبال ]] ،  ظفر علی خان، اور [[فیض احمد فیض]]۔ اس تناظر میں یہ بات بلا خوف تردید کہی جا سکتی ہے کہ گیسوئے اردو جو منت پذیر شانہ تھے، ان کی مشاطگی میں فرزندان پنجاب کسی بھی طور اہل زبان سے پیچھے نہ رہے۔  <ref>  [http://www.urdumajlis.net/threads/31060/  اردو مجلس ] </ref>


__TOC__
__TOC__
سطر 20: سطر 19:
شفیق الرحمن <ref>  [http://www.urdumajlis.net/threads/31060/  اردو مجلس ] </ref>،  ظفر علی خان کا تعارف بہت عمدہ انداز میں یوں کراتے ہیں ۔
شفیق الرحمن <ref>  [http://www.urdumajlis.net/threads/31060/  اردو مجلس ] </ref>،  ظفر علی خان کا تعارف بہت عمدہ انداز میں یوں کراتے ہیں ۔


<blockquote>
مولانا ظفر علی خان [[10 دسمبر]] [[1873]]ء کو [[سیالکوٹ]] کے نواحی قصبے کوٹ مہرتھ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم وزیر آباد سے حاصل کی اور بعد ازاں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے علی گڑھ چلے گئے۔ ان کے والد مولانا سراج الدین احمد محکمہ ڈاک میں ملازم تھے ۔ اس کے باوجود ان کا جبلی جھکاؤ شعر و ادب کی جانب تھا۔ وہ ایک گونہ صحافت سے بھی لگاؤ رکھتے تھے۔ اس کا جیتا جاگتا ثبوت ان کا اخبار ’زمیندار‘ تھا۔ اخبار کے نام ہی سے ظاہر ہے کہ اس اخبار کا اجراء پنجاب کے مسلم زرعی محنت کشوں اور زمینداروں کی فکری و نظری پیشوائی اور رہنمائی تھا۔ یہ عجب حسن اتفاق کہ اردو شاعری کے جریدے پر مہر دوام ثبت کرنے والے اردو کے تینوں بڑے شاعروں کا تعلق سیالکوٹ ہی کے مردم خیز خطے سے ہے۔ [[علامہ اقبال ]] ،  ظفر علی خان، اور [[فیض احمد فیض]]۔ اس تناظر میں یہ بات بلا خوف تردید کہی جا سکتی ہے کہ گیسوئے اردو جو منت پذیر شانہ تھے، ان کی مشاطگی میں فرزندان پنجاب کسی بھی طور اہل زبان سے پیچھے نہ رہے۔


<blockquote>
وہ شاعری کی جملہ اصناف پر قدرت کاملہ اور مہارتِ تامہ رکھتے تھے۔ [[غزل]]، [[قصیدہ]]، [[رباعی]]، قطعہ، [[نظم]] اور [[نعت]] کون سی صنف سخن تھی جس پر انہوں نے طبع آزمائی کی ہو اور ارباب فن سے داد وصول نہ کی ہو ۔ زمیندار کا مدیر شہیر نظم و نثر دونوں میں یکتا تاز تھا۔ وہ نظم کا رستم تھا تو نثر کا سہراب۔ وہ یقیناًان مشاہیر میں سے تھے جنہوں نے زمین سخن کو آسماں بنایا تھا۔ مولانا خالی خولی صحافی نہیں بلکہ جامع الصفات شخصیت تھے۔ وہ بیک وقت قادر الکلام اور کامل الفن شاعر، صاحب اسلوب ادیب، بے باک صحافی، جگر دار سیاستدان ، بے مثل اور بے بدل خطیب تھے۔ آپ کوعربی، فارسی، انگریزی اور اردو زبان پر یکساں عبور تھا۔ زمانۂ طالب علمی ہی میں سر سید احمد خان کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں اُنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا کہ وہ طلباء برادری کی طرف سے ان کی قومی اور علمی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کریں۔ اس موقع پر ظفر علی خان نے فارسی میں اپنا لکھا ہوا ایک قصیدہ پیش کیا۔ یہ قصیدہ اُن کی قادر الکلامی کا شہ پارہ تھا۔ اوائل شباب ہی میں مولانا کی خلاقانہ اہلیتوں اور موزونئ طبع نے [[حالی | مولانا الطاف حسین حالی]] ایسے کہنہ مشق بزرگ شاعر کو ان کی تحسین و ستائش پر اس حد تک مجبور کر دیا کہ مسدس کے خالق نے انہیں ’’فخر اقران‘‘ قرار دیا۔  
وہ شاعری کی جملہ اصناف پر قدرت کاملہ اور مہارتِ تامہ رکھتے تھے۔ [[غزل]]، [[قصیدہ]]، [[رباعی]]، قطعہ، [[نظم]] اور [[نعت]] کون سی صنف سخن تھی جس پر انہوں نے طبع آزمائی کی ہو اور ارباب فن سے داد وصول نہ کی ہو ۔ زمیندار کا مدیر شہیر نظم و نثر دونوں میں یکتا تاز تھا۔ وہ نظم کا رستم تھا تو نثر کا سہراب۔ وہ یقیناًان مشاہیر میں سے تھے جنہوں نے زمین سخن کو آسماں بنایا تھا۔ مولانا خالی خولی صحافی نہیں بلکہ جامع الصفات شخصیت تھے۔ وہ بیک وقت قادر الکلام اور کامل الفن شاعر، صاحب اسلوب ادیب، بے باک صحافی، جگر دار سیاستدان ، بے مثل اور بے بدل خطیب تھے۔ آپ کوعربی، فارسی، انگریزی اور اردو زبان پر یکساں عبور تھا۔ زمانۂ طالب علمی ہی میں سر سید احمد خان کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں اُنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا کہ وہ طلباء برادری کی طرف سے ان کی قومی اور علمی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کریں۔ اس موقع پر ظفر علی خان نے فارسی میں اپنا لکھا ہوا ایک قصیدہ پیش کیا۔ یہ قصیدہ اُن کی قادر الکلامی کا شہ پارہ تھا۔ اوائل شباب ہی میں مولانا کی خلاقانہ اہلیتوں اور موزونئ طبع نے [[حالی | مولانا الطاف حسین حالی]] ایسے کہنہ مشق بزرگ شاعر کو ان کی تحسین و ستائش پر اس حد تک مجبور کر دیا کہ مسدس کے خالق نے انہیں ’’فخر اقران‘‘ قرار دیا۔  
مولانا ظفر علی خان کی بے نظیر اور دل و دماغ پر نقش ہو جانے والی شاعری کو خواجہ حسن نظامی نے الہام کا نام دیا تھا اور مولانا سلیمان ندوی تو ظفر علی خاں کو اردو کے صرف تین کامل الفن شاعروں میں سے ایک تسلیم کرتے تھے۔ [[داغ دہلوی]] جیسے استاد اور باکمال شاعر کی یہ رائے تھی کہ پنجاب نے [[ظفر علی خاں]] اور [[اقبال]] کو پیدا کرکے اپنے ماضی کی تلافی کر دی ہے۔ سرسید، علامہ شبلی اور [[الطاف حسین حالی]] نے بھی اپنے اپنے انداز میں ظفر علی خاں کے کام اور صلاحیتوں کا اعتراف کیا ہے۔ شورش کاشمیری نے صحافت اور شاعری میں اپنے استاد ظفر علی خاں کو اقلیم انشاء کے شہنشاہ اور میدانِ شعر کے شہسوار کا خطاب دیا تھا اور سب سے بڑھ کر خود مولانا ظفر علی خاں کے بے مثال اشعار ان کے کمال سخن کے گواہ ہیں۔ <ref>  [http://www.urdumajlis.net/threads/31060/  اردو مجلس ] </ref>
</blockquote>
</blockquote>


سطر 34: سطر 30:
Ttt2
Ttt2


=== مشہور کلام ===
==== مشہور کلام ====


[[اے خاورحجاز کے رخشندہ آفتاب ۔ ظفر علی خان | اے خاورحجاز کے رخشندہ آفتاب]] <ref> ڈاکڑ شہزاد احمد، انوار عقیدت، انٹرنینشل حمد و نعت فاونڈیشن کراچی ۔ جون 2000</ref>
[[اے خاورحجاز کے رخشندہ آفتاب ۔ ظفر علی خان | اے خاورحجاز کے رخشندہ آفتاب]] <ref> ڈاکڑ شہزاد احمد، انوار عقیدت، انٹرنینشل حمد و نعت فاونڈیشن کراچی ۔ جون 2000</ref>


[[وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں ۔ ظفر علی خان | وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں]]
[[وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں ۔ ظفر علی خان | وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں]]
=== آڈیو سی ڈی ===
مولانا ظفر علی خان کے نعتیہ کلاموں ایک آڈیو سی ڈی بھی مرتب کی ہے ۔ جس کی نعتیں [[ عدیل برکی ]] نے پڑھیں  ۔ [[ مولانا ظفر علی خان کی نعتوں کی آڈیو سی ڈی | مزید پڑھیے ]]


=== مزید دیکھیے ===
=== مزید دیکھیے ===
سطر 52: سطر 43:
[[زمرہ: شعراء]]
[[زمرہ: شعراء]]
[[زمرہ: غزل گو شعراء ]]
[[زمرہ: غزل گو شعراء ]]
{{ٹکر 2 }}
 
{{باکس 1 }}
{{باکس شخصیات }}
{{باکس شخصیات }}
{{ٹکر 1 }}
{{ٹکر 1 }}


=== حواشی و حوالہ جات ===
=== حواشی و حوالہ جات ===
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)