طیبہ نگر کا مجھ کو بھی زاد سفر ملے ۔ نثار احمد نثار

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 12:15، 17 اگست 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: نثار احمد نثار

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

طیبہ نگر کا مجھ کو بھی زادِ سفر ملے

گر میری آزوؤں کو بابِ اثر ملے


کیسے نہ پہنچے منزل رفعت پہ وہ حُروف

جن کو، زبان صاحب شق القمر ملے


مفہومِ زندگی نئے سانچوں میں ڈھل گیا

جب ساکنانِ فرش کو خیرالبشر ملے


دامانِ شہر علم سے جو منسلک نہیں

ممکن نہیں وہ عاقل وبالغ نظر ملے


توصیفِ مصطفیٰ لکھوں حسّان کی طرح

اے کاش، مجھ کو، ان سا شعور وہنر ملے


قلب ونظر پہ چھا گیا دربارِ مصطفیٰ

ہے جستجوئے شوق کہ طیبہ میں گھر ملے


قبل از دعا بھی، بعدِ دعا بھی پڑھو درود

گر چاہتے ہو شاخِ دُعا کو ثمر ملے


خاکِ مدینہ اُوڑھ کے سو جاؤں میں نثار

سلطان انبیاء سے اجازت اگر ملے