"طیبہ نگر کا مجھ کو بھی زاد سفر ملے ۔ نثار احمد نثار" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: نثار احمد نثار ==== مشہور کلام ==== ===== مزید دیکھیے ===== ابوالامتیاز مسلم | حس...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 3: سطر 3:
شاعر: [[نثار احمد نثار]]
شاعر: [[نثار احمد نثار]]


==== مشہور کلام ====
==== {{نعت}} ====




طیبہ نگر کا مجھ کو بھی زادِ سفر ملے


گر میری آزوؤں کو بابِ اثر ملے




===== مزید دیکھیے =====
کیسے نہ پہنچے منزل رفعت پہ وہ حُروف


[[ابوالامتیاز مسلم]] | [[حسن عسکری]] | [[گوہر ملسیانی]] | [[صدیق اللہ ظفر]] | [[اعجاز رحمانی]] | [[رفیع الدین راز]] | [[مقبول شارب]] | [[رشید محمود راجا]] | [[جاذب قریشی]] | [[جبران انصاری]] | [[خالد محمود نقشبندی]] | [[ریاض حسین چودھری]] | [[بشیر رزمی]] | [[ریاض مجید]] | [[افتخار عارف]] | [[حسن اکبر کمال]] | [[خیال آفاقی]] | [[عزیز احسن]] | [[تنویر پھول]] | [[رضی عظیم آبادی]] | [[عبدالغفار حافظ]] | [[نثار احمد نثار]] | [[گستاخ بخاری]] | [[عطار قادری]] | [[شاکر کنڈان]] | [[رضوی امروہوی]] | [[اقبال نجمی]] | [[معراج جامی]] | [[یوسف راہی]] | [[ظہور احمد فاتح]] | [[خالد عرفان]] | [[ندیم نقشبندی]] | [[عزیز معینی]] | [[احمد علی خیال]] | [[شاکر القادری]] | [[نصیر بدایونی]] | [[یامین وارثی]] | [[سیدصبیح رحمانی]] | [[منظر عارفی]] | [[عزیز خاکی]] | [[شاعر علی شاعر]] | [[اعجاز سہروردی]] | [[ابراہیم حسان]] | [[ندیم نیازی]] | [[منظر پھلوری]] | [[سرور حسین نقشبندی]]
جن کو، زبان صاحب شق القمر ملے


==== حواشی و حوالہ جات ====
 
مفہومِ زندگی نئے سانچوں میں ڈھل گیا
 
جب ساکنانِ فرش کو خیرالبشر ملے
 
 
دامانِ شہر علم سے جو منسلک نہیں
 
ممکن نہیں وہ عاقل وبالغ نظر ملے
 
 
توصیفِ مصطفیٰ لکھوں حسّان کی طرح
 
اے کاش، مجھ کو، ان سا شعور وہنر ملے
 
 
قلب ونظر پہ چھا گیا دربارِ مصطفیٰ
 
ہے جستجوئے شوق کہ طیبہ میں گھر ملے
 
 
قبل از دعا بھی، بعدِ دعا بھی پڑھو درود
 
گر چاہتے ہو شاخِ دُعا کو ثمر ملے
 
 
خاکِ مدینہ اُوڑھ کے سو جاؤں میں نثار
 
سلطان انبیاء سے اجازت اگر ملے

حالیہ نسخہ بمطابق 12:15، 17 اگست 2017ء


شاعر: نثار احمد نثار

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

طیبہ نگر کا مجھ کو بھی زادِ سفر ملے

گر میری آزوؤں کو بابِ اثر ملے


کیسے نہ پہنچے منزل رفعت پہ وہ حُروف

جن کو، زبان صاحب شق القمر ملے


مفہومِ زندگی نئے سانچوں میں ڈھل گیا

جب ساکنانِ فرش کو خیرالبشر ملے


دامانِ شہر علم سے جو منسلک نہیں

ممکن نہیں وہ عاقل وبالغ نظر ملے


توصیفِ مصطفیٰ لکھوں حسّان کی طرح

اے کاش، مجھ کو، ان سا شعور وہنر ملے


قلب ونظر پہ چھا گیا دربارِ مصطفیٰ

ہے جستجوئے شوق کہ طیبہ میں گھر ملے


قبل از دعا بھی، بعدِ دعا بھی پڑھو درود

گر چاہتے ہو شاخِ دُعا کو ثمر ملے


خاکِ مدینہ اُوڑھ کے سو جاؤں میں نثار

سلطان انبیاء سے اجازت اگر ملے