صبیح رحمانی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

نمونہ کلام

حضورﷺ ایسا کوئی انتظام ہو جائے

حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے

سلام کیلئے حاضر غلام ہو جائے


میں صرف دیکھ لوں اک بار صبح طیبہ کو

بلا سے پھر مری دنیا میں شام ہو جائے


تجلیات سے بھر لوں میں کاسئہ دل و جاں

کبھی جو ان کی گلی میں قیام ہو جائے


حضور آپ جو سن لیں تو بات بن جائے

حضور آپ جو کہہ دیں تو کام ہو جائے


حضور آپ جو چاہیں تو کچھ نہیں مشکل

سمٹ کے فاصلہ یہ چند گام ہو جائے


ملے مجھے بھی زباں بو صیری و جامی

مرا کلام بھی مقبول عام ہو جائے


مزہ تو جب ہے فرشتے یہ قبر میں کہہ دیں

صبیح مدحت خیر الانام ہو جائے

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی