"شعاع امید۔دبستان نعت -پروفیسرابوسفیان اصلاحی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: محمد نہ ہوتے توکچھ بھی نہ ہوتا شاعر : نذیرؔ فتح پوری مبصر : ڈاکٹر رضوان انصاری میرے مطالعہ کی میز پ...)
 
(تمام مندرجات حذف)
سطر 1: سطر 1:
محمد نہ ہوتے توکچھ بھی نہ ہوتا


شاعر : نذیرؔ فتح پوری مبصر : ڈاکٹر رضوان انصاری
میرے مطالعہ کی میز پر تبصرہ کے لئے اردو کے نامور شاعر، نثرنگار اور ’’اسباق‘‘ کے معروف مدیر محترم نذیر فتح پوری کی تقدیسی شاعری (نعت) پر مبنی کتاب ’’محمد نہ ہوتے…‘‘ ہے۔ کتاب ہذا کی اہمیت، نعت گوئی کی افادیت اور فن نعت گوئی پر احسان دانش، ابوالمجاہد زاہدؔ اور محمدادریس رضوی کے مقالات نہایت پُرمغز ہیں۔ اس سے قبل موصوف کی 72کتابیں مختلف موضوعات پر شائع ہوچکی ہیں۔
جناب نذیر فتح پوری کی زیرمطالعہ کتاب ’’محمد نہ ہوتے تو…‘‘ ان کے عشق رسول دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم پر مبنی ہے، جس کا اظہار آپ نے اپنے مافی الضمیر کو الفاظ کے سہارے فرمایا ہے۔ نعت گوئی اردو اصناف شعری میں سب سے زیادہ مشکل ہے مگر ایک سچے عاشقِ رسول کے لئے بہت آسان بھی ہے۔ شرط صرف عشق ہے۔ تطہیر قلب کے ساتھ اگر کوئی خوش فکر اپنے جذب اندروں کو شعر کا جامہ عطا کرتا ہے تو وہ نعت کا شعر کہلاتا ہے۔ اور یہی تخیل اور فکر شاعر اور قاری کو قلبی سکون عطا کرتا ہے۔
جناب نذیرؔ فتح پوری کو نثر و نظم دونوں پر یکساں قدرت حاصل ہے انہیں زبان و بیان اور الفاظ کے در و بست پر کماحقہٗ دسترس ہے۔ چونکہ نعت گوئی ایک سچے عاشقِ رسول کا وطیرہ رہا ہے اور اس کا اظہار دنیا کی ہر زبان و ادب میں ہورہا ہے اردو میں بدرجہ اولیٰ۔ نذیرؔ فتح پوری نے بھی اپنے جذبات کا حقیقی اظہار تقدیسی شاعری میں کیا ہے۔ کلام میں روانی اور دلکشی خوب خوب ہے۔ دلی جذبات کا اظہار بہت والہانہ اور سرشاری کیفیت میں ملتا ہے۔ چند اشعار ملاحظہ ہوں:
ہے دیوانہ مدینے کی جانب رواں
چہرہ پُرنور ہے اور قدم تیز ہے
دیارِ حبیب خدا کی وہ گلیاں
حقیقت میں فردوس کی کیاریاں ہیں
وہاں تک زمیں بوس ہوتے ہیں قدسی
جہاں تک مدینے کی پرچھائیاں ہیں
دیوانو! زمانے سے دامن بچاکر
مدینے کی جانب چلو والہانہ
محشر کی تمیز دھوپ سے بچنے کے واسطے
بے سایہ جس کی ذات ہے سایہ اسی کی ڈھونڈ
نذیرؔ فتح پوری نے تقدیسی شاعری کے بیشتر اصناف میں طبع آزمائی کی ہے۔ کتاب ’’محمد نہ ہوتے تو…‘‘ میں ان تمام اصناف میں کہے گئے اشعار شامل ہیں۔ مثلاً توشیحی نظم، حمد باری کربیاں، توشیحی نظم، محمد کی بارگاہ میں، آزاد نظم، نعتیہ تضمین، گیت، قطعات نعتیہ ماہیے، نعتیہ دوہے، راجستھانی نعت، آزاد نعت، اور مناقب بحضور حسین رضی اللہ عنہ وغیرہ کے علاوہ بیشتر لغوت کی سرخی یا عنوان نعت پاک کے کسی مصرعہ کو بنایا گیا ہے۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ پر کل 4مناقب کہے ہیں۔ ان میں سادگی کے ساتھ جوش و جذبہ اور روانی ہے۔ الفاظ کے برمحل استعمال نے انگشتری میں نگینہ کا کام کیا ہے۔ شعر دیکھئے:
ثانی کوئی ہوا ہے نہ ہوگا حسین کا
اب تک زمیں پہ قرض ہے سجدہ حسین کا
میں ہار کر بھی نہ ہارا ہوا لگوں گا تجھے
یزید وقت! مجھے کربلا سے نسبت ہے
دیکھوں تو یہی دیکھوں
نور جسم کے
چہرے کی چھبی دیکھوں
……(6 ماہیے سے)
دین و دنیا کے ہر سفینے کو
وہی گرداب سے نکالے گا بحر و حدت کا جو شناور ہے
ہے وہی واقف رموزِ حیات
اور وہی زندگی کا مظہر ہے
……(آزاد نعت سے)
یوں تو کتاب میں موجود تمام نعتیہ کلام ایک سے بڑھ کر ایک ہیں جن پر اظہار خیال کرنا ممکن نہیں۔ آخر میں نعتیہ تضمین اور ’’کیا پوچھتے ہو دوستو! کردار مصطفی‘‘ سے ایک ایک بند نذر قارئین ہے۔ ملاحظہ ہو:
عطا کی محمد نے دولت یقیں کی
محمد جو آئے تو ایمان آیا
محمد نے سمجھائی عظمت خدا کی
محمد جو آئے تو قرآن آیا
خدا کا نہ بندوں کو عرفان ہوتا
دعا کا دوا کا نہ سامان ہوتا
محمد نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا
یہ نعتیہ تضمین کل 11 بندوں پر مشتمل ہے جو مسدس کی شکل میں ہے۔
دوسری نعتیہ نظم سے بند ملاحظہ ہو:
چھوٹی سی اک چٹائی تھی ادنیٰ سا اک لباس
کالی سی ایک کملی تھی میرے نبی کے پاس
صبر و وفا کا ایسا نمونہ دکھا دیا
خود بھوکا رہ کے اوروں کو کھانا کھلا دیا
سب جانتے ہیں، ایسا تھا ایثار مصطفی
کیا پوچھتے ہو دوستو! کردار مصطفی
حاصل کلام یہ کہ پوری کتاب علم و حکمت اور عشق نبی کا گنجینہ ہے۔ کتاب کا سرورق، کاغذ معیاری ہے۔ قیمت مناسب ہے۔ باذوق حضرات کتاب خرید کر مطالعہ کریں۔ مکرمی نذیر فتح پوری مبارکباد کے مستحق ہیں۔
نوٹ : لفظ کملی ’’تصغیر کمبل کی ہے)۔ مولانا احمد رضا خاں بریلوی نے حدائق بخشش کے کسی شعر میں کالی کملی کا استعمال نہیں فرمایا ہے۔ عصرحاضر کے نعت گو شعراء کرام براہ کرم احتراز فرمائیں۔ تفصیل کے لئے رجوع فرمائیں۔ ’’بدرکامل‘‘ از مولانا بدرالدین قادری۔

نسخہ بمطابق 11:26، 23 مارچ 2018ء