آپ «شاعر علی شاعر» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 4: سطر 4:
[[زمرہ: کراچی ]]
[[زمرہ: کراچی ]]
شاعر علی شاعرؔ نے [[20 جون]] [[1966]]ء کو ولیوں کے شہر (مدینۃ الاولیاء) ملتان شریف میں فیاض دہلوی کے گھر جنم لیا۔ فیاض دہلوی نے 1947ء کوہندوستان سے ہجرت کرنے کے بعد ملتان(پاکستان) کو اپنا مسکن بنایا۔ پیرزادہ حافظ انور دہلوی، شاعر علی شاعرؔ کے دادا حضور تھے جو بیس ویں صدی عیسوی کے آغاز میں سجادہ نشین، علمی، روحانی اور ادبی شخصیت کے طور پر دہلی میں جانے، پہچانے اور مانے جاتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ شاعر علی شاعرؔ کا پیدائشی نام شاعر علی رکھا گیا۔شاعرؔنے دورانِ تعلیم شعر گوئی کا آغاز کیا تو انھوں نے اپنے اُردو کے اُستاد جناب مہرؔ سعید ملتانی کی مشاورت سے [[میر تقی میر | میر تقی میرؔ]]، [[انشا اللہ خان انشاؔ]] اور [[مومن خان مومن]] کی طرح اپنا قلمی نام شاعر علی شاعرؔ اپنا لیا۔  
شاعر علی شاعرؔ نے [[20 جون]] [[1966]]ء کو ولیوں کے شہر (مدینۃ الاولیاء) ملتان شریف میں فیاض دہلوی کے گھر جنم لیا۔ فیاض دہلوی نے 1947ء کوہندوستان سے ہجرت کرنے کے بعد ملتان(پاکستان) کو اپنا مسکن بنایا۔ پیرزادہ حافظ انور دہلوی، شاعر علی شاعرؔ کے دادا حضور تھے جو بیس ویں صدی عیسوی کے آغاز میں سجادہ نشین، علمی، روحانی اور ادبی شخصیت کے طور پر دہلی میں جانے، پہچانے اور مانے جاتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ شاعر علی شاعرؔ کا پیدائشی نام شاعر علی رکھا گیا۔شاعرؔنے دورانِ تعلیم شعر گوئی کا آغاز کیا تو انھوں نے اپنے اُردو کے اُستاد جناب مہرؔ سعید ملتانی کی مشاورت سے [[میر تقی میر | میر تقی میرؔ]]، [[انشا اللہ خان انشاؔ]] اور [[مومن خان مومن]] کی طرح اپنا قلمی نام شاعر علی شاعرؔ اپنا لیا۔  
آج کل شاعر علی شاعرؔ ایک پبلشرز کی حیثیت سے [[رنگِ ادب پبلی کیشنز، کراچی]] کا ادارہ چلا رہے ہیں۔ بہت خوب صورت اور معروف کتابیں چھاپ کر اپنے ادارے کا نام دنیا بھر میں روشن کر چکے ہیں۔ شاعر علی شاعرؔ ایک صحافی بھی ہیں جن کی ادارت میں سہ ماہی ادبی رسالہ ’’رنگِ ادب‘‘ تسلسل سے شایع ہوتا ہے۔ رنگِ ادب کے اب تک 42 شمارے شایع ہو چکے ہیں جن میں متعدد خصوصی شمارے بھی شامل ہیں۔ شاعر علی شاعرؔ نے فروغِ علم و ادب میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ وہ اپنی ذات میں انجمن ہیں۔ فردِ واحد نے ایسے ایسے کارہائے نمایاں سر انجام دیے ہیں جو بڑے بڑے اداروں کے کرنے کے ہوتے ہیں۔
===شاعری و نعت گوئی ===


اپنے بہترین ساتھی و رفیق حافظ غلام فرید کی مسلسل تحریک پر 1982ء میں ابتدائی شاعری کا آغاز کیا۔ مہر سعید ملتانی کی رفاقت و حوصلہ افزائی سے شاعری کا ذوق و شوق پروان چڑھا۔ اسی اثناء میں شاعری کے رموز اور اُردو کے [[ علم العروض | عروض ]] کے لیے جناب شفیع بسمل (کراچی) کے سامنے زانوئے ادب تہ کیے۔ بعد ازاں منصور ملتانی (اب عارف منصور) کراچی سے بھی مشورئہ سخن جاری رہا۔ وہ [[غزل]]، [[نظم]]، [[حمد]]، [[نعت]]، [[منقبت]]، [[سلام]] کے ساتھ ساتھ بچوں کا ادب بھی تخلیق کرتے رہے۔’’بہارو! اب تو آجائو‘‘ شاعر علی شاعر کا بہاریہ مجموعہ کلام ہے جو یکم جنوری [[2004]]ء میں شائع ہوا۔ موصوف بنیادی طور پر غزل کے شاعر ہیں۔ گلستانِ حمد و نعت میں ان کی آمد خوش بختی اور سعید فطرت ہونے کی علامت ہے۔ وہ جہانِ حمد و نعت میں ایسے آئے کہ پھر وہ نعتیہ ادب کے ہی ہو کر رہ گئے۔
اپنے بہترین ساتھی و رفیق حافظ غلام فرید کی مسلسل تحریک پر 1982ء میں ابتدائی شاعری کا آغاز کیا۔ مہر سعید ملتانی کی رفاقت و حوصلہ افزائی سے شاعری کا ذوق و شوق پروان چڑھا۔ اسی اثناء میں شاعری کے رموز اور اُردو کے [[ علم العروض | عروض ]] کے لیے جناب شفیع بسمل (کراچی) کے سامنے زانوئے ادب تہ کیے۔ بعد ازاں منصور ملتانی (اب عارف منصور) کراچی سے بھی مشورئہ سخن جاری رہا۔ وہ [[غزل]]، [[نظم]]، [[حمد]]، [[نعت]]، [[منقبت]]، [[سلام]] کے ساتھ ساتھ بچوں کا ادب بھی تخلیق کرتے رہے۔’’بہارو! اب تو آجائو‘‘ شاعر علی شاعر کا بہاریہ مجموعہ کلام ہے جو یکم جنوری [[2004]]ء میں شائع ہوا۔ موصوف بنیادی طور پر غزل کے شاعر ہیں۔ گلستانِ حمد و نعت میں ان کی آمد خوش بختی اور سعید فطرت ہونے کی علامت ہے۔ وہ جہانِ حمد و نعت میں ایسے آئے کہ پھر وہ نعتیہ ادب کے ہی ہو کر رہ گئے۔


آج کل شاعر علی شاعرؔ ایک پبلشرز کی حیثیت سے [[رنگِ ادب پبلی کیشنز، کراچی]] کا ادارہ چلا رہے ہیں۔ بہت خوب صورت اور معروف کتابیں چھاپ کر اپنے ادارے کا نام دنیا بھر میں روشن کر چکے ہیں۔ شاعر علی شاعرؔ ایک صحافی بھی ہیں جن کی ادارت میں سہ ماہی ادبی رسالہ ’’رنگِ ادب‘‘ تسلسل سے شایع ہوتا ہے۔ رنگِ ادب کے اب تک 42 شمارے شایع ہو چکے ہیں جن میں متعدد خصوصی شمارے بھی شامل ہیں۔ شاعر علی شاعرؔ نے فروغِ علم و ادب میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ وہ اپنی ذات میں انجمن ہیں۔ فردِ واحد نے ایسے ایسے کارہائے نمایاں سر انجام دیے ہیں جو بڑے بڑے اداروں کے کرنے کے ہوتے ہیں۔


=== معروف نعتیہ کلام ===
=== نعتیہ شاعری کا نمونہ ===




براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)

اِس صفحہ پر مستعمل سانچہ حسب ذیل ہے: