"سیرِ گلشن کون دیکھے دشتِ طیبہ چھوڑ کر ۔ حسن رضا بریلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
سطر 55: سطر 55:


*[http://naatview.com/1595-2/ | محمود الحسن کی آواز میں]
*[http://naatview.com/1595-2/ | محمود الحسن کی آواز میں]
*[http://naatview.com/1598-2/ | فصیح الدین سہروردی کی آواز میں]


=== مزید دیکھیے ===
=== مزید دیکھیے ===


[[ دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو ۔ حسن رضا خان | دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو ]] |[[ذات والا پہ بار بار درود ۔ حسن رضا بریلوی | ذات والا پہ بار بار درود]] | [[دل میں ہو یاد تری گوشئہ تنہائی ہو ۔ حسن رضا بریلوی | دل میں ہو یاد تری گوشئہ تنہائی ہو]]
[[ دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو ۔ حسن رضا خان | دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو ]] |[[ذات والا پہ بار بار درود ۔ حسن رضا بریلوی | ذات والا پہ بار بار درود]] | [[دل میں ہو یاد تری گوشئہ تنہائی ہو ۔ حسن رضا بریلوی | دل میں ہو یاد تری گوشئہ تنہائی ہو]]

نسخہ بمطابق 10:28، 21 جون 2017ء


شاعر: حسن رضا بریلوی

نعت رسول اللہ صل اعلی علیہ و سلم

سیرِ گلشن کون دیکھے دشتِ طیبہ چھوڑ کر

سوئے جنت کون جائے در تمہارا چھوڑ کر


سر گزشتِ غم کہوں کس سے ترے ہوتے ہوئے

کس کے در پر جاوں تیرا آستانہ چھوڑ کر


بے لقائے یار ان کو چین آجاتا اگر

بار بار آتے نہ یوں جبریل سدرہ چھوڑ کر


کون کہتا ہے دل بے مدعا ہے خوب چیز

میں تو کوڑی کو نہ لوں ان کی تمنا چھوڑ کر


مر ہی جاوں میں اگر اس در سے جاوں دو قدم

کیا بچے بیمار غم قُربِ مسیحا چھوڑ کر


کس تمنا پر جئیں یا رب اسیرانِ قفس

آ چکی بادِ صبا باغِ مدینہ چھوڑ کر


بخشوانا مجھ سے عاصی کا ردا ہوگا کسے

کس کے دامن میں چھپوں دامن تمہارا چھوڑ کر


حشر میں اک اک کا منہ جو تکتے پھرتے ہیں عدو

آفتوں میں بھنس گئے ان کا سہارا چھوڑ کر


مر کے جیتے ہیں جو ان کے در پہ جاتے ہیں حسن

جی کے مرتے ہیں جو آتے ہیں مدینہ چھوڑ کر

نعت خوانوں کی آواز میں

مزید دیکھیے

دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو | ذات والا پہ بار بار درود | دل میں ہو یاد تری گوشئہ تنہائی ہو