"سلمان رسول" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 17: سطر 17:




نعت رسول مقبول ﷺ
'''نعت رسول مقبول ﷺ'''


ہوئی ہے کائنات کی نمود آپ کے لیے
ہوئی ہے کائنات کی نمود آپ کے لیے
سطر 47: سطر 47:
تمام شب قیام اور سجود آپ کے لیے
تمام شب قیام اور سجود آپ کے لیے


----


نعت رسول ﷺ
'''نعت رسول ﷺ'''


ارض و سما کی بزم میں، ہوتا مرا بھی نام خاص
ارض و سما کی بزم میں، ہوتا مرا بھی نام خاص
سطر 71: سطر 70:
آپ کی بارگاہ میں، ہو گئے سارے عام خاص
آپ کی بارگاہ میں، ہو گئے سارے عام خاص


----


نعت رسول مقبول ﷺ
'''نعت رسول مقبول ﷺ'''


ہے سرور عالم کا ہی بس نام و نسب خاص
ہے سرور عالم کا ہی بس نام و نسب خاص
سطر 95: سطر 93:
سلمان! کوئی اور نہیں اس کا سبب خاص
سلمان! کوئی اور نہیں اس کا سبب خاص


----


نعت رسول ﷺ
'''نعت رسول ﷺ'''


دہر کے اجالوں کا، جوبن آپ کے عارض
دہر کے اجالوں کا، جوبن آپ کے عارض
سطر 132: سطر 129:




----


نعت رسول ﷺ
'''نعت رسول ﷺ'''


’’یہ جو شہ کار سے محبت ہے‘‘
’’یہ جو شہ کار سے محبت ہے‘‘

نسخہ بمطابق 07:56، 2 جنوری 2017ء

سلمان رسول کا شمار دورِ حاضر کے نمائندہ شعرا میں ہوتا ہے۔ وہ غزل اور نظم کے ساتھ ساتھ نعت کہنے میں بھی خصوصی ملکہ رکھتے ہیں۔ تغزل ان کی شاعری کا نمایاں وصف ہے۔ ادبی حلقوں میں ایک معتبر ناقد کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں۔ ان کے کچھ نعتیہ اشعار زبانِ زد عام ہیں۔ مثال کے طور پر:

جہاں میں جو عزّ و جاہ چاہے

حضورﷺ کو بے پناہ چاہے


جس میں حبِّ رسولِ پاک نہ ہو

مرنا بہتر ہے ایسے جینے سے




اس صفحہ پر آپ سلمان رسول کا نعتیہ کلام ملاحظہ کر سکتے ہیں:


نعت رسول مقبول ﷺ

ہوئی ہے کائنات کی نمود آپ کے لیے

ہر ایک لمحہ جاری ہے درود آپ کے لیے

سبھی زمانے آپ کے ظہور کا حوالہ ہیں

سجی ہے بزم ہست اور بود آپ کے لیے

تصوّر حیات بھی ہے دم قدم سے آپ کے

ہے کرّۂ زمین کا وجود آپ کے لیے

حضور آپ کے لیے ہے وسعت جہات بھی

ہیں طول و عرض آپ کے، عمود آپ کے لیے

زمین سے آسمان تک سفر ہزاروں سال کا

ہوا پلک کی اک جھپک سے زود آپ کے لیے

رضائے رب ذوالجلال تھی عزیز آپ کو

کبھی زیاں اہم رہا، نہ سود آپ کے لیے

نشاط ہائے دہر سے کہیں سوا تھے لطف میں

تمام شب قیام اور سجود آپ کے لیے


نعت رسول ﷺ

ارض و سما کی بزم میں، ہوتا مرا بھی نام خاص

شاہ امم کا میں اگر، ہوتا کوئی غلام خاص

چشم فلک نے دیکھا ہے، ایک نظارہ ایسا بھی

عشق نبی نے کر دیا، ایک سیاہ فام خاص

ختم رسل بھی ہیں وہی، وہ ہی امام انبیا

ان کو سبھی رسولوں میں، بخشا گیا مقام خاص

شہر نبی کی ساعتیں، لطف میں خلد سے فزوں

راتیں بھی اس کی منفرد، اور ہیں صبح و شام خاص

شاہ و گدا کا امتیاز، آ کے مٹایا آپ نے

آپ کی بارگاہ میں، ہو گئے سارے عام خاص


نعت رسول مقبول ﷺ

ہے سرور عالم کا ہی بس نام و نسب خاص

اور ان کی ہی نسبت سے ہوئی ارض عرب خاص

ذکر ان کا جو کرتی ہو، زباں خاص وہی ہے

مدح ان کی بیاں کرنے سے ہو جاتے ہیں لب خاص

ہر شے کو بنا دیتا ہے خاص ان سے تعلق

راتوں میں اسی واسطے اسرا کی ہے شب خاص

توقیر ہے اس لفظ نے پائی تو انھی سے

ویسے تو کبھی ہوتا نہ امی سا لقب خاص

میں عشق میں آقا کے رقم کرتا ہوں نعتیں

سلمان! کوئی اور نہیں اس کا سبب خاص


نعت رسول ﷺ

دہر کے اجالوں کا، جوبن آپ کے عارض

نور حق کی تابش سے، روشن آپ کے عارض

آپ کا حسیں پیکر، کائنات کا زیور

نقرئی سراپا ہے، کندن آپ کے عارض

رنگ، روشنی، خوشبو، پھول، تتلیاں، جگنو

حسن کے حوالے ہیں، مخزن آپ کے عارض

وہ بھی کیا زمانہ تھا، عاشقوں کے نینوں کو

آٹھوں پہر دیتے تھے، درشن آپ کے عارض

کاش میں جنم لیتا، آپ کے زمانے میں

دیکھتے بِتا دیتا، جیون آپ کے عارض

روئے آدمیت پر، غازہ آپ کا اسوہ

اور دید کو اس کی، درپن آپ کے عارض

عشق کا مزا جب ہے، آنکھ کو دکھائی دیں

شرقاً آپ کے عارض، غرباً آپ کے عارض

ڈھونڈنے کوئی نکلے، بے مثال رعنائی

آئیں گے تصور میں، فوراً آپ کے عارض


نعت رسول ﷺ

’’یہ جو شہ کار سے محبت ہے‘‘

گویا فن کار سے محبت ہے

شہر خوباں نہیں، مجھے تو بس

شہر سرکار سے محبت ہے

بدنصیبی سی بدنصیبی ہے

ہم کو اغیار سے محبت ہے

ہے ہہ تمثیلِ گیسوئے احمد

سو شبِ تار سے محبت ہے

ان کے قدموں کی خاک بن کے رہے

جس کو دستار سے محبت ہے

ذکر، شاہ امم کا ہو جن میں

ایسے اشعار سے محبت ہے

حب احمد جھلکتی ہو جس میں

ایسے اظہار سے محبت ہے

تیرے پیغام سے ہے پیار مجھے

تیرے افکار سے محبت ہے

مجھ کو آقا ترے قبیلے کی

ساری اقدار سے محبت ہے

مجھ کو طیبہ میں ہی بلا لیجے

مجھ کو انوار سے محبت ہے

ہے گدائی تری غرور مرا

اسی پندار سے محبت ہے

جس میں مدحت کا وقت ملتا رہے

ایسے بیوپار سے محبت ہے

جو وتیرہ تھی میرے آقا کا

ایسی گفتار سے محبت ہے

اپنے آقا کے کیا بتاؤں تمھیں

سارے اطوار سے محبت ہے

آپ کے باصفا گھرانے کے

اہل اطہار سے محبت ہے

جس کا قرآن بھی حوالہ دے

ایسے افطار سے محبت ہے

جس میں آقا کو چھپ کے رہنا پڑا

مجھ کو اس غار سے محبت ہے

ان کو سدرہ تلک جو لے کے گیا

اس کی رفتار سے محبت ہے

تیرے کوچوں سے، تیری گلیوں سے

یترے بازار سے محبت ہے

اے مدینہ مجھے تو اب تیرے

در و دیوار سے محبت ہے

تیری قربت ہوئی شرف جن کا

مجھ کو ان چار سے محبت ہے

تیرے اہل و عیال اور ازواج

تیرے ہر یار سے محبت ہے

شہر طیبہ کے سب نہال عزیز

ان کے اثمار سے محبت ہے

اس کے دل میں ہو کیسے حب رسول

جس کو سنسار سے محبت ہے