آپ «سرور صمدانی» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 1: | سطر 1: | ||
سرور صمدانی کا اصل نام سرور خلیل صمدانی ہے۔ 9اکتوبر1967ءکو بیکنائر میںپیداہوئے۔1970ءمیں ہجرت کرکے ملتان آئے۔ بی اے اور ایل ایل بی کے بعد وکالت کے شعبے سے منسلک ہوئے۔سرور صمدانی کے والد تابش صمدانی ،دادا خلیل صمدانی اور پرداداشیخ محمد آزاد بھی نعت گو شاعر تھے۔ان کے بھائی رہبر صمدانی بھی نعت کہتے ہیں۔ نعت گو گھرانے سے تعلق رکھنے والے سرور صمدانی بھی طویل عرصے سے غزل اورنظم کے علاوہ نعت میں طبع آزمائی کررہے ہیں۔ان کا نعتیہ مجموعہ” یاسید البشرﷺ“ نام سے زیرطبع ہے۔ | |||
سرور صمدانی کا اصل نام سرور خلیل صمدانی ہے۔ | |||
ہے ارتقاء پزیر مسلسل کرم کی دھوم | ہے ارتقاء پزیر مسلسل کرم کی دھوم | ||
سطر 13: | سطر 6: | ||
لکھی ہے جب سے نعتِ رسول شہِ انام | لکھی ہے جب سے نعتِ رسول شہِ انام پہنچی درِ رسول پہ لوح و قلم کی دھوم | ||
ہے لامکاں سے اور بھی آگے رواں دواں | |||
رحمت تمام، رحمتِ عالم، کرم کی دھوم | رحمت تمام، رحمتِ عالم، کرم کی دھوم | ||
اقصیٰ سے لے کے عرشِ معلا کی راہ میں | اقصیٰ سے لے کے عرشِ معلا کی راہ میں | ||
بیعثت کے بعد امن کی صورت تھی ضوفشاں | ہے آج تک حضور کے نقشِ قدم کی دھوم بیعثت کے بعد امن کی صورت تھی ضوفشاں | ||
بیعثٹ سے پہلے عام تھی ظلم و ستم کی دھوم | بیعثٹ سے پہلے عام تھی ظلم و ستم کی دھوم | ||
پھر پاش پاش ہونے لگے پتھروں کے بُت ایسی ہوئ جہاں میں خدا کے حرم کی دھوم | |||
پھر پاش پاش ہونے لگے پتھروں کے بُت | |||
ایسی ہوئ جہاں میں خدا کے حرم کی دھوم | |||
سطر 46: | سطر 31: | ||
دکھلائی ہر زمانے کو حق کے عَلّم کی دھوم | دکھلائی ہر زمانے کو حق کے عَلّم کی دھوم | ||
بخشش کا اک جواز یہی ہے مِرے لئے | بخشش کا اک جواز یہی ہے مِرے لئے | ||
ہو جائے ہجرِ آقا میں سرور کے غم کی دھوم | ہو جائے ہجرِ آقا میں سرور کے غم کی دھوم | ||