"سانچہ:منتخب مضمون" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 4: سطر 4:
|
|
{|  " style="float:right; margin-left: 10px;"
{|  " style="float:right; margin-left: 10px;"
| [[ملف:Naat kainaat aziz ahsan 10.jpg|130px|link=عزیز احسن]]
| [[ملف:Hasnain Aqib.jpg|حسنین عاقب]]
|}  
|}  


مختلف ادوار میں محققین نے نعتیہ کتب کی فہرستیں تیار کی ہیں جن میں ہزاروں کتب کی طباعت کا ذکر ملتا ہے۔پاکستان میں نعتیہ شاعری پر مشتمل کتابوں کے کوائف [[حفیظ تائب]]، [[رشید محمود راجا | راجا رشید محمود]]، [[غوث میاں]] ، [[یوسف ورک قادری | چودھری محمد یوسف ورک قادری]] اور[[طاہر قریشی | محمد طاہر قریشی]] نے یکجا کیے ہیں ۔مؤخرالذکر دو حضرات نے  دوکتب خانوں کے نعتیہ شعری خزانوں کا ذکر کیا ہے ۔ایک نعت لائبریری شاہدرہ، لاہور، اور دوسرا نعت ریسرچ سنیٹر کراچی۔ان فہرستوں میں [[یوسف ورک قادری | چودھری محمد یوسف ورک قادری]] نے شائع شدہ نعتیہ شعری کتب کی فہرست بنائی ہے ۔ [[نعتیہ مجموعوں میں تقاریظ، دیباچوں اورمقدمات میں تنقیدی رویوں کاجائزہ ۔ ڈاکٹر عزیز احسن | مزید دیکھیے ]]
[[گوئٹے | جان وولف گانگ گوئٹے ]]   GOETHE, JOHANN WOLFGANG عیسوی سنہ [[1]]749 میں جر منی کے شہر فرینکفرٹ میں پیدا ہوا اس نے اہل ِ علم کے خاندان میں آنکھیں کھو لیں وہ یوں کہ اس کا باپ پیشے کے اعتبار سے وکیل تھا اور اس کی ماں حا کم ِ شہر کی بیٹی تھی۔  گوئٹے جرمن ادب کا سب سے عظیم شاعر مانا جاتا ہے۔ ابتداء ہی سے، بلکہ اپنی نو جوانی ہی سے گوئٹے کو اسلام اور مشرق سے بے حد دلچسپی تھی۔ اسی لیے اس نے عربی  زبان بھی سیکھی تھی۔ گوئٹے کے خیال میں نئی ثقافتوں کی دریافت کے لیے ادب اور مذہب سے زیادہ کار آمد کو ئی اور ذرائع نہیں ہوسکتے اس لیے اس نے مشرقی ادب میں [[رومی]] اور [[حافظ ]]کی شاعری کا اور ساتھ ہی ساتھ مذاہب کے ذیل میں زرتشت کی تعلیمات اور دینِ اسلام کا مطا لعہ کیا ۔ [[گوئٹے کی نظم ’نغمۂ محمدی‘ کے تین تراجم ۔ خان حسنین عاقب | مزید دیکھیے ]]
|}
|}

نسخہ بمطابق 18:57، 2 جنوری 2018ء

منتخب مضمون: نعتیہ مجموعوں میں تقاریظ، دیباچوں اورمقدمات میں تنقیدی رویوں کاجائزہ ۔ ڈاکٹر عزیز احسن
حسنین عاقب

جان وولف گانگ گوئٹے GOETHE, JOHANN WOLFGANG عیسوی سنہ 1749 میں جر منی کے شہر فرینکفرٹ میں پیدا ہوا اس نے اہل ِ علم کے خاندان میں آنکھیں کھو لیں وہ یوں کہ اس کا باپ پیشے کے اعتبار سے وکیل تھا اور اس کی ماں حا کم ِ شہر کی بیٹی تھی۔ گوئٹے جرمن ادب کا سب سے عظیم شاعر مانا جاتا ہے۔ ابتداء ہی سے، بلکہ اپنی نو جوانی ہی سے گوئٹے کو اسلام اور مشرق سے بے حد دلچسپی تھی۔ اسی لیے اس نے عربی زبان بھی سیکھی تھی۔ گوئٹے کے خیال میں نئی ثقافتوں کی دریافت کے لیے ادب اور مذہب سے زیادہ کار آمد کو ئی اور ذرائع نہیں ہوسکتے اس لیے اس نے مشرقی ادب میں رومی اور حافظ کی شاعری کا اور ساتھ ہی ساتھ مذاہب کے ذیل میں زرتشت کی تعلیمات اور دینِ اسلام کا مطا لعہ کیا ۔ مزید دیکھیے