"سانچہ:منتخب مضمون" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{|  class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px;"
{|  class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px;"
! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|اس ہفتے کا مضمون: [[عطر خیال کی جاں بخش مہک ۔ ڈاکٹر عزیز احسن]]
! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|اس ہفتے کا مضمون: [[حیرت و استعجاب اور حاضری کی سرشاری کی شاعری ۔ ڈاکٹر عزیز احسن]]
|-
|-
|
|
سطر 6: سطر 6:
| [[ملف:Naat kainaat aziz ahsan 10.jpg|100px|link=عزیز احسن]]
| [[ملف:Naat kainaat aziz ahsan 10.jpg|100px|link=عزیز احسن]]
|}  
|}  
[[علامہ اقبال]] اور [[حافظ]] کے متون (Texts) کی تجدیدی شکل جب ہم اردو غزل کے مخصوص لہجے میں [[شبنم رومانی]] کی شعری کائنات میں دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ فکری زاویوں کا ایک لا متناہی سلسلہ ہے جو [[حافظ]] سے [[اقبال]] اور [[شبنم رومانی]] تک پہنچا ہے۔جذبے کی سچائی ، خیال کی رعنائی ، فکری صداقت اور اظہارِ حقیقت کا داعیہ ہر اس شاعر کو حضورِ اکرم ﷺ کی ذات سے منسلک رہنے کا پیغام عام کرنے پر ابھارتا ہے جس کے دل میں جوہرِ عشقِ رسول ﷺ پایا جاتا ہے۔ اس طرح شبنم رومانی ،صالح فکری روایت کے امین اور پِرِچارَک بھی نظر آتے ہیں۔ [[عطر خیال کی جاں بخش مہک ۔ ڈاکٹر عزیز احسن | مزید دیکھیے ]]
 
’’مدینے سے مدینے تک‘‘ میں شاعری کا جوبن دیکھنے والا ہے۔ ہر شعر کیفیت سے لبریز اور بیان کی متغزلانہ روایت سے جڑا ہوا ہے۔قمر وارثی کا تمام کلام غزل کے طور لکھا گیا ہے۔ نعتیہ غزل میں حضورِ اکرم ﷺ سے تخاطب کی صورت بھی ہوتی ہے اور دیدارِ آقاﷺ کے لیے تڑپ بھی۔ ہجرِ نبوی ﷺ کے احوال میں غزل کا وہ کرب آمیز لہجہ بھی بنتا ہے جو روایتی غزل کی تعریف کے سلسلے میں ’’ہرن کی اس ضعیف ، درد ناک، پُر سوز اور رحم انگیز آواز سے تعبیر کیا جاتا ہے جوشکاریوں میں پھنسنے کے بعد اس کے حلق سے نکلتی ہے‘‘
|}
|}

نسخہ بمطابق 03:48، 20 اکتوبر 2017ء

اس ہفتے کا مضمون: حیرت و استعجاب اور حاضری کی سرشاری کی شاعری ۔ ڈاکٹر عزیز احسن
Naat kainaat aziz ahsan 10.jpg

’’مدینے سے مدینے تک‘‘ میں شاعری کا جوبن دیکھنے والا ہے۔ ہر شعر کیفیت سے لبریز اور بیان کی متغزلانہ روایت سے جڑا ہوا ہے۔قمر وارثی کا تمام کلام غزل کے طور لکھا گیا ہے۔ نعتیہ غزل میں حضورِ اکرم ﷺ سے تخاطب کی صورت بھی ہوتی ہے اور دیدارِ آقاﷺ کے لیے تڑپ بھی۔ ہجرِ نبوی ﷺ کے احوال میں غزل کا وہ کرب آمیز لہجہ بھی بنتا ہے جو روایتی غزل کی تعریف کے سلسلے میں ’’ہرن کی اس ضعیف ، درد ناک، پُر سوز اور رحم انگیز آواز سے تعبیر کیا جاتا ہے جوشکاریوں میں پھنسنے کے بعد اس کے حلق سے نکلتی ہے‘‘