"سانچہ:آج کی نعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(2 صارفین 8 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{|  class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px;"
{|  class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px; width: 100%;"
! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|آج کی نعت : [[ارسلان احمد ارسل ]]
! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|آج کی نعت : [[نذر صابری ]]
|-
|-
|
|
[[ملف:Naat Kaainaat Arslan Ahmad Arsal.jpg|link=ارسلان احمد ارسل]]
==== {{نعت}} ====


ارسلان احمد ارسل لاہور کے ابھرتے ہوئے نعت گو شاعر ہیں ۔ شاعر تو معاشرے کی وہ آنکھ ہوتی ہے جو کسی بھی زخم یا  زیادتی کو دیکھ کر فورا اشکبار ہو جاتی ہے ۔ اور جب معاملہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان اقدس اور  تحفظ ختم نبوت کا ہو تو اس آنکھ کے ساتھ دل بھی کراہ اٹھتا ہے ۔ ہم انسانوں کی کیا بات شان رسالت پر انگلی اٹھے تو خالق کائنات بھی "تب یدا ابی لہب و تب " کے اسلوب میں آجاتا ہے یہ نعت مبارکہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔


شاعر : [[ارسلان احمد ارسل ]]
جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں


=== {{نعت }} ===
جبین عقیدت کو خم دیکھتے ہیں


منکر ختم نبوت! غرق ہو


تجھ سے ہو کیسی مروت' غرق ہو
میں لیتا ہوں نام ان کا گر میکدے میں


مجھے کس نظر سے صنم دیکھتے ہیں


ڈوب کے مرجائیں ایسے حکمراں


ایسی بے غیرت قیادت غرق ہو
یہ گلکاریاں کب ہیں آساں قلم کی


قلم کا ہوا سر قلم دیکھتے ہیں


میں اعلی الاعلان کرتا ہوں لعیں !


تجھ سے اعلان بغاوت ' غرق ہو  
تری اک نگاہِ کرم ہو تو پھر ہم


قیامت کے فتنہ کو کم دیکھتے ہیں


اس سے تیری اور بھی ظاہر ہوئی


ذہن کی ساری خباثت غرق ہو
جنھیں تو نے دل کا غنی کردیا ہے


وہ کب سوئے دارا وجم دیکھتے ہیں


عزت و حرمت رسول پاک کی
دیں میں سمجھے جو بھی بدعت,  غرق ہو
مرتبہ پائے غلام مصطفی
دشمن احمد کی عزت غرق ہو
نعت سے ہٹ کر اگر کچھ بھی کہا
یہ نہ ہو ارسل, ریاضت غرق ہو


بگولے کہ صورت خراماں ملا ہے


ترے نذر کو جب بھی ہم دیکھتے ہیں
|}
|}

حالیہ نسخہ بمطابق 23:02، 2 دسمبر 2017ء

آج کی نعت : نذر صابری

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں

جبین عقیدت کو خم دیکھتے ہیں


میں لیتا ہوں نام ان کا گر میکدے میں

مجھے کس نظر سے صنم دیکھتے ہیں


یہ گلکاریاں کب ہیں آساں قلم کی

قلم کا ہوا سر قلم دیکھتے ہیں


تری اک نگاہِ کرم ہو تو پھر ہم

قیامت کے فتنہ کو کم دیکھتے ہیں


جنھیں تو نے دل کا غنی کردیا ہے

وہ کب سوئے دارا وجم دیکھتے ہیں


بگولے کہ صورت خراماں ملا ہے

ترے نذر کو جب بھی ہم دیکھتے ہیں