"سانچہ:آج کی نعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(2 صارفین 13 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{|  class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px;"
{|  class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px; width: 100%;"
! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|آج کی نعت : [[ارسلان احمد ارسل ]]
! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|آج کی نعت : [[نذر صابری ]]
|-
|-
|
|
{|  " class="wikitable"
==== {{نعت}} ====
| text-align:center; |
|}
[[ملف:Naat Kaainaat Arslan Ahmad Arsal.jpg|link=ارسلان احمد ارسل]]
{{بسم اللہ }}


شاعر : [[ارسلان احمد ارسل ]]


=== {{نعت }} ===
جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں


منکر ختم نبوت! غرق ہو
جبین عقیدت کو خم دیکھتے ہیں


تجھ سے ہو کیسی مروت' غرق ہو


میں لیتا ہوں نام ان کا گر میکدے میں


ڈوب کے مرجائیں ایسے حکمراں
مجھے کس نظر سے صنم دیکھتے ہیں


ایسی بے غیرت قیادت غرق ہو


یہ گلکاریاں کب ہیں آساں قلم کی


میں اعلی الاعلان کرتا ہوں لعیں !
قلم کا ہوا سر قلم دیکھتے ہیں


تجھ سے اعلان بغاوت ' غرق ہو


تری اک نگاہِ کرم ہو تو پھر ہم


اس سے تیری اور بھی ظاہر ہوئی
قیامت کے فتنہ کو کم دیکھتے ہیں


ذہن کی ساری خباثت غرق ہو


جنھیں تو نے دل کا غنی کردیا ہے


عزت و حرمت رسول پاک کی
وہ کب سوئے دارا وجم دیکھتے ہیں


دیں میں سمجھے جو بھی بدعت,  غرق ہو
مرتبہ پائے غلام مصطفی
دشمن احمد کی عزت غرق ہو
نعت سے ہٹ کر اگر کچھ بھی کہا
یہ نہ ہو ارسل, ریاضت غرق ہو


بگولے کہ صورت خراماں ملا ہے


ترے نذر کو جب بھی ہم دیکھتے ہیں
|}
|}

حالیہ نسخہ بمطابق 23:02، 2 دسمبر 2017ء

آج کی نعت : نذر صابری

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں

جبین عقیدت کو خم دیکھتے ہیں


میں لیتا ہوں نام ان کا گر میکدے میں

مجھے کس نظر سے صنم دیکھتے ہیں


یہ گلکاریاں کب ہیں آساں قلم کی

قلم کا ہوا سر قلم دیکھتے ہیں


تری اک نگاہِ کرم ہو تو پھر ہم

قیامت کے فتنہ کو کم دیکھتے ہیں


جنھیں تو نے دل کا غنی کردیا ہے

وہ کب سوئے دارا وجم دیکھتے ہیں


بگولے کہ صورت خراماں ملا ہے

ترے نذر کو جب بھی ہم دیکھتے ہیں