"سانچہ:آج کی نعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
م (Admin نے صفحہ سانچہ:منتخب شخصیت 3 کو بجانب سانچہ:آج کی نعت منتقل کیا)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(2 صارفین 14 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{|  class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px;"
{|  class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px; width: 100%;"
! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|آج کی نعت : [[عاصی کرنالی ]]
! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|آج کی نعت : [[نذر صابری ]]
|-
|-
|
|
{|  " class="wikitable"
==== {{نعت}} ====
| text-align:center; |
|}


شاعر: [[عاصی کرنالی ]]


===== {{نعت }} =====
جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں


جبین عقیدت کو خم دیکھتے ہیں


ثنائے خواجہ میں اے ذہن! کوئی مضموں سوچ


جناب! وادیِ حیرت میں گم ہوں، کیا سوچوں؟
میں لیتا ہوں نام ان کا گر میکدے میں


مجھے کس نظر سے صنم دیکھتے ہیں


زبان! مرحلہِ مدح پیش ہے، کچھ بول


مجالِ حرف زدن ہی نہیں ہے کیا بولوں؟
یہ گلکاریاں کب ہیں آساں قلم کی


قلم کا ہوا سر قلم دیکھتے ہیں


قلم! بیاضِ عقیدت میں کوئی مصرع لکھ


بجا کہا، سرِ تسلیمِ خم ہے کیا لکھوں؟
تری اک نگاہِ کرم ہو تو پھر ہم


قیامت کے فتنہ کو کم دیکھتے ہیں


شعور! اُن کے مقامِ پیمبری کو سمجھ


میں قیدِ حد میں ہوں، وہ بیکراں ہیں کیا سمجھوں؟
جنھیں تو نے دل کا غنی کردیا ہے


وہ کب سوئے دارا وجم دیکھتے ہیں


خرد! بقدرِ رسائی تُو اُن کے علم کو جان


میں نارسائی کا نقطہ ہوں اُن کو کیا جانوں؟
بگولے کہ صورت خراماں ملا ہے
 
 
خیال! گنبدِ خضرٰی کی سمت اُڑ، پر کھول
 
یہ میں ہوں اور یہ مرے بال وپر ہیں کیا کھولوں؟
 
 
طلب! مدینے چلیں نیکیوں کے دفتر باندھ
 
یہاں یہ رختِ سفر ہی نہیں ہے کیا باندھوں؟
 
 
نگاہ! دیکھ کہ ہے رُوبرو دیارِ جمال
 
ہے ذرہ ذرہ اں آفتاب کیا دیکھوں؟
 
 
دل! اُن سے حرفِ دعا، شیوہِ تمنا مانگ
 
بلا سوال وہ دامن بھریں تو کیا مانگوں؟
 
 
حضور! عجزِ بیاں کو بیاں سمجھ لیجے
 
تہی ہے دامنِ فن، آستاں پہ کیا لاؤں؟


ترے نذر کو جب بھی ہم دیکھتے ہیں
|}
|}

حالیہ نسخہ بمطابق 23:02، 2 دسمبر 2017ء

آج کی نعت : نذر صابری

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں

جبین عقیدت کو خم دیکھتے ہیں


میں لیتا ہوں نام ان کا گر میکدے میں

مجھے کس نظر سے صنم دیکھتے ہیں


یہ گلکاریاں کب ہیں آساں قلم کی

قلم کا ہوا سر قلم دیکھتے ہیں


تری اک نگاہِ کرم ہو تو پھر ہم

قیامت کے فتنہ کو کم دیکھتے ہیں


جنھیں تو نے دل کا غنی کردیا ہے

وہ کب سوئے دارا وجم دیکھتے ہیں


بگولے کہ صورت خراماں ملا ہے

ترے نذر کو جب بھی ہم دیکھتے ہیں