"سانچہ:آج کی نعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(2 صارفین 24 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{|  class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px;"
{|  class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px; width: 100%;"
! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|اس ہفتے کا نعت گو: [[ریاض مجید ]]
! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|آج کی نعت : [[نذر صابری  ]]
|-
|-
|
|
{|  " class="wikitable"
==== {{نعت}} ====
| text-align:center; |
[[ملف:Naat Kainaat Yawar Warsi.jpg|linki=یاور وارثی]]
|}


شاعر: [[یاور وارثی ]]


=== {{نعت }} ===
جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں


نعت مبارک
جبین عقیدت کو خم دیکھتے ہیں


کُھلتے رستے جنگل صحرا جو ہے سب کچھ ان کا ہے


میل کا پتھر پیڑ کا سایہ جو ہے سب کچھ ان کا ہے
میں لیتا ہوں نام ان کا گر میکدے میں


مجھے کس نظر سے صنم دیکھتے ہیں


ساحل پر سر پھوڑتی موجیں مچھلی موتی مونگا سیپ


رنگ برنگے پتھر دریا جو ہے سب کچھ ان کا ہے
یہ گلکاریاں کب ہیں آساں قلم کی


قلم کا ہوا سر قلم دیکھتے ہیں




پانی پانی کرتی دھرتی پیاس کا عالم سوکھے ہونٹ 
تری اک نگاہِ کرم ہو تو پھر ہم


سبز مناظر بادل برکھا جو ہے سب کچھ ان کا ہے
قیامت کے فتنہ کو کم دیکھتے ہیں




حد نظر تک بہتا پانی رفتہ رفتہ اترتی رات
جنھیں تو نے دل کا غنی کردیا ہے


کشتی چپو مانجھی دریا جو ہے سب کچھ ان کا ہے
وہ کب سوئے دارا وجم دیکھتے ہیں




روتی آنکھیں بہتے آنسو ان کی باتیں ان کی یاد
بگولے کہ صورت خراماں ملا ہے
 
چاند ستارے بزم تمنا جو ہے سب کچھ ان کا یے
 
 
وہ منبر وہ جنت کی کیاری ابرِ عطا کی وہ برسات
 
جالی سنہری گنبد خضرا جو ہے سب کچھ ان کا ہے
 
 
سبز لباسی صحن چمن کی کلیاں آنا شاخ بہ شاخ
 
روش روش پر پھول کا کھلنا جو ہے سب کچھ ان کا ہے
 
 
حشر کا میداں جوئے کوثر تاج شفاعت غلماں حور
 
باغ جنت شاخ طوبی جو ہے سب کچھ ان کا ہے
 
 
جس کو میرا گھر کہتے ہیں کیا چھت کیا در کیا دیوار
 
دہلیز آنگن بام دریچہ جو ہے سب کچھ ان کا ہے
 
 
یاور انہیں کے دست کرم نے بھر دئیے میرے سب کھلیان
 
کھیتی باڑی باغ بغیچہ جو ہے سب کچھ ان کا ہے
 


ترے نذر کو جب بھی ہم دیکھتے ہیں
|}
|}

حالیہ نسخہ بمطابق 23:02، 2 دسمبر 2017ء

آج کی نعت : نذر صابری

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں

جبین عقیدت کو خم دیکھتے ہیں


میں لیتا ہوں نام ان کا گر میکدے میں

مجھے کس نظر سے صنم دیکھتے ہیں


یہ گلکاریاں کب ہیں آساں قلم کی

قلم کا ہوا سر قلم دیکھتے ہیں


تری اک نگاہِ کرم ہو تو پھر ہم

قیامت کے فتنہ کو کم دیکھتے ہیں


جنھیں تو نے دل کا غنی کردیا ہے

وہ کب سوئے دارا وجم دیکھتے ہیں


بگولے کہ صورت خراماں ملا ہے

ترے نذر کو جب بھی ہم دیکھتے ہیں