"سانچہ:آج کی نعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(2 صارفین 26 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{|  class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px;"
{|  class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px; width: 100%;"
! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|اس ہفتے کا نعت گو: [[ریاض مجید ]]
! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|آج کی نعت : [[نذر صابری  ]]
|-
|-
|
|
{|  " class="wikitable"
==== {{نعت}} ====
| text-align:center; |
[[ملف:Naat Kainaat Riaz Majeed.jpg|link=ریاض مجید]]
|}


[[13 اکتوبر ]] کو پیدا ہونے والے [[ریاض مجید ]] نعت کے حوالے سے پاکستان میں پہلے پی ایچ ڈی سکالر ہیں ۔ آپ شاعری میں بھی جدید تراکیب  و لفظیات کے استعمال کے قائل ہیں ۔ ان کی ایک نعت مبارکہ دیکھیے ۔


==== {{نعت }} ====
جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں


سیرِ چمن میں ، بیٹھ لب جُو، دُرُود پڑھ
جبین عقیدت کو خم دیکھتے ہیں


کر یاد، پھول دیکھ کے وہ رُو، دُرُود پڑھ


میں لیتا ہوں نام ان کا گر میکدے میں


ہر سانس وروِ صَلِّ علَیٰ سے مہکتی آئے
مجھے کس نظر سے صنم دیکھتے ہیں


جنّت بنا رہے ترا ہر سُو، دُرُود پڑھ


یہ گلکاریاں کب ہیں آساں قلم کی


خالی نہ جائے کوئی بھی پَل اُن کے ذکر سے
قلم کا ہوا سر قلم دیکھتے ہیں


جتنا بھی وقت تجھ کو ملے تُو، دُرُود پڑھ


تری اک نگاہِ کرم ہو تو پھر ہم


زنجیریٔ حیات! ہم آغوشِ وقت ہو
قیامت کے فتنہ کو کم دیکھتے ہیں


پھیلا صدائے نوُر کے بازو! دُرُود پڑھ


جنھیں تو نے دل کا غنی کردیا ہے


دہلیزِ نوُر آنکھ میں رکھ اُس حریم کی
وہ کب سوئے دارا وجم دیکھتے ہیں


سر کو جھکا کے اے دلِ خوش خُو! دُرُود پڑھ


بگولے کہ صورت خراماں ملا ہے


کُنجِ لَحَد سے باغِ جناں تک رہے گی ساتھ
ترے نذر کو جب بھی ہم دیکھتے ہیں
 
ہے خاص اِس دُرُود کی خوشبو! دُرُود پڑھ
 
 
 
دُوری میں رہ کے کیف ِ حضوری نصیب ہو
 
وہ ، جس میں ہو اویس ؓ کی خوشبو، دُرُود پڑھ
 
 
یہ سوچ، تجھ کو کون سی نعمت ملی ، ریاض
 
آنکھوں میں لا کے شکر کے آنسو، دُرُود پڑھ
 
|}
|}

حالیہ نسخہ بمطابق 23:02، 2 دسمبر 2017ء

آج کی نعت : نذر صابری

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں

جبین عقیدت کو خم دیکھتے ہیں


میں لیتا ہوں نام ان کا گر میکدے میں

مجھے کس نظر سے صنم دیکھتے ہیں


یہ گلکاریاں کب ہیں آساں قلم کی

قلم کا ہوا سر قلم دیکھتے ہیں


تری اک نگاہِ کرم ہو تو پھر ہم

قیامت کے فتنہ کو کم دیکھتے ہیں


جنھیں تو نے دل کا غنی کردیا ہے

وہ کب سوئے دارا وجم دیکھتے ہیں


بگولے کہ صورت خراماں ملا ہے

ترے نذر کو جب بھی ہم دیکھتے ہیں