زینب سروری

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

سیدہ پروین اختر زینب سروری ،زینب تخلص کرتی ہیں - 10 دسمبر 1949 کو بنوں , کے پی کے میں پیدا ہوئیں مگر ان کا آبائی وطن ضلع کلاچی ، ڈیرہ اسماعیل خان ہے - تعلیمی حوالے سے اردو ادیب فاضل پشاور یونیورسٹی سے 1965 میں پاس کیا - فی الحال اسلام آباد میں مقیم ہیں.

خاندانی تعارف

ان کا گنڈہ پور قبیلۂ سادات سے تعلق ہے - دادا سید فقیر نور محمد سروری صوفی اور مصنف تھے آپ کی مشہور تصنیف ' عرفان ' ہے اور والد حضرت سید فقیر عبدالحمید سروری اللہ کے ولی پشتو اور اردو دونوں زبانوں کے منجھے ہوئے شاعر تھے - یہ بزرگ ہستیاں اپنے وقت کے نامی گرامی اولیائے کرام میں شمار ہوتی تھیں اور نعتیہ ،عارفانہ شاعری لکھنے میں بھی با کمال تھیں۔

نعت گوئی کا سفر

ان کےگھر کا ماحول بڑا روحانی، دینی اوراسلامی اقدار والا تھا اللہ کے ولیوں کی گود میں آنکھ کھولی تھی روحانیت سے سرشار والدین نے تربیت کی - دورانِ تعلیم پرائمری سکول سے ہی میلاد پر نعتیہ کلام پڑھے۔ آواز اچھی ہونے کے ناطے نعت پڑھنے کو بہت پسند کیا جاتا تھا۔ پہلا نعتیہ کلام بارہ سال کی عمر میں لکھا یہ پوری نعت تھی مگر اب دستیاب نہیں , اس کا مطلع کچھ ایسے تھا -

اے محمد مانا، اے محمد مانا تو مری پر نور شمع میں ترا پروانہ

شادی کے بعد اخبار جہاں کے لیے سنجیدہ غزلیں لکھیں لیکن والد صاحب کی نا پسندیدگی کی وجہ غزل لکھنا چھوڑ دیا - پھر اولاد کی ذمہ داریوں سے فرصت کے بعد 2014 میں باقائدہ حمد و نعت لکھنے کی طرف میلان ہوا جو کہ اب تک جاری ہے۔ شاعری میں رہنمائی سب سے پہلے والد محترم نے کی ، والدہ محترمہ نے بھی کسی حد تک کی ان کے بعد بھائی ڈاکٹر فقیر جاوید احمد نے ہر طرح سے رہنمائی فرمائی۔ پردے کی وجہ سے کسی مشاعرے میں ذاتی طور پہ شرکت نہیں کی مگر آن لائن بہت سے مشاعروں میں شرکت کی ہے ۔ اور بہت سے نعت گو شعراء کے کلاموں کی اصلاح بھی کی ہے ۔


نعتیہ مجموعے

دو نعتیہ مجموعے طبع ہو چکے ہیں - تیسرا اشاعت کے مراحل میں ہے

دیگر معلومات

دیگر نعت خوانوں کی جو نعتیں پسند ہیں  : عبد الرحمن جامی | احمد رضا بریلوی | مظفر وارثی

پسندیدہ شعراء  : علامہ اقبال | مرزا غالب | فیض احمد فیض | ناصر کاظمی

پسندیدہ سینئر نعت گو شعراء  : ہر اچھا لکھنے والا سینئر نعت گو پسند ہے.

پسندیدہ بزرگ نعت خواں  : خورشید احمد | وحید ظفر قاسمی | مظفر وارثی

نعت گوئی کے بارے نظریہ  :

نعت گوئی وجہِ کائنات، شانِ کائنات اور جانِ کائنات کی مدح ہے جو اسے صمیمِ قلب سے اپناتا ہے اس پر خدا کی رحمت اور نبئ کریم کی چشمِ کرم ہو جاتی ہےاور غیب سے مضامین اترنا شروع ہو جاتے ہیں۔

نعت خوانی کے بارے نظریہ  :

نعت خوانی خدا کا کرم ہے اگر اس لیے کی جائے کہ اس سے عشقِ رسول دلوں میں سرایت کر جائے تب تو یہ بھی نبی کا فیضان اور عطا ہے اور ایک بہت بڑی سعادت ہے.

کچھ نعتیہ کلام

آقاؐ تری رحمت کی گھٹا سب کے لیے ہے

سبز گنبد پہ نظر شوق سے ڈالی میں نے

کوئی بھی تم سا نہیں، سیدی نہیں ہے کہیں

تری ہستی سے رونق ہے چمن میں، سبزہ زاروں میں


مزید دیکھئے