آپ «زمرہ:اعظم چشتی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 10: سطر 10:
محمد اعظم چشتی ایک درویش صفت صوفی و  عالم دین مولوی محمد دین چشتی کے گھر 15 مارچ 1921ء کو فیصل آباد کے گاؤں چک جھمرہ بُرج 102  میں پیدا ہوئے۔ان کے والدِ گرامی  جو عربی اور فارسی کے ماہر تھے کے بار ے مشہور ہے کہ وہ  مثنوی  روم کے حافظ بھی تھے ۔ گھر میں عربی اور فارسی ایسے سمجھی جاتی تھی جیسے مادری زبان ہو ۔ والدہ بھی عالمہ فاضلہ، قاریہ اور حافظہ تھیں۔ یہی فیضان تھا جس نے اعظم چشتی کو 13 سال کی عمر میں "گلستان" "بوستان" کا حافظ بنا دیا ۔  آپ کے والد  1932ء میں لاہور تشریف لے آئے اور بقیہ زندگی داتا کے قدموں میں بسر کردی۔
محمد اعظم چشتی ایک درویش صفت صوفی و  عالم دین مولوی محمد دین چشتی کے گھر 15 مارچ 1921ء کو فیصل آباد کے گاؤں چک جھمرہ بُرج 102  میں پیدا ہوئے۔ان کے والدِ گرامی  جو عربی اور فارسی کے ماہر تھے کے بار ے مشہور ہے کہ وہ  مثنوی  روم کے حافظ بھی تھے ۔ گھر میں عربی اور فارسی ایسے سمجھی جاتی تھی جیسے مادری زبان ہو ۔ والدہ بھی عالمہ فاضلہ، قاریہ اور حافظہ تھیں۔ یہی فیضان تھا جس نے اعظم چشتی کو 13 سال کی عمر میں "گلستان" "بوستان" کا حافظ بنا دیا ۔  آپ کے والد  1932ء میں لاہور تشریف لے آئے اور بقیہ زندگی داتا کے قدموں میں بسر کردی۔


انہوں نے میٹرک کے بعد درسِ نظامی،اُردو فاضل ،دورہ حدیث اور تفسیر قرآن  کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی۔ اعظم چشتی  کو علم ِقُرآن، علمِ حدیث، فقہ، منطق ،فلسفہ جیسے علوم کے ساتھ ساتھ پنجابی، اردو ، عربی ا ور فارسی پر  دسترس حاصل تھی۔ والد صاحب کے آستانے سلسلہ چشتیہ نظامی چکوڑی شریف ضلع گجرات میں  اس وقت کے گدی نشین  حضرت پیر سید غلام سرور شاہ چکوڑوی جو پیر مہر علی شاہ صاحب کے خلیفہ تھے  کے ہاتھ پر بیعت کی ۔ آپ کو اپنے آستاں سے بے پناہ محبت کیوجہ سے  باقاعدگی کے ساتھ چکوڑی شریف  حاضری دیتے اور شیخ کی فیوض و برکات سے مُستفید ہوتے۔انہیں اپنی مرشد کی طرف سے خلافت بھی عطا ہوئی لیکن کبھی کوئی مرید نہ کیا  
انہوں نے میٹرک کے بعد درسِ نظامی،اُردو فاضل ،دورہ حدیث،تفسیر قرآن  کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی۔ اعظم چشتی  کو علم ِقُرآن، علمِ حدیث، فقہ، منطق ،فلسفہ جیسے علوم کے ساتھ ساتھ پنجابی، اردو ، عربی ا ور فارسی پر  دسترس حاصل تھی۔ والد صاحب کے آستانے سلسلہ چشتیہ نظامی چکوڑی شریف ضلع گجرات میں  اس وقت کے گدی نشین  حضرت پیر سید غلام سرور شاہ چکوڑوی جو پیر مہر علی شاہ صاحب کے خلیفہ تھے  کے ہاتھ پر بیعت کی ۔ آپ کو اپنے آستاں سے بے پناہ محبت کیوجہ سے  باقاعدگی کے ساتھ چکوڑی شریف  حاضری دیتے اور شیخ کی فیوض و برکات سے مُستفید ہوتے۔انہیں اپنی مرشد کی طرف سے خلافت بھی عطا ہوئی لیکن کبھی کوئی مرید نہ کیا  
=====نعت خوانی کا سفر  :=====
=====نعت خوانی کا سفر  :=====
صدارتی ایوارڈ یافتہ بے مثال نعت خواں منظور الکونین نے ٹی وی پروگرام نعت کائنات میں ایک بار فرمایا کہ عشق ِ رسول جس کے مقدر میں ہو وہ پالنے ہی میں نظر آجاتا ہے ۔ اعظم چشتی حادثاتی طور پر نعت خواں محمد اعظم چشتی نہ بنے انہیں گود ہی میں ایسا اکرام ملا تھا  ۔ محمد اعظم چشتی کے بارے سید منظور الکونین کا یہ دعوی حقیقت پر مبنی ہے ۔  محمد اعظم چشتی نے  چار سال کی عمر میں پہلی نعت مبارکہ پڑھی ۔ یہ گھریلو ماحول کا فیضان تھا ۔ والدین عشق رسول کریم میں گندھے ہوئے تھے ۔ ہر جمعتہ المبارک کو گھر میں نعت خوانی کا اہتمام کیا جاتا ۔ سکول گئے تو بزم ادب کی روایت نے اپنا حصہ ڈالا۔ گورنمنٹ پرائمری سکول چک جھمرا  میں دوران تعلیم بزم ادب میں پہلی نعت مبارکہ کم و بیش  5 سال کی عمر میں نعت مبارکہ پیش کرکے اساتذہ کی توجہ کا مرکز بنے ۔ ان کی  کی خوش الحانی سے متاثر ہو کر باقاعدگی کیساتھ روزانہ تلاوت قرآن پاک کے بعدنعت مبارکہ پڑھنے کا پابند کیا گیا ۔  خوش الحانی تو تحفہ ءِ قدرت تھی ۔ تلفظ و ادائیگی کی ابتدائی نوک پلک والد گرامی نے سنواری ۔ مشیعت راستہ متعین کر چکی تھی ۔ 13 سال کی عمر میں پہلی بار مرکز انوار و تجلیات  "داتا دربار" کی محفل نعت میں حاضری کا شرف حاصل ہوا ۔  داتا دربار کو اس دور میں نعت خوانی کی ایک باقاعدہ درسگاہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا ۔ [ حواشی :  ] جمعرات کو دربار شریف پر حاضری کی روایت تو بہت پرانی ہے ۔ہر جمعرات کو قرب و جوار سے پیران ِ کرام، مشائخ، صاحبانِ طریقت ، سالکین  اور عوام الناس فیوض و برکات سمیٹنے کے لیے  حاضر ہوتے تو محفل ِ سماع اور محفل نعت کا اہتمام بھی ہوتا ۔  جان محمد امرتسری بھی  داتا دربار کی  ان محافل میں شرکت کے لیے تشریف لاتے ۔ ذرائع ابلاغ اتنے جدید نہ تھے ۔ تو جن لوگوں کی خواہش ہوتی کے ان کے گھروں اور محلوں کی فضائیں بھی ان درودی نغمات سے مہکیں وہ جمعرات کو داتا دربار آکر نعت خوانوں سے ان کے گھر یا محلے میں تشریف لانے کی گذارش کرتے ۔ یہی ماحول لاہور میں فروغ نعت کی بنیاد بنا ۔ اعظم چشتی کا داتا دربار میں نعت پڑھنا  گویا ایک نئے ستارے کی دریافت کے مترادف ثابت ہوا ۔ انہوں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا اور بہت جلد آپ کا شمار معروف نعت خوانوں میں ہونے لگا۔
صدارتی ایوارڈ یافتہ بے مثال نعت خواں منظور الکونین نے ٹی وی پروگرام نعت کائنات میں ایک بار فرمایا کہ عشق ِ رسول جس کے مقدر میں ہو وہ پالنے ہی میں نظر آجاتا ہے ۔ اعظم چشتی حادثاتی طور پر نعت خواں محمد اعظم چشتی نہ بنے انہیں گود ہی میں ایسا اکرام ملا تھا  ۔ محمد اعظم چشتی کے بارے سید منظور الکونین کا یہ دعوی حقیقت پر مبنی ہے ۔  محمد اعظم چشتی نے  چار سال کی عمر میں پہلی نعت مبارکہ پڑھی ۔ یہ گھریلو ماحول کا فیضان تھا ۔ والدین عشق رسول کریم میں گندھے ہوئے تھے ۔ ہر جمعتہ المبارک کو گھر میں نعت خوانی کا اہتمام کیا جاتا ۔ سکول گئے تو بزم ادب کی روایت نے اپنا حصہ ڈالا۔ گورنمنٹ پرائمری سکول چک جھمرا  میں دوران تعلیم بزم ادب میں پہلی نعت مبارکہ کم و بیش  5 سال کی عمر میں نعت مبارکہ پیش کرکے اساتذہ کی توجہ کا مرکز بنے ۔ ان کی  کی خوش الحانی سے متاثر ہو کر باقاعدگی کیساتھ روزانہ تلاوت قرآن پاک کے بعدنعت مبارکہ پڑھنے کا پابند کیا گیا ۔  خوش الحانی تو تحفہ ءِ قدرت تھی ۔ تلفظ و ادائیگی کی ابتدائی نوک پلک والد گرامی نے سنواری ۔ مشیعت راستہ متعین کر چکی تھی ۔ 13 سال کی عمر میں پہلی بار مرکز انوار و تجلیات  "داتا دربار" کی محفل نعت میں حاضری کا شرف حاصل ہوا ۔  داتا دربار کو اس دور میں نعت خوانی کی ایک باقاعدہ درسگاہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا ۔ [ حواشی :  ] جمعرات کو دربار شریف پر حاضری کی روایت تو بہت پرانی ہے ۔ہر جمعرات کو قرب و جوار سے پیران ِ کرام، مشائخ، صاحبانِ طریقت ، سالکین  اور عوام الناس فیوض و برکات سمیٹنے کے لیے  حاضر ہوتے تو محفل ِ سماع اور محفل نعت کا اہتمام بھی ہوتا ۔  جان محمد امرتسری بھی  داتا دربار کی  ان محافل میں شرکت کے لیے تشریف لاتے ۔ ذرائع ابلاغ اتنے جدید نہ تھے ۔ تو جن لوگوں کی خواہش ہوتی کے ان کے گھروں اور محلوں کی فضائیں بھی ان درودی نغمات سے مہکیں وہ جمعرات کو داتا دربار آکر نعت خوانوں سے ان کے گھر یا محلے میں تشریف لانے کی گذارش کرتے ۔ یہی ماحول لاہور میں فروغ نعت کی بنیاد بنا ۔ اعظم چشتی کا داتا دربار میں نعت پڑھنا  گویا ایک نئے ستارے کی دریافت کے مترادف ثابت ہوا ۔ انہوں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا اور بہت جلد آپ کا شمار معروف نعت خوانوں میں ہونے لگا۔
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)