آپ «زمرہ:اعظم چشتی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 5: سطر 5:
==== شخصیت و فن ====
==== شخصیت و فن ====


حسان پاکستان  کے لقب سے پکارے جانے والے  پاکستان کے خوش لحن و خوش نوا،  مستند ومعتبر،  نعت گو و نعت خواں محمد اعظم چشتی عشق رسالت مآب کی ایسی آبشار تھے کہ اس کے چھینٹے جہاں گرے ، نعت کے چشمے پھوٹے  اور یہ آبشار اپنی دریا میں ملنے سے پہلے خطہ ہند کو نعت سے سیراب کر گئی ۔  قائد اعظم سے لے کر ضیاء الحق تک کے ایوان صدارت و وزارت کے پسندیدہ نعت خواں رہے۔  علماء مشائخ ، نعت خوانان، نعت گو شعراء، رامش گران اور  سامعین الغرض ہر شخص نے ان کی نعت خوانی کو  قدر کی نگاہ سے دیکھا ۔ ہر دل ِ گداز  آپ کی  خوش الحانی و مقناطیست کا اسیر ہوا۔  پاکستان میں معتبر و بزرگ نعت خوانوں اور نعت خوانی کی روایت و تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو یہ کہنا بجا کہ فن ِ نعت خوانی میں اعظم چشتی کی مثال اس چمکتے ہوئے سورج جیسی ہے کہ جس کی مستعار روشنی سے آسمان ِ مدحت پر کئی چاند روشن ہوئے اور اس کی کرنوں سے زمین ِ نعت کا ہر گل و شجر کسی نہ کسی طرح ان سے مستفید ہوا ۔ انہوں نے نہ صرف نعت خوانی کے خد و خال واضح کیے بلکہ اپنے منفرد آہنگ و اسلوب کے طرح بھی ڈالی ۔
حسان پاکستان  کے لقب سے پکارے جانے والے  پاکستان کے خوش لحن و خوش نوا،  مستند ومعتبر،  نعت گو و نعت خواں محمد اعظم چشتی عشق رسالت مآب کی ایسی آبشار تھے کہ اس کے چھینٹے جہاں گرے ، نعت کے چشمے پھوٹے  اور یہ آبشار اپنی دریا میں ملنے سے پہلے خطہ ہند کو نعت سے سیراب کر گئی ۔  قائد اعظم سے لے کر ضیاء الحق تک کے ایوان صدارت و وزارت کے پسندیدہ نعت خواں رہے۔  علماء مشائخ ، نعت خوانان، نعت گو شعراء، رامش گران اور  سامعین الغرض ہر شخص نے ان کی نعت خوانی کو  قدر کی نگاہ سے دیکھا ۔ ہر دل ِ گداز  آپ کی  خوش الحانی و مقناطیست کا اسیر ہوا۔   
 


محمد اعظم چشتی ایک درویش صفت صوفی و  عالم دین مولوی محمد دین چشتی کے گھر 15 مارچ 1921ء کو فیصل آباد کے گاؤں چک جھمرہ بُرج 102  میں پیدا ہوئے۔ان کے والدِ گرامی  جو عربی اور فارسی کے ماہر تھے کے بار ے مشہور ہے کہ وہ  مثنوی  روم کے حافظ بھی تھے ۔ گھر میں عربی اور فارسی ایسے سمجھی جاتی تھی جیسے مادری زبان ہو ۔ والدہ بھی عالمہ فاضلہ، قاریہ اور حافظہ تھیں۔ یہی فیضان تھا جس نے اعظم چشتی کو 13 سال کی عمر میں "گلستان" "بوستان" کا حافظ بنا دیا ۔  آپ کے والد  1932ء میں لاہور تشریف لے آئے اور بقیہ زندگی داتا کے قدموں میں بسر کردی۔
محمد اعظم چشتی ایک درویش صفت صوفی و  عالم دین مولوی محمد دین چشتی کے گھر 15 مارچ 1921ء کو فیصل آباد کے گاؤں چک جھمرہ بُرج 102  میں پیدا ہوئے۔ان کے والدِ گرامی  جو عربی اور فارسی کے ماہر تھے کے بار ے مشہور ہے کہ وہ  مثنوی  روم کے حافظ بھی تھے ۔ گھر میں عربی اور فارسی ایسے سمجھی جاتی تھی جیسے مادری زبان ہو ۔ والدہ بھی عالمہ فاضلہ، قاریہ اور حافظہ تھیں۔ یہی فیضان تھا جس نے اعظم چشتی کو 13 سال کی عمر میں "گلستان" "بوستان" کا حافظ بنا دیا ۔  آپ کے والد  1932ء میں لاہور تشریف لے آئے اور بقیہ زندگی داتا کے قدموں میں بسر کردی۔
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)