آپ «زمرہ:اعظم چشتی» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 259: | سطر 259: | ||
1952ء میں علامہ ریاض الدین سہروردی [امرتسری] جو عالم و شیخ ِ طریقت ہونے کے ساتھ ساتھ بہت عمدہ نعت خوان و نعت گوبھی ہیں کہ تحریک پر لاہور کے محبان ِ نعت نے "بزم حسان" کی بنیاد رکھی ۔ محمد علی ظہوری بھی اس تحریک کا حصہ تھا ۔ عہدہ ءِصدارت کے لیے سب کی نظر اعظم چشتی پر ٹھہری ۔ انہوں نے بھی احتراما و عقیدتا یہ عہدہ قبول کر لیا ۔ نائب صدر کا عہدہ جان محمد امرتسری اور محمد علی ظہوری کو سونپا گیا۔[بحوالہ : جمشید چشتی سے نعت ورثہ کی ایک گفتگو حواشی : اعظم چشتی پر ایک ٹی وی پروگرام میں معروف ٹی وی اینکر تسلیم صابری نے اس تنظیم کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر کے لیے صرف محمد علی ظہوری کا ذکر کیا ہے ] علامہ ریاض الدین سہروردی اس کے بزم کے "جنرل سیکریٹری" ٹھہرے ۔ [ حوالہ : ڈاکٹر شہزاد احمد کراچی ، آئینہ ریاض سہروری ، ص 9] [ حواشی : ڈاکٹر شہزاد احمد نے 1952 میں بنائی جانے والی تنظیم کا نام "مرکزی جمعیت حسان " لکھا ہے ] ۔ اعظم چشتی کی صدارت میں ملک کے ہر شہر میں بزمِ حسّان کے تحت یومِ حسّان اور محافلِ نعت کا اٹوٹ سلسلہ شروع ہوگیا ۔پہلا یوم حسان غالبا "جامع مسجد مائی لاڈو، لاہور" میں منعقد ہوا ۔ حوالہ : ڈاکٹر شہزاد احمد کراچی ، آئینہ ریاض سہروری ، ص 9]۔ 1955 میں علامہ ریاض الدین سہروردی کے کراچی چلے جانے کے بعد 1966 تک فروغ نعت کے لیے یہ پاکستان کی واحد تنظیم رہی ۔ | 1952ء میں علامہ ریاض الدین سہروردی [امرتسری] جو عالم و شیخ ِ طریقت ہونے کے ساتھ ساتھ بہت عمدہ نعت خوان و نعت گوبھی ہیں کہ تحریک پر لاہور کے محبان ِ نعت نے "بزم حسان" کی بنیاد رکھی ۔ محمد علی ظہوری بھی اس تحریک کا حصہ تھا ۔ عہدہ ءِصدارت کے لیے سب کی نظر اعظم چشتی پر ٹھہری ۔ انہوں نے بھی احتراما و عقیدتا یہ عہدہ قبول کر لیا ۔ نائب صدر کا عہدہ جان محمد امرتسری اور محمد علی ظہوری کو سونپا گیا۔[بحوالہ : جمشید چشتی سے نعت ورثہ کی ایک گفتگو حواشی : اعظم چشتی پر ایک ٹی وی پروگرام میں معروف ٹی وی اینکر تسلیم صابری نے اس تنظیم کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر کے لیے صرف محمد علی ظہوری کا ذکر کیا ہے ] علامہ ریاض الدین سہروردی اس کے بزم کے "جنرل سیکریٹری" ٹھہرے ۔ [ حوالہ : ڈاکٹر شہزاد احمد کراچی ، آئینہ ریاض سہروری ، ص 9] [ حواشی : ڈاکٹر شہزاد احمد نے 1952 میں بنائی جانے والی تنظیم کا نام "مرکزی جمعیت حسان " لکھا ہے ] ۔ اعظم چشتی کی صدارت میں ملک کے ہر شہر میں بزمِ حسّان کے تحت یومِ حسّان اور محافلِ نعت کا اٹوٹ سلسلہ شروع ہوگیا ۔پہلا یوم حسان غالبا "جامع مسجد مائی لاڈو، لاہور" میں منعقد ہوا ۔ حوالہ : ڈاکٹر شہزاد احمد کراچی ، آئینہ ریاض سہروری ، ص 9]۔ 1955 میں علامہ ریاض الدین سہروردی کے کراچی چلے جانے کے بعد 1966 تک فروغ نعت کے لیے یہ پاکستان کی واحد تنظیم رہی ۔ | ||
===== پاکستان جمعیت حسان ===== | ===== پاکستان جمعیت حسان ===== | ||