آپ «زمرہ:اعظم چشتی» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 50: | سطر 50: | ||
اور آخرِ عمر میں تو دلوں کے آئینے بالکل شفاف نظر آتے ہیں واقعہ یوں ہے کہ | اور آخرِ عمر میں تو دلوں کے آئینے بالکل شفاف نظر آتے ہیں واقعہ یوں ہے کہ | ||
1993 کی بات ہے جب اعظم چشتی نے اپنی علالت کے دوران پسر ِعزیز جمشید چشتی سے مدینہ منورہ کی حاضری کی خواہش کا اظہار کیا ۔ڈاکٹر نے بھرپور آرام کا کہہ رکھا تھا ۔ لیکن انہوں نے فرمایا کہ میری ایک حاضری ابھی بنتی ہے - والد ِ بزرگوار کی خواہش کے آگے ہتھیار ڈال دیے گئے ۔اعظم چشتی جب مدینہ شریف پہنچے تو ارشاد اعظم چشتی پہلے سے وہاں موجود تھے ۔ اعظم چشتی کی طبیعت زیادہ خراب ہو چکی تھی ۔ دوبارہ ڈاکٹر کو دکھایا گیا ۔ ڈاکٹر کی ہدایت اور عاشق صادق کے | 1993 کی بات ہے جب اعظم چشتی نے اپنی علالت کے دوران پسر ِعزیز جمشید چشتی سے مدینہ منورہ کی حاضری کی خواہش کا اظہار کیا ۔ڈاکٹر نے بھرپور آرام کا کہہ رکھا تھا ۔ لیکن انہوں نے فرمایا کہ میری ایک حاضری ابھی بنتی ہے - والد ِ بزرگوار کی خواہش کے آگے ہتھیار ڈال دیے گئے ۔اعظم چشتی جب مدینہ شریف پہنچے تو ارشاد اعظم چشتی پہلے سے وہاں موجود تھے ۔ اعظم چشتی کی طبیعت زیادہ خراب ہو چکی تھی ۔ دوبارہ ڈاکٹر کو دکھایا گیا ۔ ڈاکٹر کی ہدایت اور عاشق صادق کے دل کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے انہیں آرام کی غرض سے مدینتہ المنورہ ہی میں ٹھہرایا گیا ۔ ۔ اتفاق سے وہ جس مہمان خانے میں وہ ٹھہرے اس میں محمد علی ظہوری پہلے سے ہی موجود تھے ۔ ایک دن محمد علی ظہوری نے انہیں ایک محفل نعت کی دعوت دی ۔ اعظم چشتی نے فرمایا | ||
یار ظہوری ، طبعیت بڑی خراب اے ۔ آنا تے مشکل ہی لگ ریا اے ۔ | یار ظہوری ، طبعیت بڑی خراب اے ۔ آنا تے مشکل ہی لگ ریا اے ۔ |