ذوالفقار نقوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

السلام علیکم میرا نام سید ذوالفقار علی شاہ ہے۔ اور قلمی نام ذوالفقار نقوی ہے ـ

تعارف

میں دس جون 1965 عیسوی کو ریاست جموں و کشمیر بھارت ، ضلع پونچھ کے گاؤں گورسائی میں پیدا ہوا۔ ابتدائی تعلیم اپنے علاقہ میں حاصل کرنے کے بعد جموں یونیورسٹی سے گریجویشن کی۔ بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے ایم۔ اے کی ڈگری، انگریزی ادب میں حاصل کی۔ کلکتہ سے بی۔ آئی ۔اے۔ایم۔ ایس کی ڈگری اور پھر جموں سے بی۔ ایڈ کی ڈگری حاصل کی۔1995 تا 1999 آل انڈیا ریڈیو پونچھ سے منسلک رہا جہاں بطور اردو اناؤنسر اور پہاڑی کمپیر کام کرتا رہا۔اسی دوران محکمہ تعلیم میں بطور لیکچرار انگلش تقرری ہو گئی۔۔

شاعری

ادب کوئی بھی ہو، اس کا طالب علم کی نشو نما میں کلیدی رول ہوتا ہے۔ مجھےانگریزی ادب میں شیکسپئر کے مطالعہ نے متاثر کیا۔ انگریزی نظمیں لکھیں لیکن ارد گرد کے ماحول نے انہیں قبول نہیں کیا۔اور وہ صرف چند اداروں تک ہی محدود رہیں۔کیونکہ اردو ادب میراث میں ملا تھا۔نیز گھر کا دینی ماحول اور علماء احضرات سے مسلسل رابطے نے مجھے اردو ہی کو اپنے خیالات کے اظہار کا ذریعہ بنانے پر مجبور کیا۔ شاعری کا شوق بچپن سے ہی دامن گیر تھا۔ شاید 1990 میں پہلی مکمل غزل کہی تھی۔

مجموعہ ہائے کلام

نعت و سلام اور منقبت نیز واقعہ کربلا کے حوالے سے جو قلمی واردات سر زد ہوتی رہیں انہیں ’’زاد سفر‘‘ کی صورت میں عباس بک ایجنسی لکھنؤ نے 2011 میں شائع کیا ہے۔

غزلوں کا پہلا مجموعہ ’’اجالوں کا سفر‘‘ اردو فاؤنڈیشن ممبئی نے سن 2012 میں شائع کیاـ

مزید دو مجموعے ایک نعتیہ کلام پر مبنی اور دوسرا غزلیات پر مبنی زیرِ اشاعت ہیں ـ


نعتِ حبیبِ کبریا صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کو اپنی بخشش کا ذریعہ سمجھ کر لکھتا ہوں. امید ہے "نعت کائنات" جیسی عمدہ سائٹ اس ضمن میں میری معاون و مددگار ثابت ہو گی ـ

نمونہ ءِ کلام

نعت درِ رسول پہ گزرے، تمام ہو جائے - مری حیات محمد کے نام ہو جائے

ہے در پہ ساقیءِ کوثر کے نوک خم اِس کی - مرے قلم کو عطا کوئی جام ہو جائے

پڑھوں درود لکھوں نعتِ شافعِ محشر- کہ روزِ حشر کا کچھ انتظام ہو جائے

نہ جس میں ذکر ہو تیرے حبیب کا یا رب - ہر ایک سانس وہ، مجھ پر حرام ہو جائے

جو چھو کے آئی ہے بادِ صبا ترا روضہ - اے کاش مجھ سے کبھی ہمکلام ہو جائے

پڑھوں نماز تو بس روبرو رہیں آقا - مرے شعور میں ایسا قیام ہو جائے

پیامِ امن ہے اُسوہ ہمارے آقا کا - "طریقہ رحمتِ عالم کا عام ہو جائے"

ذوالفقار نقوی