"دیوان مشاعرہ ۔ مشاعرہ گروپ ۔ فیس بک" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 83: سطر 83:


(محمد اسامہ سرسری)
(محمد اسامہ سرسری)
چوتھا کلام پیش کیا محمد امجد نذیر نے جو دو اشعار پر مشتمل تھا
اک مری بھی ہے التجا مولا!
اپنے در کا گدا بنا مولا!
پھنس گیا ہوں عذابِ دنیا میں
صرف تیرا ہے آسرا مولا
( محمد امجد نذیر)

نسخہ بمطابق 09:51، 12 جنوری 2017ء

دیوان مشاعرہ

’’دیوان مشاعرہ‘‘ فیس بک کے گروپ ’’مشاعرہ‘‘ کے زیر اہتمام جاری دیوان طرز کا مشاعرہ ہے جس میں ہر ماہ ایک ایونٹ حمد و نعت اور دوسرا غزل پر مبنی ہوتا ہے۔ اب تک اس ایونٹ کے تحت اردو کے حرف تہجی ج تک مشاعرے منعقد ہو چکے ہیں جن میں بہت اعلی پائے کی نعوت سامنے آئی ہیں۔

دیوان مشاعرہ کا آغاز یکم اپریل 2016 کو ہوا اور پہلا ایونٹ حمد پر مبنی تھا۔ ایونٹ کے لیے ردیف ’’الف‘‘ اور بحر ’’فاعلاتن مفاعلن فعلن‘‘ مقرر کی گئی۔ ذیل میں دیوان مشاعرہ کے پہلے ایونٹ کی تخلیقات پیش کی جا رہی ہیں: دیوان مشاعرہ میں سب سے پہلا کلام سلمان رسول نے پیش کیا۔

حمد باری تعالیٰ

اپنی مخلوق پر نظر مولا!!

تو کہ خالق ہے سب جہانوں کا

ہاتھ تیرا ہے پشت پر میری

کیا بگاڑے گا پھر کوئی میرا

دل پریشاں کبھی جو ہوتا ہے

نام تیرا ہے حوصلہ دیتا

اپنے محبوب کے وسیلے مری

سب خطائیں معاف کر دینا

(سلمان رسول)


حمدیہ مشاعرے میں دوسری تخلیق محترمہ نسرین سید نے پیش کی۔ ملاحظہ کیجیے:

راہ دکھلائے گا ، خدا میرا

بس وہی تو ہے رہ نما میرا

سب کی مشکل جو ٹال دیتا ہے

ہے مصیبت میں آسرا میرا

اس قدر جس نے نعمتیں بخشیں

اس کے آگے ہے سر جھکا میرا

وہ حفاظت کرے ہواؤں سے

یونہی روشن نہیں دیا میرا

اُس کا دستِ کرم ہے سب نسرینؔ

حمد لکھنا؟ یہ مرتبہ میرا ؟

(نسرین سید)


ایونٹ میں تیسرا کلام محمد اسامہ سرسری نے پیش کیا

کوئی تجھ سا نہیں ہے میرے خدا

تو نے سب کو بنایا سب سے جدا

عقل حیراں ہے اپنے خالق پر

لمحہ لمحہ نئی ہے اس كي ادا

مومنو! "لا الہ الا اللہ"

ذرے ذرے سے آ رہی ہے صدا

یہ اذانیں ، اقامتیں کیا ہیں؟

بندگان خدا! خدا کی ندا

"لم یزل لایزال" ہے یعنی

وہ ہمیشہ سے ہے ، رہے گا سدا

اولیاء ، انبیاء ، رسل سارے

اس کے در پر کھڑے ہیں بن کے گدا

زیست اور نام رب کی بخشش ہیں

اس پہ سو جان سے اسامہ فدا

(محمد اسامہ سرسری)

چوتھا کلام پیش کیا محمد امجد نذیر نے جو دو اشعار پر مشتمل تھا

اک مری بھی ہے التجا مولا!

اپنے در کا گدا بنا مولا!

پھنس گیا ہوں عذابِ دنیا میں

صرف تیرا ہے آسرا مولا

( محمد امجد نذیر)