آپ «دلاور علی آزر» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 11: سطر 11:
[[ملف:Dilawar Ali Azar.jpg|link=دلاور علی آزر]]
[[ملف:Dilawar Ali Azar.jpg|link=دلاور علی آزر]]


ہر ایک منظر میں سبز گنبد دکھا رہا ہے
[[کراچی]] میں مقیم [[دلاور علی آزر]] ان خوش قسمت شعراء میں سے ہیں جو غزل اور نعتیہ غزل دونوں میں اپنے پہچان بنا چکے ہیں ۔ دلاور جس  کھنکتے ہوئے لہجے کے میدان ِ غزل کے شہسوار ہوئے گلستان ِ نعت میں بھی اسی سحر کو برقرار رکھا ۔ 


گھما پھرا کے دل اپنے مرکز پہ لا رہا ہے
===== احمد جہانگیر کا پیش کردہ تعارف  =====


حسن ابدال ، ضلع اٹک ، پاکستان کے صوبہ پنجاب کی شمالی سرحد سے متصل ایک تاریخی شہر ہے جس کا قیام بابا ولی قندھاری کی نسبت سے حسن ابدال کے نام سے موسوم ہوا یہ شہر شاہراہِ قراقرم کے آغاز پر واقع ہے یہ حسین شہر اپنے خوب صورت تاریخی مقامات اور سکھ مذہب کی ایک اہم عبادت گاہ گردوارہ پنجہ صاحب کے باعث اپنی ایک منفرد اور نمایاں شہرت رکھتا ہے جبکہ دیگر تاریخی مقامات میں مقبرہ لالہ رخ کے نام سے مشہور مغلیہ دور کا ایک مقبرہ اور بابا حسن ابدال کا حجرہ شامل ہیں مقبرہ لالہ رخ کے نام سے مشہور تاریخی مقام احاطۂ مستطیل میں واقع ایک قبر اور مچھلیوں والے تازہ پانی کے چشمے پر مشتمل ہے حسن ابدال سرسبزوشاداب اور پْرکشش پہاڑی سلسلے کے عین وسط میں آباد ہے تاریخی اعتبار سے تجارتی قافلے حسن ابدال میں پڑاؤ کیا کرتے صدیوں پہلے ٹیکسلا یونیورسٹی کہ طلبہ زعفرانی رنگ کے لباس پہنے اِسی نواح میں پھرتے ہوں گے کیا اکبر ، اورنگ زیب اور کیا بابا گرو نانک سب یہاں ٹھہرے تین اہَم علاقائی ثقافتیں مشرق ، مغرب اور شمال سے آ کر یہاں ملتی ہیں اسی شہر کے ایک چھوٹے سے محلے سخی نگر میں۲۱ ستمبر ۱۹۸۴ کو ایک خوب صورت شاعر دلاور بشیر نے آنکھ کھولی جسے دنیائے ادب دلاورعلی آزر کے نام سے پہنچانتی ہے دلاورعلی آزر کے والدِ گرامی بشیراحمد خانیوال کے رہنے والے تھے دلاورعلی آزر نے اپنی ابتدائی تعلیم حسن ابدال ہی سے حاصل کی۔ دلاورعلی آزر کا پہلا مجموعہ غزل ۲۰۱۳ میں پانی کے نام سے اشاعت پزیر ہوا یہ مجموعہ جدید اردو غزل کی مد میں ایک گراں قدر اضا فہ ثابت ہوا ناقدین کی رائے کے مطابق پچھلی تین داہائیوں میں کسی نوجوان شاعر کا اِتنا مضبوط اور مکمل مجموعہ سامنے نہیں آیا تھا۔۲۰۱۶ میں اس نوجوان شاعر کا دوسرا مجموعہ مآخذ منظرِ عام پر آیا جسے پہلے مجموعے سے بھی زیادہ پزیرائی ملی سینئر شعرا اور سکّہ بند ناقدین نے اسے آزر کا دوسرا نہیں دسواں قدم قرار دیا دلاورعلی آزر کے اسی وفورِ شعری ، تابناکی اور قادرالکلامی کو دیکھ کر بھارت سے بھی ان کی شاعری کا انتخاب ”سات دریاوں کے پانی“ کے نام سے ادارہ تفہیم نے شائع کیا جس میں دلاورعلی آزر کی ۱۰۱ غزلیں شامل کیں گئی جس کے مرتبین عمر فرحت ، لیاقت جعفری اور ڈاکٹر احمد سلیم ہیں پاکستان میں بھی دلاورعلی آزر کی غزلوں سے ایک انتخاب ”تمثال گر“ کے نام سے آواز پبلیکیشنز نے چھاپا ہے جسے محمد اورنگ زیب ، اسامہ امیر نے مرتب کیا ہے علاوہ ارشاد خان سکندر نے دلی سے بھارت کے ایک معتبر ادارے مائی بُک سے نایاب سییز کے تحت دلاورعلی آزر کی غزلیات کا ایک انتخاب ”آنکھوں میں رات کٹ گئی“ کے نام سے چھاپا گیا جس میں اس طرح دار شاعر کی ۱۲۵ غزلیات شامل ہیں یہ انتخاب ایک وقت میں اُردو رسم الخط اور دیوناگری رسم الخط میں معہ فرہنگ چھاپا گیا اُس کے بعد حال ہی میں دلاورعلی آزر کی تیسری کتاب ”نقش“ منصۂ شہود پر آئی جو ان کی لکھی ہوئی بہتر لازوال نعتوں پر مشتمل ہے اور اب دنیائے کو اس طرح دار کے چوتھے مجموعۂ غزل کیمیا کا بے صبری سے انتظار ہے۔


[[کراچی]] میں مقیم [[دلاور علی آزر]] ان خوش قسمت شعراء میں سے ہیں جو غزل اور نعتیہ غزل دونوں میں اپنے پہچان بنا چکے ہیں ۔ دلاور جس  کھنکتے ہوئے لہجے کے ساتھ میدان ِ غزل کے شہسوار ہوئے گلستان ِ نعت میں بھی وہی تازگی برقرار رکھی ۔ 
=== دلاور علی آزر پر لکھے گئے مقالے ====


=== احمد جہانگیر کا پیش کردہ تعارف  ===


[[حسن ابدال]] ، ضلع اٹک ، پاکستان کے صوبہ پنجاب کی شمالی سرحد سے متصل ایک تاریخی شہر ہے جس کا قیام بابا ولی قندھاری کی نسبت سے حسن ابدال کے نام سے موسوم ہوا یہ شہر شاہراہِ قراقرم کے آغاز پر واقع ہے یہ حسین شہر اپنے خوب صورت تاریخی مقامات اور سکھ مذہب کی ایک اہم عبادت گاہ گردوارہ پنجہ صاحب کے باعث اپنی ایک منفرد اور نمایاں شہرت رکھتا ہے جبکہ دیگر تاریخی مقامات میں مقبرہ لالہ رخ کے نام سے مشہور مغلیہ دور کا ایک مقبرہ اور بابا حسن ابدال کا حجرہ شامل ہیں مقبرہ لالہ رخ کے نام سے مشہور تاریخی مقام احاطۂ مستطیل میں واقع ایک قبر اور مچھلیوں والے تازہ پانی کے چشمے پر مشتمل ہے حسن ابدال سرسبزوشاداب اور پْرکشش پہاڑی سلسلے کے عین وسط میں آباد ہے تاریخی اعتبار سے تجارتی قافلے حسن ابدال میں پڑاؤ کیا کرتے صدیوں پہلے ٹیکسلا یونیورسٹی کہ طلبہ زعفرانی رنگ کے لباس پہنے اِسی نواح میں پھرتے ہوں گے کیا اکبر ، اورنگ زیب اور کیا بابا گرو نانک سب یہاں ٹھہرے تین اہَم علاقائی ثقافتیں مشرق ، مغرب اور شمال سے آ کر یہاں ملتی ہیں اسی شہر کے ایک چھوٹے سے محلے سخی نگر میں[[21 ستمبر ]] [[1984 ]] کو ایک خوب صورت شاعر دلاور بشیر نے آنکھ کھولی جسے دنیائے ادب دلاورعلی آزر کے نام سے پہنچانتی ہے دلاورعلی آزر کے والدِ گرامی بشیراحمد خانیوال کے رہنے والے تھے دلاورعلی آزر نے اپنی ابتدائی تعلیم حسن ابدال ہی سے حاصل کی۔
*  گورنمنٹ صادق ایجرٹن کالج بہاول پور سے تحقیقی مقالہ برائے ایم اے اردو بہ عنوان پانی دلاورعلی آزر کا تجزیاتی مطالعہ سیشن ۲۰۱۱ تا ۲۰۱۳ مقالہ نگار : عائشہ رشید نگران : ڈاکٹر سید زوار حسین شاہ
 
یونیورسٹی آف لاہور پاکپتن کیمپس سے تحقیقی و تنقیدی مقالہ برائے ایم فل اردو بہ عنوان دلاورعلی آزر کی شاعری : تحقیقی و تنقیدی مطالعہ سیشن ۲۰۱۵ تا ۲۰۱۷ مقالہ نگار : محفوظ احمد ثاقب نگران : ڈاکٹر شعیب عتیق خان
 
*  جی سی یونیورسٹی فیصل آباد سے تحقیقی مقالہ برائے ایم اے اردو مآخذ مجموعہ کلام دلاورعلی آزر کا تحقیقی و توضیحی جائزہ سیشن ۲۰۱۶ تا ۲۰۱۸ مقالہ نگار : شاہد اقبال نگران : طارق ہاشمی


=== مجموعہ ہائے کلام ===
=== اعزازت ===


دلاورعلی آزر کا پہلا مجموعہ غزل ۲۰۱۳ میں پانی کے نام سے اشاعت پزیر ہوا یہ مجموعہ جدید اردو غزل کی مد میں ایک گراں قدر اضا فہ ثابت ہوا ناقدین کی رائے کے مطابق پچھلی تین داہائیوں میں کسی نوجوان شاعر کا اِتنا مضبوط اور مکمل مجموعہ سامنے نہیں آیا تھا۔۲۰۱۶ میں اس نوجوان شاعر کا دوسرا مجموعہ مآخذ منظرِ عام پر آیا جسے پہلے مجموعے سے بھی زیادہ پزیرائی ملی سینئر شعرا اور سکّہ بند ناقدین نے اسے آزر کا دوسرا نہیں دسواں قدم قرار دیا دلاورعلی آزر کے اسی وفورِ شعری ، تابناکی اور قادرالکلامی کو دیکھ کر بھارت سے بھی ان کی شاعری کا انتخاب ”سات دریاوں کے پانی“ کے نام سے ادارہ تفہیم نے شائع کیا جس میں دلاورعلی آزر کی ۱۰۱ غزلیں شامل کیں گئی جس کے مرتبین عمر فرحت ، لیاقت جعفری اور ڈاکٹر احمد سلیم ہیں پاکستان میں بھی دلاورعلی آزر کی غزلوں سے ایک انتخاب ”تمثال گر“ کے نام سے آواز پبلیکیشنز نے چھاپا ہے جسے محمد اورنگ زیب ، اسامہ امیر نے مرتب کیا ہے علاوہ ارشاد خان سکندر نے دلی سے بھارت کے ایک معتبر ادارے مائی بُک سے نایاب سییز کے تحت دلاورعلی آزر کی غزلیات کا ایک انتخاب ”آنکھوں میں رات کٹ گئی“ کے نام سے چھاپا گیا جس میں اس طرح دار شاعر کی ۱۲۵ غزلیات شامل ہیں یہ انتخاب ایک وقت میں اُردو رسم الخط اور دیوناگری رسم الخط میں معہ فرہنگ چھاپا گیا اُس کے بعد حال ہی میں دلاورعلی آزر کی تیسری کتاب ”نقش“ منصۂ شہود پر آئی جو ان کی لکھی ہوئی بہتر لازوال نعتوں پر مشتمل ہے اور اب دنیائے کو اس طرح دار کے چوتھے مجموعۂ غزل کیمیا کا بے صبری سے انتظار ہے۔
دلاورعلی آزر کو ان کی ادبی خدمات پر کئی ایوارڈز سے نوازہ گیا جن میں لفظ ادبی ایوارڈ ۲۰۱۳ اور بابا گرو نانک جی ادبی ایوارڈ ۲۰۱۶ نمایاں ہیں ۔دلاورعلی آزر نوجوان نسل کے سنجیدہ ترین شاعر ہیں اور اگر ہم یہ کہیں کہ جدید غزل لکھنے والوں کی فہرست دلاورعلی آزر کے نام کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی تو ہرگز غلط نہ ہوگا کیوں کہ جہاں جہاں اْردو شاعری کا سنجیدہ قاری موجود ہے وہاں وہاں دلاورعلی آزر کو پڑھا اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔


=== حمدیہ و نعتیہ شاعری ===
=== حمدیہ و نعتیہ شاعری ===


* [[دلاور علی آزر ۔ لفظوں کا بھیدی ۔ یونس تحسین ]]
 


=== نعتیہ مجموعہ ===
=== نعتیہ مجموعہ ===


* [[نقش ]]
* [[نقش ]]
* [[سیدی]] - [[2020]]


=== دلاور علی آزر پر لکھے گئے مقالے، مضامین اور کتب ===
* [[ناعت ِ فرخندہ بخش ]] - [[علی صابر رضوی  ]]
*  گورنمنٹ صادق ایجرٹن کالج بہاول پور سے تحقیقی مقالہ برائے ایم اے اردو بہ عنوان پانی دلاورعلی آزر کا تجزیاتی مطالعہ سیشن ۲۰۱۱ تا ۲۰۱۳ مقالہ نگار : عائشہ رشید نگران : ڈاکٹر سید زوار حسین شاہ
*  یونیورسٹی آف لاہور پاکپتن کیمپس سے تحقیقی و تنقیدی مقالہ برائے ایم فل اردو بہ عنوان دلاورعلی آزر کی شاعری : تحقیقی و تنقیدی مطالعہ سیشن ۲۰۱۵ تا ۲۰۱۷ مقالہ نگار : محفوظ احمد ثاقب نگران : ڈاکٹر شعیب عتیق خان
*  جی سی یونیورسٹی فیصل آباد سے تحقیقی مقالہ برائے ایم اے اردو مآخذ مجموعہ کلام دلاورعلی آزر کا تحقیقی و توضیحی جائزہ سیشن ۲۰۱۶ تا ۲۰۱۸ مقالہ نگار : شاہد اقبال نگران : طارق ہاشمی
=== اعزازت ===
دلاورعلی آزر کو ان کی ادبی خدمات پر کئی ایوارڈز سے نوازہ گیا جن میں لفظ ادبی ایوارڈ ۲۰۱۳ اور بابا گرو نانک جی ادبی ایوارڈ ۲۰۱۶ نمایاں ہیں ۔دلاورعلی آزر نوجوان نسل کے سنجیدہ ترین شاعر ہیں اور اگر ہم یہ کہیں کہ جدید غزل لکھنے والوں کی فہرست دلاورعلی آزر کے نام کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی تو ہرگز غلط نہ ہوگا کیوں کہ جہاں جہاں اْردو شاعری کا سنجیدہ قاری موجود ہے وہاں وہاں دلاورعلی آزر کو پڑھا اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔




براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)