خیابان مدحت ۔ قمرالزماں اعظمی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 12:06، 26 اگست 2017ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} زمرہ: مجموعہ کلام میں اڑ کے آؤں طوافِ حرمِ ناز کروں بہ نامِ اذن ملیں مجھ کو با ل و پر...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


میں اڑ کے آؤں طوافِ حرمِ ناز کروں

بہ نامِ اذن ملیں مجھ کو با ل و پر آقا


تمہارے حسن کی خیرات مل گئی ورنہ

وجودِ ذرّہ کہاں اور آفتاب کہاں


قدم رنجہ جو فرمائیں تو گلشن میں بہار آئے

اگائے ہیں شجر امید کے مژگاں کی شبنم سے


تمہارے در سے نہ ملتی یقین کی دولت

گماں کے دشت میں پھرتا میں بے خبر تنہا


عروجِ آدمیت جن کی تعلیمات کا حاصل

ہے وجہِ افتخارِ دائمی اس در کی دربانی

خیابان مدحت قمر الزماں اعظمی کا مجموعہ کلام ہے جو مکتبۂ طیبہ ، سنی دعوتِ اسلامی ممبئی کے زیراہتمام 2007ء میں طبع ہوکر منصہ شہود پر جلوہ گر ہوچکا ہے ۔ اس مجموعۂ کلام میں حمد و مناجات، نعت و سلام اور مناقب و منظومات شامل ہیں ۔ 104 ؍ صفحات پر مشتمل یہ مجموعۂ کلام علامہ قمرالزماںاعظمی صاحب کی وارداتِ قلبی کا اظہاریہ ہے ۔ اس میں شامل کلام میں شعر کی تینوں خصوصیات سادگی، اصلیت اور جوش بہ درجۂ اتم موجود ہیں ۔ جو اس امر پر دلالت کرتی ہیں کہ شاعرِ محترم کی فکر و نظر میں وسعت اور بانکپن ہے، اور یہ بھی واضح ہو تا ہے کہ علامہ قمرالزماںاعظمی صاحب نے عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اظہار و بیان کے لیے اپنی شاعری کو محض عقیدت و محبت کا آئینہ دار نہیں بنا یا ہے بل کہ آپ کے کلام میں شعری و فنی محاسن کی تہہ داریت ہے جوکہ بڑی پُر کشش اور دل آویز ہے۔آپ کے شعروں میں داخلیت کا حسن اور خارجیت کا پھیلا و دونوں موجود ہے۔ لفظیات میں تنوع اور بلا کی گہرائی و گیرائی ہے ، آپ کا سلیقۂ بیان عمدہ اور دل نشین ہے جو قاری کو اپنی گرفت میں لیتا ہوا نظر آتا ہے۔ عقیدت و محبت کے ساتھ شعریت اور فنی محاسن کی سطح پر بھی آپ کے کلام میں ایک سچی اور باکمال شاعری کی جو خوب صورت پرچھائیاں ابھرتی ہیں وہ متاثر کن اور بصیرت نواز ہیں ۔

بشکریہ

مشاہد حسین رضوی

مزید دیکھیے

قمر الزماں اعظمی | مجموعہ ہائے کلام