خوشبو ہے دو عالم میں تری اے گل چیدہ ۔ حفیظ تائب

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 06:42، 11 اگست 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: حفیظ تائب ==== {{نعت}} ==== خوشبو ہے دو عالم میں تری اے گل چیدہ کس منہ سے بیاں ہوں تر...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: حفیظ تائب

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

خوشبو ہے دو عالم میں تری اے گل چیدہ

کس منہ سے بیاں ہوں ترے اوصاف حمیدہ


سیرت ہے تری جوہر آیئنہ تہذیب

روشن ترے جلووں سے جہان دل و دیدہ


تو روح زمن ، رنگ چمن، ابر بہاراں

تو حسن سخن، شان ادب، جان قصیدہ


تجھ سا کوئی آیا ہے نہ آئے گا جہاں میں

دیتا ہے گواہی یہی عالم کا جریدہ


مضمر تری تقلید میں عالم کی بھلائی

میرا یہی ایماں ہے، یہی میرا عقیدہ


اے ہادی برحق تری ہر بات ہے سچی

دیدہ سے بھی بڑھ کر ہے ترے لب سے شنیدہ


اے رحمت عالم تری یادون کی بدولت

کس درجہ سکوں میں ہے مرا قلب تپیدہ


ہے طالب الطاف مرا حال پریشان

محتاج عنایت ہے مرا رنگ پریدہ


خیرات مجھے اپنی محبت کی عطا کر

آیا ہوں ترے در پہ بہ دامان دریدہ


یوں دور ہوں تائب میں حریم نبوی سے

صحرا میں ہو جس طرح کوئی شاخ بریدہ